دہشت گردی کا مقابلہ، چین کی پاکستان کو مدد کی پیشکش

اپ ڈیٹ 18 فروری 2017
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شانگ پریس کانفرنس کرتے ہوئے—فائل فوٹو: رائٹرز
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شانگ پریس کانفرنس کرتے ہوئے—فائل فوٹو: رائٹرز

بیجنگ: چین نے سیہون دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان کو دہشت گردی اور انتہاپسندی سے لڑنے میں معاونت کی پیشکش کی ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شانگ نے معمول کی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ چین سیہون دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد اور زخمیوں کے اہل خانہ سے ہمدردی کے ساتھ ساتھ تعزیت کرتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ چین دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مدد جاری رکھے گا۔

ترجمان کے مطابق پاکستان کی جانب سے قومی استحکام کو برقرار رکھنے اور عوامی تحفظ کی کوششوں کی بھی چین حمایت جاری رکھے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سیہون دھماکا:ہلاکتیں 80ہوگئیں

اپنی پریس کانفرنس کے دوران وزارت خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے مدد کی پیشکش بھی کی۔

دوسری جانب ریڈیو پاکستان نے اپنی خبر میں بتایا ہے کہ سیہون دھماکے کی چین کے علاہ جاپان،بحرین، سعودی عرب اور تاجکستان نے بھی مذمت کرتے ہوئے ہلاکتوں پراظہار افسوس کیا ہے۔

جاپان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جاپان کی جانب سے پاکستان میں ہر طرح کے دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کی جاتی ہے۔

بحرین کے وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس دکھ کی گھڑی کے موقع پر بحرین کی حکومت پاکستانی عوام اور حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔

مزید پڑھیں: سیہون میں اتنی ہلاکتیں کیوں ہوئیں؟

تاجکستان کے صدر نے بھی سیہون دھماکے کی مذمت کرتے اظہار افسوس کیا ہے، ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دکھ کی اس گھڑی میں تاجک عوام پاکستانی عوام کے ساتھ ہے۔

ادھر سعودی عرب کی جانب سے بھی حملے کی مذمت کی گئی ہے، جب کہ پاکستان میں تعینات سعودی عرب کے سفیر ڈاکٹر عبداللہ الزہری نے کہا ہے کہ سعودی حکومت دکھ کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام کے ساتھ ہے، انہوں نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔

خیال رہے کہ 16 فروری کو سندھ کے شہر سیہون میں درگاہ قلندر لعل شہباز کے احاطے میں ہونے والے دھماکے میں 88 سے زائد افراد ہلاک جب کہ 340 سے زائد زخمی ہوئے تھے، ہولناک دھماکے کی امریکا سمیت دنیا کے دیگر ممالک کی جانب سے بھی مذمت کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں