• KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C
  • KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C

58 غیر ملکی این جی اوز کو کام کی اجازت

شائع March 31, 2017

اسلام آباد: پاکستان میں نئی رجسٹریشن پالیسی کے تحت 58 غیر ملکی این جی اوز یا غیر ملکی غیر سرکاری تنظیموں کو کام کی باقاعدہ اجازت دے دی گئی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی زیر صدارت ہونے والے ایک اجلاس کے بعد وزارت داخلہ کے ایک سینئر افسر نے ڈان کو بتایا کہ 'ہم نے اب تک 58 آئی این جی اوز کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کیے ہیں اور یہ تعداد ایک ہفتے میں 70 کے قریب ہوسکتی ہے'۔

انھوں نے کہا کہ اکتوبر 2015 کے بعد متعارف کرائے جانے والے آن لائن رجسٹریشن نظام کے بعد 130 غیر ملکی این جی اوز نے رجسٹریشن کیلئے درخواست دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ متعدد آئی این جی اوز نے اب تک ان سے طلب کی گئیں دستاویزات فراہم نہیں کیں۔

وزارت داخلہ کی جانب سے اس عمل کو سراہا گیا جسے انھوں نے ایک بڑی کامیابی قرار دیا اور آئی این جی اوز کی تعطل کاشکار درخواستوں کو جلد از جلد نمٹانے کی ہدایت کی۔

اس کے علاوہ انھوں نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی تکنیکی مدد سے وزارت داخلہ میں آئی این جی اوز سہولیات کا سیل قائم کرنے کی ہدایت بھی کی۔

چوہدری نثار نے اجلاس کے دوران کہا کہ 'جہاں ہم پاکستان میں آزادی سے کام کرنے کیلئے آئی این جی اوز کو خوش آمدید کہتے ہیں تو ساتھ ہی ہم یہ بھی واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اس بات کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے کہ کوئی بھی آئی این جی او اپنی متعلقہ اجازت کا غلط استعمال کرے، ہم کسی کو بھی آئی این جی او کے پردے میں پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف کام کی اجازت نہیں دیں گے'۔

انھوں نے ملک میں آئی این جی اوز کی سرگرمیوں کو ریگولیٹ کرنے کیلئے اکتوبر 2015 میں اپنی نوعیت کی پہلی پالیسی کا اعلان کیا تھا۔

جس کے مطابق 60 یوم کے اندر تمام آئی این جی اوز کو نئی آن لائن رجسٹریشن کے ذریعے درخواستیں دینا تھیں۔

مذکورہ پالیسی کے ذریعے تمام آئی ین جی اوز کو خبردار کیا گیا تھا کہ وہ کسی بھی قسم کی منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت، ہتھیاروں کی اسمگلنگ، ریاست مخالف سرگرمیوں یا کالعدم تنظیموں سے رابطے میں پائی گئیں تو ان کی رجسٹریشن منسوخ کردی جائے گی۔

گذشتہ روز اجلاس کے دوران وزیر داخلہ نے نادرا کو ہدایت دی کہ ایسے غیر ملکیوں کو کارڈ کی فراہمی کے حوالے سے کام کا آغاز کریں جن کے اہل خانہ پاکستانی شہری ہیں تاکہ ان کو ملک میں رہنے کی سہولت دی جاسکے۔

وفاقی وزیر نے نادرا کے دفاتر کیلئے کرائے پر جگہ یا عمارت حاصل کرنے پر پابندی کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کرپشن اور بدعنوانی کی وجہ ہے۔

چوہدری نثار نے نادرا اور پاکستان پوسٹ کے درمیان تعاون کے طریقہ کار کی منظوری بھی دی جس کے بعد ان کی خدمات میں بہتری آئے گی۔

اس منصوبے کے تحت نادرا خدمات پاکستان پوسٹ کی عمارتوں میں حاصل ہوسکیں گی۔

ابتدائی طور پر نادرا کی خدمات 10 پوسٹ آفسز میں فراہم کی جائیں گی جن میں چاروں صوبوں کے شہری اور دیہی علاقوں میں ایک، ایک اور دیگر آزاد جموں و کشمیر میں ہوں گی۔

یہ رپورٹ 31 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025