لاہور: پنجاب کی صوبائی حکومت نے تلور کی تعداد میں واضح اضافے کا دعویٰ کرتے ہوئے پرندے کا نام نایاب پرندوں کی فہرست سے نکال دیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں محکمہ جنگلی حیات کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس دسمبر میں کیے گئے سروے کے دوران تلور کی تعداد میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا، لہذا تلور اب نایاب پرندہ نہیں رہا۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے اس دعویٰ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ جنگلی حیات کے وکیل سے پرندے کی آبادی کا اندازہ لگانے کے لیے کیے جانے والے سروے کی تفصیلات طلب کرلیں۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ قطر کے شاہی خاندان کے افراد کو جاری کیے جانے والے تلور کے شکار کے اجازت نامے کے خلاف بھی پٹیشنز کی سماعت کررہے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا، 'ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے رات میں خواب دیکھا اور اگلی صبح بیدار ہو کر تلور کا نام نایاب پرندوں کی فہرست سے نکال دیا'۔

یہ بھی پڑھیں: دبئی کے شاہی خاندان کو تلور کے شکار کا لائسنس جاری

ان کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ جنگلی حیات کا سروے بمشکل قابل بھروسہ لگتا ہے۔

دوسری جانب شکار کی اجازت کے خلاف درخواست گزار کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ شیراز ذکاء کا دعویٰ تھا کہ تلور پرندہ تیزی سے معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے اور کوئی محکمہ ایسا نہیں جو اس کے اعداد و شمار پیش کرسکے۔

'کنفیشنز آف اکنامک ہِٹ مین' کا حوالہ دیتے ہوئے ایڈووکیٹ شیراز ذکاء کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی ادارے اور امیر افراد ترقی پذیر ممالک میں گیس، تیل اور نایاب پرندوں کے شکار کے لائسنس حاصل کرتے رہے ہیں تاہم شکار کے علاقوں میں معاشی ترقیاتی منصوبوں کا وعدہ کبھی پورا نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: شکار کا اجازت نامہ نہ ہونے پر قطری مہمان کراچی واپس

ایک اور درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ کلیم الیاس کا کہنا تھا کہ تلور دنیا بھر میں نایاب پرندہ ہے اور اس کا نام فہرست سے نہیں نکالا جانا چاہیئے۔

اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل انوار حسین نے عدالت کو بتایا کہ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے تلور پر جمع کرائی گئی رپورٹس قابل بھروسہ نہیں۔

ان کا ماننا تھا کہ یہ رپورٹس صرف اندازوں پر قائم کی گئی ہیں اور تلور کی تعداد کے حوالے سے صرف حکومتی رپورٹس کو مستند مانا جاسکتا ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سماعت کو 3 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ عدالت کو اُن وجوہات سے آگاہ کرے جن کی بنا پر تلور کا نام نایاب پرندوں کی فہرست سے ہٹایا گیا۔

واضح رہے کہ معدومیت کے خدشے کے دوچار نایاب پرندے تلور کے شکار کے لیے حکومت کی جانب سے بحرین، دبئی اور قطر کے شاہی خاندانوں کو لائسنس جاری کیے جاتے رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Imran Feb 11, 2017 04:11pm
Bari jaldi khial aya hai. kahanioon meen parhtay thay keh zalim hakomat meen na charind mehfooz na parind. pichlay 8 saaloon meen dheek bhi lia ke kahaniaan sachi hoti hain.