اسلام آباد: ریاستی و سرحدی امور (سیفران) کے وزیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ کا کہنا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کے حوالے سے دعویٰ کرکے تمام حدیں پار کردیں۔

جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں بات کرتے ہوئے عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ اگر راحیل شریف نے انہیں بیرون ملک جانے میں مدد کی تب بھی پرویز مشرف کو ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا، جبکہ انہیں ایسے بیان کے مضمرات کا اندازہ ہونا چاہیے تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اس حوالے سے اب سپریم کورٹ کو آگے آنا چاہیے اور ہر متعلقہ شخص کو اپنی وضاحت عدالت عظمیٰ کو پیش کرنی چاہیے۔‘

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کامران مرتضیٰ کا بھی کہنا تھا کہ ’جب پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی، اس وقت بظاہر ایسا نظر آرہا تھا کہ کچھ مخصوص ادارے ان کی مدد کر رہے ہیں۔‘

سپریم کورٹ بار کے موجودہ صدر رشید رضوی نے کہا کہ ’پرویز مشرف کے بیان پر سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس لینا چاہیے۔‘

یہ بھی پڑھیں: جنرل راحیل نے بیرون ملک جانے میں مدد کی، مشرف

تاہم وزیر اعظم کے معاون خصوصی مصدق ملک نے سابق صدر کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’پرویز مشرف کے بیان میں کوئی صداقت نہیں۔‘

دنیا نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ ’پرویز مشرف کو یہ انکشاف اس وقت کرنا چاہیے تھا جن راحیل شریف چیف آف آرمی اسٹاف تھے۔‘

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شرمیلا فاروقی نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’حکومت نے ہی پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’حکومت ریاستی اداروں کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔‘

مزید پڑھیں: 'عوام کے اصرار پر مشرف کو بیرون ملک علاج کی اجازت دی'

پرویز مشرف کا بیان بے بنیاد ہے،وزیر اعظم ہاؤس

ترجمان وزیر اعظم ہاؤس نے پرویز مشرف کے بیان کو بالکل بے بنیاد، بدنیتی پر مبنی اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز نجی چینل دنیا نیوز کے پروگرام 'ٹونائٹ وِد کامران شاہد' میں گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے انکشاف کیا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ان کی 'مدد' کی اور عدالتوں پر موجود دباؤ ختم کرنے کے لیے حکومت سے معاہدہ کیا، جس کے بعد انہیں بیرون ملک جانے دیا گیا۔

پرویز مشرف کا کہنا تھا، 'میں ان کا باس رہا ہوں اور میں آرمی چیف بھی رہا ہوں، تو انہوں نے میری مدد کی'۔

سابق صدر نے عدلیہ کے کردار پر بھی تنقید کی اور کہا 'بدقسمتی سے کہنا پڑتا ہے کہ عدالتیں پس منظر میں دباؤ میں کام کر رہی ہوتی ہیں اور اسی کے تحت فیصلے دے رہی ہوتی ہیں تو پس منظر میں موجود دباؤ کو ختم کرنے میں آرمی چیف (جنرل راحیل شریف) کا کردار تھا'۔

یاد رہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف رواں برس 18 مارچ کو ای سی ایل سے نام نکالے جانے کے بعد بیرون ملک روانہ ہوگئے تھے، ان کا نام 5 اپریل 2013 کو وزارت داخلہ نے ای سی ایل میں ڈالا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: راحیل شریف: ایک بہادر سپہ سالار کی داستان

جنرل مشرف نے بیرون ملک روانگی کے وقت ڈان نیوز سے گفتگو میں کہا تھا کہ 'میں ایک کمانڈو ہوں اور مجھے اپنے وطن سے پیار ہے، میں کچھ ہفتوں یا مہینوں میں واپس آ جاؤں گا‘۔

انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ واپس پاکستان آ کر تمام مقدمات کا سامنا کرنے کے علاوہ سیاست میں متحرک کردار بھی ادا کریں گے۔

جنرل پرویز مشرف نے سابق آرمی چیف کے حوالے سے مذکورہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب جنرل راحیل شریف گذشتہ ماہ 29 نومبر کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہوکر پاک فوج کی کمان جنرل قمر باجوہ کو سونپ چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں