'گیم چینجر' سوزوکی ویٹارا کی ٹیسٹ ڈرائیو

پاک سوزوکی کے نزدیک یہ کراس اوور گاڑی مقامی مارکیٹ میں ایک 'گیم چینجر' ہے مگر کیا یہ بات درست ہے؟
شائع January 27, 2017 اپ ڈیٹ January 28, 2017

گاڑیوں کی مقامی مارکیٹ میں چھوٹی کراس اوور گاڑیاں باقاعدگی کے ساتھ اپنی جگہ بناتی جا رہی ہے۔ ایسی گاڑیاں خریدنے والوں کے لیے مختلف موٹر کار کمپنیوں کی جانب سے نت نئی گاڑیاں متعارف کی جا رہی ہیں۔

پاک سوزوکی نے مارکیٹ کے رجحانات کو مد نظر رکھتے ہوئے دسمبر 2016 میں ویٹارا متعارف کر وائی۔

پاک سوزوکی کمپنی اس وقت فورتھ جنریشن سوزوکی ویٹارا کے دو مختلف ماڈلز بنا رہی ہے:

سوزوکی ویٹارا کا اگلا حصہ
سوزوکی ویٹارا کا اگلا حصہ

  • جی ایل پلس (+GL): قیمت 34 لاکھ 90 ہزار

  • جی ایل ایکس (GLX): قیمت 37 لاکھ 90 ہزار

دونوں ماڈلز کی گاڑیاں پاکستانی طرز کے مطابق ہنگری سے بنی بنائی درآمد کی جاتی ہیں اور 60 ہزار کلومیٹر اور 3 سالہ وارنٹی کے ساتھ دستیاب ہوتی ہیں۔

کراچی میں موجود کراچی موٹر کمپنی پر مجھے اس نت نئی ویٹارا کی ذاتی طور پر ٹیسٹ ڈرائیو کرنے کا موقع ملا۔

مجھے ویٹارا جی ایل ایکس کی ٹیسٹ ڈرائیو کرنے کا موقع ملا جو کہ زیادہ خصوصیات والی ویٹارا ہے۔


کار کی بیرونی بناوٹ

ویٹارا کا سامنے کا حصہ کسی حد تک SX4 ماڈل اور معمولی سا تیسری جنریشن کی سوئفٹ جیسا نظر آتا ہے۔ گاڑی کی بیرونی جالی کروم رنگ سے رنگی ہے جو اس کے اگلے حصے میں ایک غیر ضروری اضافے کے طور پر محسوس ہوتا ہے۔

سوزوکی ویٹارا کی پینورامک چھت
سوزوکی ویٹارا کی پینورامک چھت

نچلے حصے پر آئیں تو (صرف جی ایل ایکس میں) ڈے ٹائیم لائٹس موجود ہیں جس کے ساتھ ساتھ فوگ لائٹس اور پارکنگ سینسرز بھی نصب کیے گئے ہیں۔ ہیڈ لائٹس میں (صرف جی ایل ایکس میں) لو بیم کے لیے پروجیکٹر ایل ای ڈیز ہیں اور ہائی بیم کے لیے ہیلوجن لائٹس ہیں۔

چلیے اب گاڑی کی سائیڈز کی بات کرتے ہیں۔ (صرف جی ایل ایکس میں) فینڈرز کروم رنگ سے رنگے ہیں اور ایل ای ڈی انڈیکیٹرز کے ساتھ بیٹری کی مدد سے کھلنے اور بند ہونے کی صلاحیت رکھنے والے سائیڈ مرر موجود ہیں۔

سوزوکی ویٹارا میں نصب 17 انچ والے مضبوط پہیے
سوزوکی ویٹارا میں نصب 17 انچ والے مضبوط پہیے

مجھے اس گاڑی کی جو خصوصیت سب سے زیادہ پسند آئی، وہ (صرف جی ایل ایکس میں) دہرے شیشوں والی پینورامک سن روف ہے، جو کہ ان اقسام کی جاپانی کراس اوورز گاڑیوں میں کم دیکھنے کو ملتی ہے اور اس کے علاوہ (صرف جی ایل ایکس میں) اس گاڑی میں موجود روف ریلز المونیم سے بنائے گئے ہیں۔

اس گاڑی کے ٹائرز نے اپنی پہلی جھلک میں ہی مجھے حیران کردیا، جی ایل ایکس میں 17 انچ کے الائے وہیلز ہیں جو میٹ سلور اور گلوس گرے رنگ میں رنگے ہیں، جن پر 55/215/R17 کونٹینیٹل کونٹی پریمیم کمفرٹ ٹائرز چڑھے ہوئے ہیں جن کا سڑک پر شور نہ ہونے کے برابر ہے، اور ان کی گرپ بھی بہترین اور معیاری ہے۔

شاید یہ ٹائرز آپ کو خوبصورت ترین نہ بھی لگیں مگر یہ باقی گاڑی کے ساتھ کافی حد تک خوبصورت لگتے ہیں۔


اندر کی بات

گاڑی کا اندورنی حصہ ہماری مقامی سوزوکی گاڑیوں سے بہتر نظر آتا ہے، مگر اب بھی اس گاڑی کے ڈیش بورڈ، ڈور پینل اور سینٹر کونسول میں ناقص معیار کا سخت پلاسٹک استعمال کیا گیا ہے۔

مگر کئی فنکشنز والی چمڑا پوش اسٹیئرنگ وہیل، کروز کنٹرول، ڈھلوان سے اترائی کا کنٹرول، ایک سے زائد معلومات دکھانے والا ڈسپلے، 10 انچ کا انڈرائیڈ انفوٹینمنٹ سسٹم، پیڈل شفٹرز اور موسم کے لحاظ سے درجہ حرارت کے خودکار کنٹرول جیسی خصوصیات آپ کی توجہ ان پلاسٹک کی چیزوں سے ہٹانے کے لیے کافی ہیں۔

سوزوکی ویٹارا ملٹی میڈیا سسٹم
سوزوکی ویٹارا ملٹی میڈیا سسٹم

پینورامک چھت آپ کو آسمان کا بہترین نظارہ دیتی ہے اور شیڈ ہٹ جانے سے گاڑی کا اندرونی حصہ کافی روشن ہو جاتا ہے۔

گاڑی کی سیٹوں میں سیوڈ اور چمڑے کا امتزاج نظر آتا ہے۔ سیٹ کے درمیانی حصے میں سیوڈ ہے جبکہ سیٹوں کے کنارے چمڑے کے گاؤتکیے کی طرح ابھرے ہیں۔ یہ مختصر اور طویل سفر کرنے کے لیے حیران کن طور پر کافی آرامدہ ہیں۔

دروازوں کا کھلنا اور بند کرنا ایک اسمارٹ چابی کی مدد سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے، اور اس اسمارٹ چابی کو اپنی جیب سے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ عام طور گاڑیوں کی انڈسٹری میں چابی والا اگنیشن عام ہے، مگر ویٹارا میں اگنیشن بٹن دبانے سے چلتا ہے۔

رات کے وقت دوران ڈرائیونگ پیچھے والی گاری کی تیز شعاؤں کی چمک کو کم کرنے کے لیے (صرف جی ایل ایکس میں) آٹو ڈمنگ سائیڈ مرر پہلے سے نصب ہیں۔

میرا قد 6 فٹ ہے، اور عقبی کیبن میں پیروں اور سر کے لیے اتنی زیادہ جگہ نہیں۔ فرنٹ سیٹس پوری طرح پیچھے لانے پر میرے گھٹنے سیٹوں کو لگنا شروع ہو جاتے اور پینورامک چھت کی وجہ سے مجھے اپنا سر بھی تھوڑا جھکانا پڑتا۔

سوزوکی ویٹارا کی ڈگی
سوزوکی ویٹارا کی ڈگی

گاڑی کی ڈگی 375 لیٹرز کی وسعت کے ساتھ کافی حد تک اپنے مدمقابل گاڑیوں جتنی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر پارسل شیلف کو نکال دیا جائے تو آپ درمیانے سائز کے تقریباً تین سوٹ کیس اس میں رکھ سکتے ہیں۔

جو چیز پوری ٹیسٹ ڈرائیو کے دوران پریشانی کا باعث بنی رہی وہ یہ تھی کہ ڈرائیونگ سیٹ میں بازو کو آرام دینے کے لیے آرم ریسٹ نام کی کوئی چیز موجود نہ تھی۔

تھوڑی دیر ڈرائیونگ کرنے کے بعد آپ تھکاوٹ کے شکار ہاتھ یا بازو کو کسی جگہ پر رکھ کر آرام دینا چاہتے ہیں، مگر ویٹارا میں آپ اس وقت تک ایسا نہیں کر سکتے جب تک کہ آپ دستیاب اضافی سامان کی فہرست میں سے آرم ریسٹ نہ خرید لیں۔

انفوٹینمنٹ سسٹم اینڈرائیڈ پر کام کرتا ہے۔

اسکرین 10.1 انچ کی ہے اور یہ سسٹم 1 جی بی ریم اور 16 جی بی میموری کے ساتھ 1.4 گیگاہرٹز کواڈ کور پراسیسر لگا ہوا ہے۔

ان میں موجود اہم خصوصیات میں سائجک پر کام کرنے والا جی پی ایس سسٹم، ڈی وی ڈی پلے بیک، بلو ٹوتھ، مرر لنک، ایئر پلے، یو ایس بی/میموری کارڈ سلوٹ اور وائی فائی شامل ہیں۔

تمام جدید تقاضوں سے آراستہ یہ ایک کافی حد تک ایک متاثرکن ہیڈ یونٹ ہے جو ہماری روزمرہ اور کئی دیگر ضروریات کو پورا کرتا ہے۔

ٹچ اسکرین بہترین ہے، اور اٹکتی نہیں ہے۔ مینیو استعمال کرنے میں بہت آسان ہے اور اس میں کئی سیٹنگز موجود ہیں۔ مگر اسکرین دھوپ کو بہت زیادہ منعکس کرتی ہے جو جی دوران ڈرائیونگ پریشانی کا باعث بنتی ہے۔

گاڑی کے اندرونی درجہءِ حرارت کو کنٹرول کرنے کا یونٹ کافی سہل ہے۔

گاڑی میں 12 وولٹ کے دو ساکٹ ہیں جن میں سے ایک ایئر کنڈیشنگ یونٹ کے نیچے اور ایک دوسرا ڈگی میں نصب ہے مگر بدقسمتی سے پچھلی سیٹ پر بیٹھنے والوں کے استعمال کے لیے کوئی ساکٹ موجود نہیں ہیں، جو کہ طویل سفر کے دوران ضروری ہوتا ہے۔

مشروبات اور بوتل رکھنے کی جگہ؟ ہر دروازے میں ایک ہولڈر موجود ہے جبکہ دو اضافی ہولڈر گاڑی کے اگلی سیٹوں کے درمیانی حصے میں لگے ہیں۔ بہتر ہوتا کہ اضافی کپ ہولڈرز کے بجائے ایک عدد آرم ریسٹ کی جگہ بنا دی جاتی۔


انجن

جی ایل پلس اور جی ایل ایکس دونوں میں 1.6L M16A کے ایک لائن میں چار سلینڈر پر مشتمل قدرتی طور پر ہوا کھینچنے والا انجن نصب ہے جو ویریئبل والو ٹائمنگ، یعنی والو کے کھلنے کا وقت اپنی مرضی کے مطابق متعین کرنے کے نظام (VVT) سے آراستہ ہے۔ یہ انجن 6000 آر پی ایم پر 118 ہارس پاور اور 4400 آر پی ایم پر 156 نیوٹن میٹر کا ٹارک پیدا کرتا ہے۔

گاڑی کی ایکسیلریشن اتنی خاص نہیں ہے مگر شہر میں ڈرائیونگ اور کھلی سڑکوں پر اپنی جگہ بنائے رکھنے کے لیے یہ بہتر انداز میں کام کرتی ہے۔

ویٹارا 0 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کے لیے کم و بیش 12 سیکنڈ لیتی ہے، لیکن اس کے انجن کا سائز اور اس کراس اوور گاڑی کا مجموعی طور پر ہلکا وزن دیکھیں، تو یہ ایکسیلریشن کافی کم ہے۔

گاڑی کی فیول اوسط ساڑھے پندرہ سے ساڑھے سترہ کلومیٹر فی لیٹر بتائی گئی ہے جو ڈرائیونگ کے انداز، سڑک کی حالت اور آپ کے طرزِ ڈرائیونگ پر منحصر ہے۔


ٹرانسمیشن

6 گیئرز والی آٹومیٹک ٹرانسمیشن کے ساتھ ساتھ مینوئل شفٹنگ کی سہولت بھی موجود ہے، جبکہ پیڈل اسٹیئرنگ میں دیے گئے ہیں۔ جس میں + کا نشان اگلے گیئر پر جانے کے لیے اور - کا نشان پچھلے گیئر پر جانے کے لیے ہے۔

سوزوکی ویٹارا
سوزوکی ویٹارا

اس کا رسپانس ٹائم بھی کافی مناسب ہے اور سی وی ٹی ٹرانسمیشن کے برعکس، جو کہ مختلف وقتوں میں پریشانی کا باعث بنتی ہے، اس گاڑی کی ٹرانسمیشن ڈرائیور کو کافی بہتر فیڈ بیک فراہم کرتی ہے۔ ٹرانسمیشن سے کھیل آپ کو بہت مزہ آئے گا اور گیئر تبدیل کرتے ہوئے کسی قسم کی بھی جھجھک کے آثار نظر نہیں آتے، جس کے باعث کھلی سڑک پر ڈرائیونگ کا تجربہ کافی مزیدار بن جاتا ہے۔


تحفظ

ویٹارا کی دونوں اقسام میں کُل سات ایس آر ایس ایئربیگ ہیں جن میں دو گاڑی کے اگلے حصے میں سامنے کی طرف، اگلے حصے کے سائیڈ ایئر بیگ، کرٹن ایئر بیگ اور ڈرائیور سیٹ کی طرف گھٹنوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک نیا ایئر بیگ شامل ہیں۔

سوزوکی ویٹارا ایئر بیگز
سوزوکی ویٹارا ایئر بیگز

جی ایل پلس اور جی ایل ایکس دونوں میں اموبیلائیزر موجود ہے، اگرچہ جی ایل پلس اسمارٹ چابی کے سسٹم یا انجن چلانے کے لیے پش بٹن کی سہولت کے ساتھ نہیں آتی۔ دونوں کے لیے پارکنگ سینسرز اچھے معیار کے ہیں اور ہر بمپر پر 4 پارکنگ سینسرز لگے ہوتے ہیں۔


بریکس، سسپینشن، ڈرائیو-ٹرین

دونوں جی ایل پلس اور جی ایل ایکس دونوں ماڈلز میں اے بی ایس (اینٹی لاک بریکنگ سسٹم)، ای بی ڈی (الیکٹرانک بریک ڈسٹری بیوشن)، اِی ایس پی (الیکٹرانک اسٹیبلٹی پروگرام) اور ٹی آر سی (ٹریکشن کنٹرول سسٹم) کے ساتھ 4 وہیل ڈسک بریکس کے ساتھ آتے ہیں۔ بریکس بہتر انداز میں کام کرتے ہیں اور ہموار یا ناہموار زمین پر اچانک بریک لگانے پر بریک کی گرفت کافی بہتر رہتی ہے۔

چھوٹے گڑھوں، ابھاروں اور ناہموار سڑک پر سے تیز رفتار کے ساتھ گزرتے وقت سسپینشن میں جھٹکے محسوس ہوتے ہیں مگر 17 انچ کے ٹائروں والی کراس اوور گاڑی سے خیر اتنی توقع تو رکھی جاسکتی ہی ہے۔ گاڑی کے دونوں ماڈل سوزوکی کے آل گرپ فور وہیل ڈرائیو سسٹم سے آراستہ ہیں۔

اس گاڑی میں ہل ڈیسنٹ کنٹرول یا ہل ہولڈ کنٹرول وہ واحد خصوصیت تھی جسے میں ذاتی طور پر آزمانے سے قاصر رہا۔ کراچی میں رہتے ہوئے چڑھائی والی سڑکوں سے زیادہ نبرد آزما تو نہیں ہونا پڑتا مگر ملک کے پہاڑی علاقوں میں گاڑی کی یہ خاصیت کافی کارآمد ثابت ہو سکتی ہے۔

سوزوکی ویٹارا ڈرائیونگ موڈز
سوزوکی ویٹارا ڈرائیونگ موڈز

آل گرپ فور وہیل ڈرائیو سسٹم میں چار اقسام کے مختلف ڈرائیونگ موڈ ہیں جنہیں آپ گیئر شفٹر کے پیچھے موجود کنٹرول سے اپنے مطابق آٹو، اسپورٹ، اسنو یا لاک سلیکٹ کر سکتے ہیں۔

آٹو موڈ پر گاڑی زیادہ تر 2 وہیل ڈرائیو پر چلتی ہے جب تک کہ یہ ٹریکشن (پکڑ) کی عدم موجودگی یا پھسلن کا پتہ نہیں لگا لیتی۔ گاڑی کے فور وہیل ڈرائیو پر چلنے کا انحصار ٹائروں کی ٹریکشن پر ہوتا ہے۔

گاڑی میں موجود لاک موڈ کیچڑ زدہ زمین پر پکڑ مضبوط کرنے کے لیے یا پھر اگر یہ پتہ لگا لیتا ہے کہ گاڑی پھنس چکی ہے تو اگلے اور پچھلے گیئر لاک کر دیتا ہے۔ اگر گاڑی کی رفتار 60 کلومیٹر فی گھنٹے سے بڑھ جاتی ہے تو یہ خود بخود اسنو موڈ میں منتقل ہو جاتا ہے۔

اسنو موڈ میں ڈرائیو ٹرین آپ کے ایکسیلریٹر اور اسٹیئرنگ کی حرکت کے حساب سے چلتا ہے۔ اس سے پہلے کہ یہ محسوس کرے کہ گاڑی ٹریکشن کھونے والی ہے یہ ای ایس پی کو استعمال میں لاتا ہے اور پچھلے ٹائروں میں پاور فراہم کرتا ہے۔

اسپورٹس موڈ پر، موڑ یا کناروں پر گاڑی چلاتے وقت آپ کو مکمل طور پر ہینڈلنگ فراہم کرنے کی غرض چاروں ٹائرحرکت میں آتے ہیں، اور آپ اپنی مرضی کے آر پی ایم پر پیڈل شفٹرز سے گیئر تبدیل کر پاتے ہیں۔

مجھے کھلی اور چوڑی سڑک پر 140 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار کے ساتھ اس گاڑی کو دوڑانے کا موقع ملا، اور اس دوران یہ گاڑی کافی مستحکم رہی۔ سفر کی سمت سے ہوا اے پلر اور سی پلر سے داخل ہو رہی تھی مگر سڑکوں پر موجود موڑ اور ٹیڑھے راستے بغیر کسی مشکل کے عبور کر رہی تھی۔ یہ سب کمال آل گرپ فور وہیل ڈرائیو سسٹم کا تھا۔


حرف آخر

مجھے اس سے پہلے دیگر چھوٹی کراس اوور گاڑیاں ڈرائیو کرنے کا تجربہ ہے اور میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ نئی ویٹارا ایسی گاڑیوں کی مارکیٹ میں ایک ایسا اضافہ ہے جس کی اشد ضرورت محسوس کی جا رہی تھی۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ رواں سال اسے اپنی مقابل گاڑیوں کی جانب سے سخت مقابلے کا سامنا کرنا ہوگا، لیکن اگر اس میں موجود بالکل جدید معیار اور غیر معمولی نوعیت کے مختلف آپشنز اور اس گاڑی کے خریداروں کو فراہم کی جانے والی سروس کی پیش کش کو باریک بینی سے دیکھیں تو ویٹارا حقیقتاً پاک سوزوکی کے لیے ’گیم چینجر’ ثابت ہو سکتی ہے۔

انگلش میں پڑھیں۔


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیے گئے تبصروں سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
محمد علی خواجہ
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔