لاہور: مشتعل ٹریفک وارڈنز کی سائیکوتھراپی کا آغاز
لاہور: پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں تعینات 100 مشتعل ٹریفک پولیس اہلکاروں کے لیے انتظامیہ کی جانب سے سائیکوتھراپی سیشن کا انعقاد کیا گیا تاکہ ٹریفک پولیس اہلکاروں کے شہریوں سے برتاؤ میں بہتری لائی جاسکے۔
یہ اپنی نوعیت کا ایسا پہلا اقدام تھا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق اس سیشن کی وجہ 'گریجویٹ' ٹریفک وارڈنز کی جانب سے گھمنڈ دکھانے، بدتہذیبی کرنے اور موٹرسائیکل سواروں کے ساتھ ہاتھا پائی میں ملوث ہونے کی بڑھتی ہوئی شکایات تھیں۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ انہیں شہریوں کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر شکایات موصول ہورہی تھیں، بالخصوص موٹر سائیکل سواروں کی جانب سے جو چھوٹے چھوٹے معاملات پر ان ٹریفک وارڈنز کے برے رویے کا شکار ہوتے تھے۔
چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) ریٹائرڈ کیپٹن احمد مبین نے ڈان کو بتایا کہ پہلے مرحلے میں محکمے کی جانب سے 2900 ٹریفک وارڈنز میں سے 100 ٹریفک وارڈنز کو منتخب کیا گیا جن میں ایک خاتون بھی شامل تھیں، ان ٹریفک پولیس اہلکاروں کو برتاؤ اور رویوں کے تجزیہ کاروں اور ماہرین کی جانب سے کیے جانے والے سیشنز میں شرکت کا کہا گیا۔
سی ٹی او کے مطابق ٹریفک وارڈنز کی اکثریت کا انتخاب ان کے سروس ریکارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا تھا جن میں ان کے خلاف جاری ہونے والے شوکاز نوٹس اور دائر شدہ شکایات بھی شامل تھیں۔
انھوں نے بتایا کہ دیگر شارٹ لسٹ ہونے والے وارڈنز کے لیے بھی اس طرح کے مزید سیشنز منعقد کرنے کا ارادہ کیا گیا ہے۔
اس سیشن میں لیکچر دینے کے لیے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) ریٹائرڈ کیپٹن امین وینز اور ہوم اکنامکس کالج لاہور کی سینئر سائیکاٹرسٹ پروفیسر فرح یعقوب کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔
سی سی پی او کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ٹریفک وارڈنز کو 'نقصان پہنچانے والے افراد' سے نمٹنے کے لیے خصوصی اختیارات دیئے جاتے ہیں اور کسی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں انہیں قانون اپنے ہاتھ میں لینے کے بجائے مقامی پولیس کو مطلع کرنا چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کی جانب سے ٹریفک وارڈنز کے غلط رویوں کی شکایات میں مسلسل اضافے سے اس منظم فورس کا نام بدنام ہورہا ہے، یہ وارڈنز سڑکوں پر لاہور پولیس کے ترجمان ہیں۔
سی سی پی او نے تجویز دی کہ 'پہلے سلام پھر کلام' کا نعرہ عوام کا دل جیتنے کا بہترین طریقہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شہری ٹریفک وارڈن پر چیختا چلاتا ہے تو وارڈن کو اس سے آرام سے بات کرنی چاہیئے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ ٹریفک وارڈنز کے لیے اس قسم کے سیشنز کا انعقاد مستقبل میں بھی ہوتا رہے گا۔
ماہر نفسیات پروفیسر فرح کا کہنا تھا کہ پرشور سڑکوں پر مسلسل موجود رہنے سے ٹریفک وارڈنز کے رویوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، انہوں نے شور کو مختلف فریکوئنسی کی ناپسندیدہ آوازوں کے طور پر بیان کیا.
سی سی پی او کا کہنا تھا کہ شہر کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ شہریوں میں ٹریفک قوانین سے متعلق آگاہی پیدا کرنا بھی ٹریفک وارڈنز کی ذمہ داری ہے.
یہ خبر 6 جنوری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی.










لائیو ٹی وی