خالد لطیف پر اسپاٹ فکسنگ کے باضابطہ الزامات عائد

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2017
خالد لطیف اپنے وکیل کے ساتھ ٹربیونل کے سامنے پیش ہوئے—فوٹو: اے ایف پی
خالد لطیف اپنے وکیل کے ساتھ ٹربیونل کے سامنے پیش ہوئے—فوٹو: اے ایف پی

لاہور: اسلام آباد یونائٹڈ کے کھلاڑی خالد لطیف پرپاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) کے اینٹی کرپشن ٹربیونل ( اے سی ٹی) نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں اسپاٹ فکسنگ کے الزامات عائد کردئیے۔

خیال رہے کہ کہ پی سی بی نے پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ کے باعث خالد لطیف کوگزشتہ ماہ معطل کردیا تھا۔

خالد لطیف آج نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں اینٹی کرپشن ٹربیونل کے سامنے پیش ہوئے۔

پی سی بی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کرکٹ بورڈ کی جانب سے خالد لطیف پر لگائے گئے الزامات کے شواہد آئندہ ماہ 14 اپریل کو پیش کیے جائیں گے۔

پی سی بی کی جانب سے خالد لطیف کو 5 مئی تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے، جس پر کرکٹ بورڈ 10 مئی کو جوابی مؤقف دے گا، جب کہ کیس کی حتمی سماعت 19 مئی سے یومیہ بنیادوں پر کی جائے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ خالد لطیف کو پی سی بی کے اینٹی کرپشن ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے اور میچ فکسنگ کا اسکینڈل منظرعام پر آنے کے بعد معطل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسپاٹ فکسنگ: عرفان پر ایک سال کی پابندی عائد

کرکٹ بورڈ کے مطابق خالد لطیف کے ساتھ کرپشن کے لیے روابط کیے گئے، جب کہ ان پر پر پی سی بی کے محکمہ نگرانی کے ضابطوں کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کیا گیا۔

خیال رہے کہ خالد لطیف پر پی سی بی کے اینٹی کرپشن ایکٹ 2015 کے تحت الزامات عائد کیے گئے۔

خالد لطیف پرآرٹیکل 2.1.1 کے تحت میچ فکسنگ میں ملوث ہونے، کرپشن کے معاملات کو نظر انداز کرنے یا کسی بھی طرح غلط طریقے سے کرپشن کے معاہدے کرنے یا اس حوالے سے اثرانداز ہونے کے الزامات لگائے گئے ہیں، جن کی وجہ سے ڈومیسٹک میچز سمیت دیگر میچز میں جان بوجھ کر غیر تسلی بخش کاکردگی جیسے عوامل رونما ہوئے۔

آرٹیکل 2.1.1 ڈومیسٹک میچز کے دوران کرپشن کے واقعات رونما نہ ہونے کو یقینی بنانے سے متعلق ہے۔

آرٹیکل 2.1.3 کے تحت خالد لطیف پر کسی بھی طرح کی رشوت لینے، قبول کرنے، پیش کش کرنے یا اس کے لیے رضامندی ظاہر کرنے کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔

خالد لطیف پر آرٹیکل 2.4.4 کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا گیا، اس آرٹیکل کے تحت کرکٹر پر میچ فکسنگ سے متعلق کسی طرح کی بھی معلومات کرکٹ بورڈ کے محکمہ نگرانی کو نہ بتانے کا الزام لگایا گیا۔

کرکٹر پر آرٹیکل 2.4.5 کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا گیا کہ خالد لطیف کرپشن یا میچ فکسنگ سے متعلق کسی بھی واقعے کی معلومات پی سی بی کے سیکیورٹی اور محکمہ نگرانی کو بتانے میں ناکام ہوئے،اور یہ عمل کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

خیال رہے کہ پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ کیس سامنے آنے کے بعد گزشتہ ہفتے پی سی بی نے تین رکنی اینٹی کرپشن ٹربیونل قائم کیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسپاٹ فکسنگ سماعت: شرجیل پر باضابطہ الزامات عائد

ٹربیونل کی سربراہی لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس اصغر حیدر کر رہے ہیں، جب کہ سابق وکٹ کیپر وسیم باری اور سابق پی سی بی چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ توقیر ضیاء اس ٹربیونل کے اراکین ہیں۔

پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے اسپاٹ فکسنگ کیس میں شرجیل خان، خالد لطیف، محمد عرفان، شاہزیب حسن اور ناصر جمشید کو معطل کردیا تھا۔

اینٹی کرپشن یونٹ نے چاروں کھلاڑیوں سے پوچھ گچھ کے بعد انہیں معطل کیا، جب کہ لندن میں موجود ناصر جمشید کو سماعت کیے بغیر معطل کیا گیا، جس کے بعد برطانوی حکومت نے ناصر جمشید سے پاسپورٹ لے لیا۔

پی سی بی کا اینٹی کرپشن یونٹ ناصر جمشید سے پوچھ گچھ کے لیے برطانیہ کا دورہ کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں