پشاور ہائی کورٹ نے کوہستان ویڈیو اسکینڈل میں کوہستان سیش کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 3 لڑکوں کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث گرفتار ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

پشاور ہائی کورٹ کے ایبٹ آباد بینچ نے اپنے مختصر اور زبانی فیصلے میں گرفتار تمام 6 ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا۔

جنوری 2013 میں افضل کوہستانی کی شکایت پر کوہستان پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے کے بعد کوہستان ویڈیو اسکینڈل میں لڑکیوں کے خاندان سے تعلق رکھنے والے 6 افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔

افضل نے پولیس کو بتایا کہ ان کے 3 چھوٹے بھائیوں نے شادی کی ایک تقریب کے دوران رقص کیا جس پر وہاں موجود مخالف قبیلے کی 4 خواتین نے تالیاں بجائیں۔

یہ بھی پڑھیں: کوہستان وڈیو اسکینڈل: تحقیقاتی ٹیم کا دوبارہ گاؤں کا دورہ

تقریب کے دوران موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیو بعد میں مقامی افراد کے ہاتھ لگ گئی، جس پر ایک مقامی جرگے نے ویڈیو میں نظر آنے والی پانچوں لڑکیوں کے قتل کا حکم جاری کیا جبکہ بعد ازاں ان لڑکوں کے قتل کی اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں۔

تاہم میڈیا پر یہ رپورٹس سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا، جس پر وفاقی اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومتوں نے اس واقعے کی تردید کی، بعدازاں سپریم کورٹ کے حکم پر کوہستان جانے والی ٹیم کے ارکان نے بھی لڑکیوں کے زندہ ہونے کی تصدیق کردی تھی۔

مزید پڑھیں: کوہستانی لڑکیوں کا قتل، 'مارے جانے کے شواہد عدالت میں پیش'

کوہستان کی سیشن عدالت نے مکمل ٹرائل کے بعد گرفتار کیے جانے والے 6 ملزمان سے میں سے ایک کو سزائے موت اور 5 کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، جبکہ ملزمان کو 2،2 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

ہائی کورٹ کے فیصلے سے متعلق افضل کوہستانی کا کہنا تھا کہ وہ اپنے وکیل سے مشاورت کے بعد عدالتی فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں