پاکستان نے گزشتہ روز 'ابابیل' بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا، یہ میزائل 2200 کلومیٹر تک دشمن کو با آسانی نشانہ بنا سکتا ہے، اس میزائل کی خاص بات اس میں استعمال ہونے والی ایم آئی آر وی ٹیکنالوجی ہے جو ایک سے زیادہ اہداف کو بیک وقت نشانہ بنا سکتی ہے۔

اس میزائل نے پاکستان کی دفاعی صلاحیت کو مزید مستحکم بنادیا ہے، پاکستان اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے والا دنیا کا ساتواں ملک بن گیا ہے، جسے 60 کی دہائی کے آخر میں امریکا اور روس نے بنایا تھا۔

ابابیل بیلسٹک میزائل—۔فوٹو/ بشکریہ آئی ایس پی آر
ابابیل بیلسٹک میزائل—۔فوٹو/ بشکریہ آئی ایس پی آر

ہندوستان نے 2012 میں ایم آئی آر وی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اگنی 5 میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا، جبکہ دوسرا کامیاب تجربہ اُس نے 2013 میں کیا، جس کی وجہ سے جنوبی ایشیاء میں اسٹریٹجک عدم استحکام پیدا ہوا۔

یہی وجہ ہے کہ خطے میں دفاعی برابری کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستانی ماہرین کو ایم آئی آر وی ٹیکنالوجی کا حامل میزائل بنانے کی ضرورت پیش آئی جس کی بنا پر پاکستان نے یہ ٹیکنالوجی تشکیل دی۔

مزید پڑھیں:پاکستان کا پہلے 'ابابیل' میزائل کا کامیاب تجربہ

ہندوستان کے بیلسٹک میزائل ڈیفنس (بی ایم ڈی) سسٹم نے بھی پاکستان کے اسٹریٹجک دفاع کو چیلنج کیا اور ہندوستان کے بی ایم ڈی سسٹم کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان نے بھی کوششیں شروع کردیں، اگرچہ پاکستان کا ابابیل میزائل، ہندوستان کے اگنی 5 کے مقابلے میں کم فاصلے پر مار کرتا ہے، لیکن پھر بھی اس کی صلاحیت ضرورت کے مطابق ہی ہے۔

بیلسٹک میزائل ایم آئی آر وی ٹیکنالوجی سے لیس ہوتے ہیں جو داغے جانے کے بعد جنگی ہتھیار ریلیز کرسکتے ہیں اور انفرادی ہتھیاروں کا کھوج لگاتے ہوئے دشمن کے میزائل ڈیفنس سسٹم کو کمزور کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اقتصادی اور عسکری لحاظ سے دیکھا جائے تو ایم آئی آر وی کے خلاف موثر دفاع کو برقرار رکھنے کی لاگت میں نمایاں اضافہ ہوجائے گا اور دشمن کے ہر میزائل کو روکنے کے لیے متعدد میزائلوں کی ضرورت ہوگی۔

ایم آئی آر وی بیلسٹک میزائل کیسے کام کرتے ہیں؟

ایم آئی آر وی سے لیس بیلسٹک میزائل کی مرکزی راکٹ موٹر، ہتھیار کو ہدف کی طرف نشانہ بنانے کے لیے پاور دے گی اور داغے جانے کے بعد میزائل راکٹ موٹرز اور رہنمائی کے نظام کی مدد سے پرواز کو برقرار رکھے گا۔

بیلسٹک رفتار حاصل کرلینے کے بعد وہ دیگر اہداف کو ہتھیاروں سے نشانہ بنائے گا، یہ عمل اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک تمام مقررہ اہداف کو نشانہ نہ بنا لیا جائے۔

اس کے نیوی گیشن سسٹم کو اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ یہ اپنے مقررہ وقت پر ہدف کو نشانہ بنائے گا۔

اس کے آن بورڈ سسٹم کی تکنیکی معلومات اور تفصیلات قومی راز ہیں تاکہ ان میزائلوں کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کا انسداد کیا جاسکے، تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ 'ابابیل' میزائل کتنے ایم آئی آر وی لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Malik Abdul Rahman Jan 25, 2017 05:39pm
India has not MIRV missile.