شہری مسائل کے حل تک سندھ حکومت کو مفلوج کرنے کی دھمکی
کراچی: پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے چیئرمین مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی سندھ حکومت کو اس وقت تک کام کرنے نہیں دے گی جب تک پانی کی فراہمی اور صحت و صفائی جیسے شہری مسائل حل نہیں ہوجاتے، جو عوام کا بنیادی حق ہیں۔
یہ بات انھوں نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سندھ حکومت کے خلاف احتجاجی مہم کے آغاز کے سلسلے میں کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی، اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے عوام بنیادی شہری سہولیات سے محروم ہیں اور صوبہ نااہل، کرپٹ، غیر جمہوری اور متعصب گورننس کا شکار ہے۔
اس موقع پر مذکورہ احتجاجی مہم کے حصے کے طور پر پی ایس پی کے کارکنوں نے کراچی پریس کلب کے باہر دھرنا بھی دیا۔
پریس کانفرنس کے بعد مصطفیٰ کمال اور دیگر رہنماؤں جن میں پارٹی کے صدر انیس قائم خانی بھی شامل تھے دھرنے میں شامل ہوئے جو رات دیر گئے تک جاری رہا۔
مصطفیٰ کمال نے کراچی کی موجودہ صورت حال اور اس کے شہریوں کو درپیش مسائل کا ذمہ دار پی پی پی کی سندھ حکومت اور اپنی سابق پارٹی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، اس کے لندن میں مقیم بانی قائد الطاف حسین، ایم کیو ایم پاکستان کے چیف فاروق ستار اور کراچی کے میئر وسیم اختر کو ٹھہرا۔
انھوں نے کہا کہ پی ایس پی صاف پینے کے پانی کی فراہمی، کچرا اٹھانے، تعلیم اور سستی بجلی کے حصول کیلئے احتجاج کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم یہاں حکومت گرانے نہیں آئے، تاہم عوام کے مسائل کو حل کیے بغیر کوئی حکومت اپنا کام جاری نہیں رکھ سکے گی'۔
مصفطیٰ کمال نے کہا کہ احتجاج کا یہ سلسلہ غیر معینہ مدت تک کیلئے جاری رہ سکتا ہے۔
کراچی کے سابق میئر کا کہنا تھا کہ کراچی کے 41 فیصد حصے کیلئے پانی کی فراہمی کا نظام موجود نہیں، انھوں نے کہا کہ 'سندھ کی 50 فیصد آبادی کراچی میں مقیم ہے لیکن شہر کو سندھ کا 1.5 فیصد پانی فراہم کیا جاتا ہے، حکمرانوں نے کراچی کا پانی بند کررکھا ہے'۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت جمعہ کو پانی کی فراہمی کیلئے بنیادی ڈھانچے کے کام کا آغاز کرے تاکہ ہر شہری کو پائپ لائن کے ذریعے پانی مہیا ہوسکے۔
مصطفیٰ کمال نے پی پی پی کی حکومت کو بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے اداروں کو اپنے اختیار میں لینے پرتنقید کا نشانہ بنایا۔
انھوں نے الزام لگایا کہ ایک کرپٹ شخص کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے جو صرف پیسے بنانے میں مصروف اور شہر کا بنیادی ڈھانچہ تباہ کررہا ہے۔
پی ایس پی کے چیف نے مطالبہ کیا کہ پی پی پی کی حکومت فوری طور پر بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، واٹر بورڈ، ماسٹر پلانٹ ڈپارٹمنٹ، کراچی ڈولپمنٹ اتھارٹی، شہر کی تمام سڑکوں، ہسپتال، پارکس اور شہر کے دیگر منصوبوں کے اختیارات کراچی میئر کو منتقل کریں۔
انھوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کس قانون کے تحت کراچی کے ایک اہم پارک 'باغ ابن قاسم' کو نجی فرم کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
تاہم انھوں نے واضح کیا کہ اگر سندھ حکومت شہریوں کی بہتری کیلئے اقدامات کرے گی تو وہ اس کو سراہیں گے۔
اس سے قبل 29 جون کو ایم اے جناح روڈ پر ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے صوبائی حکومت کو شہری مسائل حل کرنے کیلئے خبردار کیا تھا اور کہا تھا کہ ناکامی کی صورت میں وہ ایک ماہ بعد احتجاجی مہم کا آغاز کریں گے تاہم شہر میں امن و امان کی صورت حال کے باعث اس مہم میں تاخیر ہوئی۔
اس کے علاوہ حال ہی میں 23 مارچ کو نشتر پارک میں ورکر کنونشن سے خطاب کے دوران پی ایس پی کے چیف نے اعلان کیا تھا کہ 6 اپریل سے سڑکوں پر آجائیں گے۔










لائیو ٹی وی