ڈاکٹر کی زبانی ریپ کی شکار 6 سالہ بچی کو بچائے جانے کی داستان

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2017
اس کی گردن پر موجود زخم کا معائنہ کرنے کے بعد سرجنز کا کہنا تھا کہ بچی کا بچ جانا ایک معجزہ ہے۔
اس کی گردن پر موجود زخم کا معائنہ کرنے کے بعد سرجنز کا کہنا تھا کہ بچی کا بچ جانا ایک معجزہ ہے۔

6 دن قبل کراچی میں کورنگی کراسنگ کے نزدیک بہنے والے نالے سے ایک 6 سالہ بچی ملی جسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا تھا۔ اس کا گلا کٹا ہوا تھا۔ معجزانہ طور پر وہ زندہ بچ گئی، نالے سے نکالی گئی اور اسے سول ہسپتال لے جایا گیا۔ اس کا ابتدائی معائنہ کرنے والی ڈاکٹر اس اندوہناک واقعے کی روداد بیان کرتی ہیں۔


جب اسے ایمبولینس میں اسٹریچر پر سفید چادر میں لپیٹ کر ہسپتال لے جایا جا رہا تھا، تو اس کی آنکھیں پتھرائی ہوئی تھیں۔

اسٹریچر لوہے کا تھا، میں بار بار سوچتی ہوں کہ یہ کتنا ٹھنڈا ہوگا۔

میں اس کے پاس گئی اور اس کے بازو کو چھوا۔ مجھے حیرت تھی کہ وہ کسی مردے کی طرح ٹھنڈا تھا۔ میں سوچنے لگی کہ کیا یہ بچی اب تک زندہ ہے؟

"نہیں نہیں ڈاکٹر صاحب، دیکھیں، یہ سانس لے رہی ہے!"

ایمبولینس ڈرائیور کا مجھے اتنا کہنا تھا کہ قیامت برپا ہوگئی۔

"وہ زندہ ہے، وہ زندہ ہے" کا شور مچنے لگا اور ڈاکٹرز اور طبی عملہ ایمبولینس کی جانب بھاگا۔

اس کی طرف دیکھنا بھی نہایت تکلیف دہ تھا۔ اس کا گلا کان سے کان تک کٹا ہوا تھا۔

میرا ماؤف ہوچکا ذہن یہ سمجھنے سے قاصر تھا کہ زخم میں خون جم جانے کی وجہ سے وہ کیسے چند منٹوں سے زیادہ زندہ بچ پائی، جبکہ وہ اس حالت میں کئی گھنٹے سے تھی۔

طبی عملہ بھی بھونچکا رہ چکا تھا، "ڈاکٹر صاحبہ، آپ کا مطلب ہے کہ یہ کچرا کنڈی میں دو گھنٹے سے پڑی ہوئی تھی؟"

"کم و بیش اتنا ہی وقت تھا"، میں نے جواب دیا۔

اس نے اچانک جھرجھری لی، اور مجھے تب احساس ہوا کہ میں نے اس کا ہاتھ تھاما ہوا تھا۔ جب میں نے اسے دلاسا دینے کے لیے اپنا ہاتھ اس کے بازو پر تھوڑا اوپر کی جانب پھیرا تو مجھے اس کا گوشت محسوس ہوا۔ اس کی کلائی میں ایک اور گہرا زخم دیکھ کر میرا دل دہل گیا۔

اس وقت مجھے احساس ہوا کہ اس نے شلوار بھی نہیں پہن رکھی تھی۔ وہ پانچ یا چھے سال سے زیادہ کی نہیں تھی، مگر اپنے میڈیکل کریئر کے کئی سالوں کے دوران میں نے زیادتی کا شکار ہونے والے اس سے بھی چھوٹے بچوں کو دیکھا ہے۔

سرجنز اس کے زخموں کا جائزہ لینے کے لیے آ پہنچے۔ اس کی گردن پر موجود زخم کا معائنہ کرنے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ بچی کا بچ جانا ایک معجزہ ہے۔


ایک نرس نے کہا، "یہ خوش قسمت ہے۔" میں کہتی ہوں کہ اگر یہ خوش قسمت ہوتی تو یہاں ہونے کے بجائے اپنے گھر پر اپنے خاندان کے ساتھ ہوتی۔


جب اسے آپریشن تھیٹر لے جایا جا رہا تھا تو اس کا ہاتھ میرے ہاتھ میں موجود تھا۔

میں اپنے ہونٹ اس کے کان کے قریب لے گئی۔ میرے نتھنوں میں فوراً خون کی بو گھسنے لگے۔ میں پیچھے ہوئی، ایک گہرا سانس لیا، اور وہیں کھڑی ہو گئی، میں صرف تصور ہی کر سکتی تھی کہ وہ کس کرب سے گزری تھی۔ میں نے اس سے اس کا نام پوچھا اور جواب میں اس نے صرف ایک آواز نکالی۔ میں نہیں سمجھ پائی کہ وہ کیا کہنا چاہ رہی تھی، سو میں نے دوبارہ پوچھا، مگر اب کی بار اس نے آنکھیں بند کر لیں۔

درد ہو رہا ہے؟ اس نے مجھے ایسی بے چینی سے دیکھا جیسے اس واضح سی بات پر ایک بے وقوفانہ سوال پوچھنے پر حیران ہو۔ اس نے اپنی ٹانگوں کے درمیان اشارہ کیا۔ میں اس کی آنکھوں میں درد پڑھ سکتی تھی، مجھے ایسا لگا کہ یہ درد میرا اپنا ہے۔

فارینزکس میں اپنے 15 سال سے زائد کے کریئر میں میں نے ہمیشہ جذبات سے عاری رہنے پر فخر کیا ہے۔ کیس چاہے کتنا ہی کربناک کیوں نہ ہو، میں ہمیشہ اسے اپنے جذبات سے علیحدہ رکھ کر اپنا کام کرتی ہوں۔ میں نے دیکھا ہے کہ ایک انسان دوسرے انسانوں کے ساتھ کس قدر ظلم و ستم کر سکتا ہے، اور یہ کہ کچھ لوگ کس قدر درد سہہ سکتے ہیں اور زندہ بچ جاتے ہیں۔ مگر جو اس بچی کے ساتھ ہوا تھا، وہ حقیقت سے پرے معلوم ہو رہا تھا۔

آپریشن تھیٹر میں اسے جنرل اینیستھیسیا کے زیرِ اثر رکھا گیا۔ سرجنز نے اس کے گلے کے زخم کا آپریشن کرتے ہوئے اسے سطح در سطح ٹھیک کیا۔

اس کے ساتھ جو ہوا، اسے وحشیانہ سلوک قرار دینا بہت چھوٹا لفظ ہوگا۔ اسے ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرنے کے بعد پھینک دیا گیا۔ کیا مجرمان کو انسان بھی کہا جا سکتا ہے؟ اور وہ قانون کی گرفت سے آزاد گھوم رہے ہیں۔ میں یہ سوچ کر ہی کانپ جاتی ہوں کہ وہ کسی اور کو بھی ایسے ہی اپنی ہوس کا نشانہ بنائیں گے۔

تقریباً دو گھنٹے بعد سرجنز نے اپنا کام مکمل کر لیا۔ اس کے دائیں ہاتھ کے کٹ چکے بافتوں کا آپریشن بعد میں کیا جانا تھا۔ تب تک کے لیے اسے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کر دیا گیا۔

اس رات میں بس یہ چاہتی تھی کہ جلد از جلد گھر پہنچ جاؤں، اپنے بچوں کو گلے سے لگاؤں اور انہیں بتاؤں کہ میں انہیں کتنا چاہتی ہوں۔

اگلی دفعہ جب میں نے اسے دیکھا تو وہ آئی سی یو میں تھی۔ اس نے اپنی آنکھیں کھولیں، اور میری جانب ایک شکستہ سی مسکراہٹ سے دیکھا۔ میں اس کی ہمت کی داد دیے بغیر نہ رہ سکی۔

اس کے بعد ماہرینِ نفسیات نے اس کا معائنہ کیا۔ انہوں نے پایا کہ وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھی، اور اس صورتحال سے نکلنے کے لیے اسے مسلسل تھیراپی کی ضرورت ہے۔ ماہرینِ نفسیات روزانہ کی بنیاد پر اس کا جائزہ لیں گے۔ وہ اس صدمے سے گزری ہے جس کا ہم اور آپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔

جسمانی طور پر اس کے زخم بھر رہے ہیں، مگر اس کی روح کو پہنچنے والے زخم بھرنے میں ایک عمر لگے گی۔

انگلش میں پڑھیں۔

تبصرے (24) بند ہیں

raza Waseem Jan 26, 2017 05:30pm
میرے پاس ایک لفظ بھی کہنے کو نہیں ۔ سمجھ نہیں آ رہا اس بھیانک اور کریہہ واقعے کی مذمت کے لئے کہاں سے الفاظ لاوں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ نظریے کی بنیاد پر وجود میں آنے والی اسلامی ملک میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ خدا کرے کہ آخری ہو۔
RIZ Jan 26, 2017 05:28pm
koi hai iss mulk main jo iss darandgi ko rok sakain,,
Rais Muhammad Jan 26, 2017 06:00pm
kis taraha apny dukh ka izhar karoon
عقیل ملک Jan 26, 2017 06:13pm
پاکستان میں بہت سے معاملات پر قانون سازی کی اشد ضرورت ھے جس میں سب سے اھم فوری انصاف کی فراھمی ھے پولیس تفتیش میں جان بوجھ کر پیدا کیے جانے والے سقم کا سدباب بھی ضروری ھیں.
amjad iqbal Jan 26, 2017 06:17pm
bohot ajeeb sa mahsoos kar raha ho ap k blog ko par kar pata nai keya kaho, Allah ko pata ho ga k inn khabes logo ki mout kes tarah leeki ho gi, Allah ham sab ko esay logo sa bacha k rakay, Amin
amjad iqbal Jan 26, 2017 06:17pm
bus ik khwahish hai dil me k in logo ki bayanak moth sab k samna ajai bus
Ajaz Jan 26, 2017 06:31pm
I don't have words to express my feelings, This is not the first news of rape but i pray to almighty Allah that it should be the last. We must hang those ppl who did this barbaric act. May Allah kee safe all innocent from these animal. ( Ameen) . In the last the one thing we should all do as man to teach our children's to respect females. and for this we have to respect the females who's are in our life, mother , sister , wife and daughter's .
sakhawat ali Jan 26, 2017 07:18pm
asay darandwng ko saza e mout hona chahiya
اختر Jan 26, 2017 08:04pm
بہت بہت افسوس ناک واقعہ ہے.مین تو اسے لفظوں مین بھی بیان نہیں کر سکتی. انسانیت کہاں رہ گئی ہے سمجھ نہیں آتا انسا ن کن پستیوں میں جا رہا ہے. ڈاکٹر صاحبہ آپ کو اللہ تعا لی اسکا اجر عطا کرے
اختر Jan 26, 2017 08:09pm
@raza Waseem مین آپ سے متفق ہوں.
اختر Jan 26, 2017 08:07pm
@عقیل ملک عقیل صاحب قانون تو ہے پر عمل درآمد زیرو ہے.
Sohail Jan 26, 2017 08:55pm
گنگ......
DR MUHAMMAD AYAZ Jan 26, 2017 10:05pm
Dear Dr SAMIYA, If we will not impliment islamic laws despite being a muslim country then these sort of incidents cant be stopped. I am not saying 10% incidents will be stopped but if we see a rappist being stoned to death in public gathering, then definitely impact of this capital punishment will have pivotal role on minds of criminals to keep away from those sins (atleast) with which they will be sentenced.
Naveed Chaudhry Jan 27, 2017 12:38am
Assalam O Alaikum, In western society the State is gaurdian of all childeren even against parents as the could not protect themselves. The lawmakers should atleast pass this kind of law and take resposibility. Will they ever do right thing?
Sawar Jan 27, 2017 09:31am
so much painful
shahzad Jan 27, 2017 10:34am
now words can describe her pain only YA ALLAH
naveed ahmad butt Jan 27, 2017 11:21am
rula dia aap ke ahsasaat ne aur us bachi ne jo es karb me mubtla he
Hira Jan 27, 2017 12:22pm
Don't know what to say.... I am just speechless and in the deep sorrow.... Allah reham kare iss bachi per.. Ameen
Faisal Jan 27, 2017 03:15pm
Dr Samia Tariq, I salute what you do at work everyday for common people. i also agree to every word you said and there is nothing that i can add to what you already wrote. May i ask if there is anything i can do for this child financially ? I am happy to pay for her education & all expenses of life for as long as need be. Kind regards,Faisal Sydney,Australia
عبداللہ Jan 27, 2017 06:01pm
پورا سسٹم بدلنے کی ضرورت ہے باریاں لیتے حکمران کسی مرض کے دوا نہیں ہوسکتے۔ ان درندوں کو سرعام سزا دی جانی چاہیے
bushra khalid Jan 28, 2017 10:33am
اُف۔۔۔ میں اسکو پڑھ کر جس کرب میں ہوں ۔۔۔ اسکو بیان کرنا بہت مشکل ہے ۔۔ شاید اسکے لئے ددر کا لفظ بہت ہی چھوٹا ہے ۔۔۔ اس طرح کے حالات پیدا کرنے والے کوئی اور نہیں ہم اور آپ ہی ہیں ۔۔ مجرم، زیادتی کرنے والا نہیں بلکہ ہم سب ہیں ۔۔۔؟
Asif RAJA Jan 28, 2017 01:05pm
I don,t have any words for this baby,just want to ask Shame Shame Shame,Anyway thnx Dr Sumiya Tariq jo ap ne humare Zameer ko jugaya, thank u sooooooooooo much and best of luck always, Allah pak ap ko or ap ki family ko humesha khush or apni Hifz o Aman me rkhy (Aameen) Asif Raja
Imran Gandhi Jan 28, 2017 01:44pm
My hands are shaking while I am writing this comment and tears welled in my eyes. It is just incomprehensible what this poor little soul went through. I just hope and pray that those vicious creatures never get to sleep again
Ahsan Jan 29, 2017 12:23pm
Real picture of our loohly langry system...there is no islam and Islamization...sirf mazhab ka naam istemaal hota hy...kahan hy adliya police hukmran or pakeeza moashra..........baddest story our Pakistani system