کوہاٹ: صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر کوہاٹ میں ایک نوجوان خاتون کو مبینہ طور پر 'غیرت کے نام پر قتل' کردیا گیا۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) کوہاٹ جاوید اقبال نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حنا شاہ نواز نامی خاتون کو ان کے کزن محبوب عالم نے کوہاٹ کے علاقے استارزئی میں 4 گولیاں مار کر قتل کیا۔

ڈی پی او کے مطابق حنا اسلام آباد میں ایک این جی او سے منسلک تھیں اور ماہانہ 80 ہزار روپے کما رہی تھیں اور اپنی والدہ اور بھابی کی کفالت ان کے ذمہ تھی، کیونکہ ان کے والد اور بھائی کا انتقال ہوچکا تھا۔

جاوید اقبال نے بتایا کہ حنا کو مبینہ طور پر ان کے کزن نے قتل کیا، جس کی ایف آئی آر درج کی جاچکی ہے اور ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ وہ بذات خود اس کیس کو دیکھ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:شانگلہ: 'غیرت کے نام' پر بھائی کے ہاتھوں بہن قتل

خاندانی ذرائع کے مطابق حنا کا کزن محبوب ان کی ملازمت کے خلاف تھا اور انھیں متعدد مرتبہ اس سے منع کرچکا تھا، تاہم انھوں نے اپنی ملازمت جاری رکھی، جس کے باعث محبوب نے مبینہ طور پر انھیں قتل کردیا۔

ذرائع کے مطابق واقعہ جمعہ 3 فروری کو پیش آیا اور ان کے اہلخانہ اسے چھپانے کی کوشش کر رہے تھے تاہم سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد واقعے کا مقدمہ درج کروایا گیا۔

واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے گردش کرنے والی تصاویر اور معلومات کے مطابق 27 سالہ حنا شاہ نواز نے ایم فل کر رکھا تھا۔

رپورٹس کے مطابق حنا نے چند سال قبل اُس وقت ملازمت کا آغاز کیا تھا، جب ان کے والد کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہوگئے اور چند ماہ بعد ان کا انتقال ہوگیا، بعدازاں ایک جھگڑے میں جب حنا کے بھائی کو بھی قتل کردیا گیا تو اپنی بھابی اور ان کے 2 بچوں کی کفالت کی ذمہ داری بھی ان کے سر پر آگئی۔

حنا کے قتل کے بعد سوشل میڈیا پر 'جسٹس فار حنا شاہ نواز' کے ہیش ٹیگز بھی گردش کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'غیرت' کے نام پر سات سال میں تین ہزار قتل

پاکستان میں ہر سال عزت اور غیرت کے نام پر ایک ہزار سے زائد خواتین کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور ایسا اکثر خاندان کے افراد کی جانب سے ہوتا ہے۔

عورت فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا تھا کہ 2016 میں خواتین کے خلاف تشدد کے تقریباً 7،852 کیسز ریکارڈ کیے گئے۔

عورت فاؤنڈیشن سے منسلک صائمہ منیر کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں 70 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

گذشتہ برس جولائی میں ہی فیس بک ویڈیوز کے ذریعے شہرت حاصل کرنے والی ماڈل قندیل بلوچ کو بھی ان کے بھائی نے 'غیرت کے نام پر قتل' کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں