کوہستان: ایف سی اور مقامی افراد میں جھگڑا، ایک شخص ہلاک

اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2016
مقامی افراد نوجوان کی ہلاکت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں — فوٹو / عمر باچا
مقامی افراد نوجوان کی ہلاکت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں — فوٹو / عمر باچا

کوہستان میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکار کی فائرنگ سے مبینہ طور پر مقامی نوجوان کی ہلاکت کے بعد علاقہ مکینوں کے احتجاج کی وجہ سے بند شاہراہ قراقرم کو کئی گھنٹوں بعد ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔

مظاہرین کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے ایف سی اہلکار کو مقامی پولیس کے حوالے کردیا گیا جبکہ اس کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا۔

دھرنا ختم کرانے کے لیے ایف سی کے سینئر افسر اور کوہستان کے اسسٹنٹ کمشنر مذاکرات میں شامل تھے جس کی کامیابی کے بعد ملزم اہلکار کی گرفتاری عمل میں آئی۔

واضح رہے کہ کوہستان میں فرنٹیئر کور (ایف سی) اہلکاروں اور مقامی افراد کے درمیان ہونے والے جھگڑے کے دوران گولی لگنے سے ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔

مبینہ طور پر ایف سی اہلکاروں کی جانب سے ایک ٹیکسی ڈرائیور پر تشدد کے معاملے پر مقامی افراد اور ایف سی اہلکاروں کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی تھی۔

داسو کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) محمد حق ہاشمی نے ڈان کو بتایا کہ قراقرم ہائی وے پر ایف سی کا ایک قافلہ معمول کی گشت پر تھا کہ ایک ٹیکسی قافلے میں شامل ایک گاڑی سے ٹکراگئی جس کے بعد ایف سی اہلکاروں اور ٹیکسی ڈرائیور کے درمیان تکرار شروع ہوگئی۔

انہوں نے بتایا کہ ایف سی اہلکار اپنی گاڑی سے اترے اور ٹیکسی ڈرائیور کو مارنا شروع کردیا جس کے بعد وہاں موجود مقامی افراد بھی جمع ہوگئے اور ایف سی اہلکاروں سے الجھ گئے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایف سی اہلکاروں نے مجمع کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی لیکن ناکامی کی صورت میں انہوں نے مجمع پر فائر کھول دیا۔

فائرنگ کے نتیجے میں ایک 23 سالہ مقامی نوجوان فاروق زخمی ہوگیا اور بعد ازاں دم توڑ گیا۔

علاقے کے ایک رہائشی عالم زیب نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مقامی افراد ڈرائیور پر تشدد کرنے والے ایف سی اہلکار کی گرفتاری کا مطالبہ کررہے تھے کہ انہوں نے لوگوں پر فائرنگ کردی۔

یہ بھی پڑھیں: ایف سی گارڈ کا خاتون رپورٹر کو تھپڑ، مقدمہ درج
احتجاج کے مقام پر گولیوں کے خول پڑے ہوئے ہیں — فوٹو / عمر باچا
احتجاج کے مقام پر گولیوں کے خول پڑے ہوئے ہیں — فوٹو / عمر باچا

ایک اور رہائشی گل شہزادہ نے ڈان کو بتایا کہ ہلاک ہونے والا نوجوان فاروق بینک میں بطور آفس بوائے ملازمت کرتا تھا۔

شہزادہ نے بتایا کہ وہ مظاہرین میں شامل نہیں تھا بلکہ جب فائرنگ ہوئی تو اپنی جان بچانے کے لیے بھاگ رہا تھا۔

عینی شاہدین اور پولیس نے تصدیق کی کہ واقعے کے بعد مقامی افراد نے قراقرم ہائی وے بلاک کرکے ایف سی اہلکاروں کے خلاف احتجاج کیا۔

واضح رہے کہ قراقرم ہائی وے ایک اہم تجارتی راہداری ہے جو کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کا بھی حصہ ہے اور احتجاج کی وجہ سے وہاں ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ ایف سی کے کمانڈنگ آفیسر سے اس اہلکار کی گرفتاری کے لیے بات چیت جاری ہے جو فاروق کی موت کا ذمہ دار ہے۔

کوہستان کے اسسٹنٹ کمشنر محمد عابد نے یقین دہانی کرائی تھی کہ کہ نوجوان کی ہلاکت کے ذمہ دار ایف سی اہلکار کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔

ہزارہ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل سعید وزیر نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ قراقرم ہائی وے کو جلد ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا جبکہ واقعے کی تحقیقات کی جائیں گی اور انصاف فراہم کیا جائے گا۔

اس سلسلے میں ایف سی نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا تھا۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Dec 24, 2016 06:04pm
السلام علیکم: ابھی تک خیبرپختونخوا میں موٹر وے پولیس کے اہلکاروں پر تشدد کرنے فوجی اہلکاروں کے خلاف (ویڈیو کے باوجود) کارروائی کا پتہ نہیں چل سکا اس لیے مذکورہ بالا واقعے میں جاں بحق ہونے والا نوجوان فاروق جو بینک میں آفس بوائے تھا، پر بھی کسی ٹھوس کارروائی کا دور دور تک امکان نظر نہیں آتا۔ خیرخواہ