ایل او سی پر بھارت کو موثر جواب دیا جائے: آرمی چیف

اپ ڈیٹ 21 فروری 2017
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہم کشیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے رہیں گے — فوٹو / آئی ایس پی آر
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہم کشیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے رہیں گے — فوٹو / آئی ایس پی آر

راولپنڈی : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا اور وہاں تعینات جوانوں سے ملاقات کی۔

پاک فوج کے شبعہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر متے والا اور مناور سیکٹر کا دورہ کیا۔

اس موقع پر جنرل آفیسر کمانڈنگ نے آرمی چیف کو آپریشنل تیاریوں پر بریفنگ دی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے فوج کی آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ 'سرحد پر کسی بھی قسم کی بھارتی اشتعال انگیزی اور سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کا بھرپور اور موثر جواب دیا جائے'۔

جنرل باجوہ نے کہا کہ 'پاک فوج کے جوان اپنی پیشہ وارانہ اہلیت، ترغیب اور مادر وطن کے دفاع کے لیے بے غرض وفاداری کی وجہ سے دنیا بھر میں جانے جاتے ہیں اور یہی پاک آرمی کی ریڑھ کی ہڈی ہیں'۔

پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیاں سازش کے تحت کی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک جانب بھارتی اشتعال انگیزی کا مقصد کشمیر میں جاری بھارتی فوج کے مظالم سے توجہ ہٹانا ہے تو دوسری جانب یہ دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف ہماری کارروائیوں کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی: بھارتی فوج کی فائرنگ سے نوجوان جاں بحق

آرمی چیف نے کہا کہ بھارت جان بوجھ کر ایل او سی کے اطراف عام شہریوں کو نشانہ بناتا ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔

جنرل باجوہ نے کہا کہ 'ہم بھارتی سازشوں اور بھارت کی پاکستان اور خطے میں دہشت گردی کی حمایت سے مکمل طور پر آگاہ ہیں، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے اور اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا'۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج پاکستان اور آزاد کشمیر کے عوام کو ہر طرح کی بھارتی اشتعال انگیزی سے محفوظ رکھنے کے لیے اپنا فرض نبھائے گی۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا سلسلہ بھی جاری رکھیں گے جو حق خود ارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد کررہے ہیں'۔

قبل ازیں ایل او سی آمد پر کور کمانڈر راولپنڈی لیفٹیننٹ جنرل ندیم رضا نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔

کشیدہ تعلقات

پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور بھارت کی جانب سے متعدد بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

گزشتہ سال 19 اکتوبر کو بھی ہندوستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ 2 خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

فروری کی 14 تاریخ کو لائن آف کنٹرول پر بھارتی اشتعال انگیزی کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں پاک فوج کے تین اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

7 فروری کو بھی بھارتی فوج کی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں ایک نواجوان جاں بحق ہوگیا تھا۔

قبل ازیں 23 نومبر کو بھی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے کیپٹن سمیت 3 جوان شہید ہوگئے تھے۔

31 اکتوبر کو ایل او سی کے نکیال سیکٹر میں بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔

ان واقعات کے بعد بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو کئی مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

دوسری جانب گزشتہ برس 8 جولائی کو مقبوضہ کشمیر میں حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج میں اب تک 100 سے زائد کشمیری جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلٹ گنوں کی وجہ سے سیکڑو شہری بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں