کراچی: سندھ کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ حکومت کا سفری سہولیات فراہم کرنے والی کمپنیوں اوبر اور کریم کو بند کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، مگر ٹرانسپورٹ قواعد پر عمل کرانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق بدھ یکم فروری کو ہونے والے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے جمال احمد کے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر برائے ٹرانسپورٹ کا مزید کہنا تھا کہ نان کمرشل گاڑیوں کو کاروباری مقاصد کے لیے استعمال کرنا غیر قانونی ہے اور حکومت موٹر وہیکل ایکٹ 1965 کے تحت نجی گاڑیوں کے ایسے استعمال کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے۔

صوبائی وزیر کے مطابق گاڑیوں کو کمرشل مقاصد کی غرض سے استعمال کرنے کے لیے لازمی ہے کہ محکمہ ایکسائز کو 10 فیصد ٹیکس کی ادائیگی کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: اوبر اور کریم پر فی الحال 'پابندی نہیں'

سید ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت مسافروں کو درپیش ٹرانسپورٹ مسائل سے پوری طرح واقف ہے اور کریم اور اوبر ٹیکسی سروسز کو بند نہیں کیا جائے گا، تاہم متعلقہ قواعد پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ذمہ داری دونوں کمپنیوں پرعائد ہوتی ہے۔

صوبائی وزیر نے اسمبلی کو بتایا کہ کریم کو بار بار موٹر وہیکل قوانین پر عمل درآمد کرنے کی ہدایات کی گئیں، جب کہ اوبر اپنی گاڑیوں کے لیے فٹنس سرٹیفکیٹ اور روٹ پرمٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

وزیر برائے ٹرانسپورٹ کے مطابق سندھ حکومت ان کمپنیوں کی کسی بھی گاڑی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی، جب کہ پنجاب حکومت نے 30 جنوری 2017 سے تمام سروسز کے خلاف کارروائی کا آغاز کر رکھا ہے۔

مزید پڑھیں: کریم، اوبر کےخلاف کارروائی: مایوس عوام انتظامیہ پر برس پڑے

صوبائی وزیر نے ایوان کو بتایا کہ ہم ان سروسز پر تب تک پابندی نہیں لگانا چاہتے، جب تک حکومت شہریوں کے لیے ٹرانسپورٹ کے معیاری انتظامات نہیں کرلیتی، یہ حق کسی کو نہیں پہنچتا کہ وہ کسی کی جانب سے دی گئی سہولت کو ختم کردے، جبکہ حکومت کی جانب سے کالی اور پیلی ٹیکیسوں کو اچانک بند کرنے کی وجہ سے لوگوں کا مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت ایسی سروسز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے رینٹ اے کار اتھارٹی قائم کرنے کے لیے بل کی تیاریوں میں ہے، امید ہے کہ جلد مسودے کو قانون سازی کے لیے پیش کردیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: سندھ میں کریم اور اوبر سروسز کے خلاف کارروائی شروع

اس سے قبل ایم کیو ایم کے جمال احمد نے توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ غریب اور متوسط طبقے کو اوبر اور کریم کی صورت میں سفر کی ایک سستی اور معیاری سہولت میسر ہوئی ہے، ان گاڑیوں کے ڈرائیور تعلیم یافتہ اور لائنسس یافتہ ہوتے ہیں اور لوگ کسی پریشانی کے بغیر مناسب کرائے پر ان گاڑیوں کی سہولت حاصل کرنے کے لیے انہیں آن لائن بلاتے ہیں۔

ان کے مطابق جہاں تک گاڑیوں کی فٹنس کا تعلق ہے تو شہر میں اس حوالے سے ٹرانسپورٹ قوانین کی ضرورت ہے، کراچی میں 1964 سے بھی پرانے ماڈل کی گاڑیاں فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر چل رہی ہیں اور محکمہ ٹرانسپورٹ کسی بھی گاڑی کے خلاف ایکشن لینے سے گریزاں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں