کراچی: 2016 میں پاکستانی رئیل اسٹیٹس کی جانب سے دبئی میں جائیدادوں کی خرید و فروخت میں اضافے کے بعد اب متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے کمرشل دارالحکومت میں پاکستانی سرمایہ کاری کی شرح میں واضح کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دبئی لینڈ ڈپارٹمنٹ (ڈی ایل ڈی) کی جانب سے جاری ہونے والے اعداد و شمار میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ دبئی میں جائیدادوں کی خرید و فروخت میں 2016 تک پاکستانی سرمایہ کاروں کا حصہ 4 ارب 40 کروڑ اماراتی درہم ( ایک ارب 20 کروڑ ڈالر) تھا جو 2015 کی نسبت 42.8 فیصد کم تھا۔

جبکہ 2016 میں ہونے والی 4 ارب 40 کروڑ اماراتی درہم کی سرمایہ کاری کے نتیجے میں 2013 سے اب تک یو اے ای میں کی گئی پاکستانی سرمایہ کاری 810 ارب تک پہنچ گئی۔

ڈی ایل ڈی کی جانب سے ویب سائٹ پر جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق سال 2016 میں دبئی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں بیرونی سرمایہ کاری 44 ارب اماراتی ڈالر تک پہنچ گئی اور اس سرمایہ کاری میں حصہ لینے والے 22 ہزار 834 افراد کا تعلق 136 مختلف قومیتوں سے تھا۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی شہری حجم اور قدروقیمت دونوں کے حوالے سے امارات میں ہونے والی بیرونی سرمایہ کاری کا اہم حصہ تھے اور 6 ہزار 263 سرمایہ کار دبئی میں 12 ارب اماراتی درہم کی لین دین کا حصہ بنے۔

جبکہ پاکستانی سرمایہ کاروں نے سال 2015 میں 6 ہزار 106 جائیدادیں خریدیں جن کی مالیت 8 ارب اماراتی درہم کے برابر ہوتی ہے۔

رئیل اسٹیٹ کے کاروباری افراد سمجھتے ہیں کہ پاکستانی شہریوں کی جانب سے سرمایہ کاری میں ہونے والی اس کمی کی وجہ اس بات کا خوف ہے کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت ان کی بینک تفصیلات پاکستانی حکومت کو فراہم کردے گی۔

پراپرٹی ڈیلر معاذ لیاقت کہتے ہیں کہ ’پاکستانی سرمایہ کار اس بات سے خوف زدہ ہیں کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت ان کی سرمایہ کاری کی تفصیلات پاکستانی حکومت کو فراہم کردے گی لہذا وہ محتاط ہوگئے اور اپنا مرکز دبئی کے بجائے پاکستان کو بنانے لگے ہیں‘۔

دوسری جانب اماراتی بینکوں نے بھی اپنے تمام سرمایہ کاروں کو اس بات سے آگاہ کردیا ہے کہ رواں سال سے لاگو ہونے والی نئی عالمی شفافیت پالیسی کے تحت تمام سرمایہ کاروں کے بینک اکاؤنٹس اور لین دین کی تفصیلات ان کے آبائی ملک کو فراہم کی جائیں گی تاکہ سرحد پار ٹیکس چوری سے نمٹا جاسکے۔

کراچی کے علاقوں ڈیفنس اور کلفٹن میں رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کی ایسوسی ایشن کے رکن اور متحدہ عرب امارات میں سرمایہ کاری سے وابستہ لیاقت کے مطابق آنے والے دنوں میں یو اے ای میں پاکستانی سرمایہ کاری مزید کم ہو سکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں