• KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C
  • KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C

'امریکیوں کو ویزے کے اختیارات 2014 میں واپس لیے گئے'

شائع March 28, 2017

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی جانب سے امریکا میں سابق سفیر حسین حقانی کو ویزے جاری کرنے کے اختیارات دینے کا معمہ حل ہوگیا۔

وفاقی وزیر داخلہ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں متنازع خط موضوع بحث رہا اور اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ سابق وزیراعظم کی جانب سے لکھے گئے خط کو موجودہ حکومت نے 2014 میں واپس لے لیا تھا۔

ایک سینئر عہدیدار نے تصدیق کی کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار کی ہدایت پر وزارت داخلہ مذکورہ خط سے دستبردار ہوگئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ حسین حقانی کی جانب سے خلاف ضابطہ درخواست گزاروں کے کوائف کی تصدیق کیے بغیر ہزاروں امریکیوں کو ویزے جاری کیے گئے۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کے زبانی احکامات پر اختیارات کو ختم کردیا گیا ہے۔

سابق وزیراعظم کی پرنسپل سیکرٹری نرگس سیٹھی کے دستخط کے ساتھ جاری ہونے والے خط میں واضح کیا گیا تھا کہ 'امریکی اہلکاروں کے پاکستان کے دورے کے لیے موجودہ پالیسی کے تحت واشنگٹن میں سفیر کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ مخصوص دورانیے کے لیے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ جیسے متعلقہ امریکی اداروں کی جانب سے تحریری طور پر تجویز کردہ درخواستوں پر ویزہ جاری کرسکتے ہیں تاہم انھیں درخواست فارم کے ساتھ پاکستان کے دورے کی وجوہات بھی واضح طور پر درج کرنا ہوں گی'۔

خط میں لکھا گیا تھا کہ 'وزیراعظم کو اس بات کی خوشی ہے کہ ان احکامات کے فوری نافذ ہونے سے واشنگٹن میں موجود سفیر بااختیار ہوں گے اور انھیں ایک سال کی مدت کے لیے پاکستان میں متعلقہ اداروں کی جانچ کے بغیر ویزے جاری کرنے کا اختیار ہوگا اور واشنگٹن میں موجود پاکستانی سفارت خانہ یہ ویزے اسلام آباد میں وزیراعظم ہاؤس کے دفتر کی آگاہی کے تحت جاری کرے گا'۔

یہ تاحال ایک معمہ تھا کہ حکام کو اب بھی یہ اختیارات حاصل ہیں یا نہیں، جبکہ وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے حال ہی میں انکشاف کیا تھا کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفیر کو ویزوں کے براہ راست اجرا کے اختیارات سونپ دیئے گئے تھے لیکن انکشاف کے بعد یہ واضح نہیں تھا کہ آیا 14 جولائی 2010 کو جاری ہونے والے احکامات تاحال جاری ہیں یا ختم کردیئے گئے۔

ڈیجیٹل ڈیٹا بینک

گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں وزیر داخلہ نے نیشنل ڈیٹا بیس ایند رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو پاکستانی سفارت خانوں کے ذریعے غیرملکیوں کو ویزے جاری کرنے کے لیے ایک مرکزی ڈیجیٹل ڈیٹا بینک قائم کرنے کے احکامات جاری کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طریقہ کار سے غیرملکیوں کو پاکستان کے دورے کے لیے کسی بھی کیٹگری کے ویزے کے حصول کے لیے آن لائن وقت ملے گا جبکہ یہ نظام ایک ہی وقت میں شفافیت بھی لائے گا۔

اجلاس میں سیکرٹری داخلہ عارف احمد خان، نادرا کے چیئرمین عثمان یوسف مبین، ایئر ونگ کے ڈائریکٹر جنرل اور وزارت داخلہ کے سینیئر حکام بھی موجود تھے۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ویزے کے لیے ڈیجیٹیل ڈیٹا بینک اور ویزے کے اجرا کا طریقہ کار ریاست کو تمام غیرملکیوں پر نطر رکھنے میں معاون ہوگا۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ غیرملکیوں کے بغیر مصدقہ کاغذات کے پاکستان میں داخلے کے حوالے سے گزشتہ تین برسوں میں کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

انھوں نے نادرا کو ویزے کے اجرا کے لیے آن لائن نظام کر بہتر کرنے کا حکم دیا تاکہ تمام چیزیں ریکارڈ پر آجائیں اور اس میں کسی بدانتظامی کی گنجائش نہ رہے۔

ایئر ونگ کا مستقبل

وزیر داخلہ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ وزارت داخلہ کا فضائی احاطہ پاک-افغان سرحد اور بلوچستان کے خاص علاقوں میں دہشت گردی، عسکریت پسندی، انتہا پسندی اور منشیات کے خلاف لڑنے کے لیے ہے اور اس حوالے سے سیکیورٹی فورسز کو تعاون کرنے کے لیے مضبوط مدد درکار ہوگی۔

انھوں نے وزارت کو ہدایت کی کہ '2017 کے بعد سیکیورٹی ایجنسیوں کو ایئر ونگ کی جانب سے تعاون کرنے کے حوالے سے منصوبہ بھی تیار کیا جائے'۔

وزیر داخلہ نے نادرا کو دفاتر کے لیے کمرشل بنیادوں پر عمارتوں کی تعمیر اور کرائے پر لینے سے بھی منع کردیا، انھوں نے ہدایت کی کہ پورے ملک میں نجی ٹھیکیداروں سے سینٹروں میں تزئین و آرائش کے حوالے سے ریٹس کا جائزہ لیا جائے۔

چوہدری نثار نے نادرا کو ٹھیکیداروں کی خدمات حاصل کرنے کے حوالے سے قواعد وضوابط طے کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دے دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نادرا حکومتی ریٹس پر دفاتر کے حصول کے لیے صوبائی حکومتوں سے رابطہ کرے۔

وزیر داخلہ کے حکم پر نادرا کی جانب سے قائم کی گئی ایک سوفٹ ویئر کمپنی نیشنل ٹیکنالوجی لمیٹڈ (این ٹی ایل) کو بھی بند کردیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ این ٹی ایل مالی حوالے سے تصرف کا باعث تھی اور اس کو بند کرنے سے نادرا کے بین الاقوامی اداروں اور ممالک کے ساتھ معاہدوں پر اثر نہیں پڑے گا جس کے ازالے کے لیے ضروری ترامیم کی جائیں گی۔

یہ خبر 28 مارچ 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025