لاڑکانہ کشتی حادثہ: 6افراد کی لاشیں نکال لی گئیں،7 تاحال لاپتہ

12 فروری 2017
کشتی دریائے سندھ میں 10 فروری کو ڈوبی تھی—تصویر اے پی پی
کشتی دریائے سندھ میں 10 فروری کو ڈوبی تھی—تصویر اے پی پی

لاڑکانہ: سندھ کے شمالی ضلعے لاڑکانہ میں کشتی ڈوبنے سے لاپتہ ہونے والے مزید 6 افراد کی لاشیں مل گئیں، جب کہ تاحال مزید 7 افراد لاپتہ ہیں۔

کشتی 2 روز قبل 10 فروری کو شام کے وقت دریائے سندھ کے بلہڑیجی کے مقام پر ڈوبی تھی۔

کشتی میں کم سے کم 35 افراد سوار تھے، جن میں سے 17 افراد کو فوری طور پر ریسکیو کرلیا گیا تھا، جب کہ کچھ افراد اپنی مدد آپ کے تحت پانی سے نکلنے میں کامیاب ہوئے۔

پاک نیوی کے رضاکاروں نے مقامی افراد کے ساتھ امدادی کام جاری رکھا—فوٹو: پی پی آئی
پاک نیوی کے رضاکاروں نے مقامی افراد کے ساتھ امدادی کام جاری رکھا—فوٹو: پی پی آئی

حادثے میں ڈوبنے والے ایک شخص کی لاش پہلے دن ہی مل گئی تھی، جب کہ لاپتہ ہونے والے مزید افراد کی تلاش کا کام گزشتہ دو روز سے جاری تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سکھر سے آنے والی پاکستان بحریہ کی امدادی ٹیم نے مقامی افراد سے مل کر مزید 6 افراد کی لاشیں تلاش کرلیں، جب کہ مزید 7 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

لاشوں کی شناخت 30 سالہ محمد داؤد چنہ، 33 سالہ گلزار علی چنہ، 52 سالہ سید محمد حامد شاہ، 15 سالہ سونو خان، 19 سالہ دائم علی سیال اور 15 سالہ سجاد کے نام سے ہوئی۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق مزید لاپتہ افراد کی لاشوں کی تلاش کے کام جاری ہے۔

پاک نیوی کے رضاکاروں سمیت مقامی افراد لاشوں کی تلاش میں مصروف عمل ہیں۔

امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے کے لیے صوبائی سینیئر وزیر برائے پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے بھی جائے وقوع کا دورہ کیا۔

امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے کے صوبائی وزیر نے بھی دورہ کیا—فوٹو: پی پی آئی
امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے کے صوبائی وزیر نے بھی دورہ کیا—فوٹو: پی پی آئی

خیال رہے کہ کشتی میں سوار افراد لاڑکانہ سے 35 کلو میٹر دور کچے کے علاقے میں دریائے سندھ کے کنارے پر موجود درگاہ پیر محبل شاہ کے سالانہ میلے میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔

دریا کے کنارے کے قریب ہونے پر مسافروں میں سے زیادہ تر کشتی میں ایک طرف آگئے، جس کی وجہ سے اس کا توازن بگڑ گیا، بہت کوشش کے باوجود کشتی کو الٹنے سے نہ بچایا جا سکا۔

حادثے میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق سندھ کے ضلع نوشہروفیروز سے ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں