راولپنڈی: نیپال میں رواں ماہ 6 اپریل کو لاپتہ ہونے والے ریٹائرڈ آرمی افسر لیفٹیننٹ کرنل حبیب کے بیٹے نے اپنے والد کے اغوا کے پیچھے 'ملک دشمن عناصر' کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کردیا۔

ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل حبیب کے صاحبزادے نے راولپنڈی کے روات پولیس اسٹیشن میں نامعلوم ملک دشمن عناصر کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی، جس کے بعد پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا۔

ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل حبیب—۔فوٹو/بشکریہ باقر سجاد سید
ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل حبیب—۔فوٹو/بشکریہ باقر سجاد سید

پولیس کے تفتیشی افسر نے بتایا، 'ہم وزارت داخلہ سے رابطے میں ہیں اور مقامی طور پر جو کچھ ہوسکتا ہے، وہ کیا جارہا ہے'، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'جرم نیپال میں ہوا ہے اور پولیس اعلیٰ حکام کی جانب سے ہدایات ملنے کی منتظر ہے'۔

اپنی شکایت میں ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل حبیب کے صاحبزادے محمد سعد حبیب نے موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے والد براستہ مسقط نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو پہنچے تھے، 'مجھے ان کی آخری فون کال 6 اپریل کو کھٹمنڈو سے موصول ہوئی اور انھوں نے مجھے بتایا کہ انھیں جاوید انصاری نامی ایک شخص نے ایئرپورٹ سے ریسیو کیا اور اس کے بعد میرے والد لاپتہ ہوگئے'۔

مزید پڑھیں: پاک فوج کے سابق کرنل کی نیپال میں پراسرار گمشدگی

سعد حبیب نے اپنی ایف آئی آر میں کہا کہ ان کے والد پاکستان آرمی سے 3 سال قبل ریٹائر ہوئے اور اب ملازمت تلاش کر رہے تھے، اسی دوران انھیں برطانیہ سے مارک تھومس نامی شخص کی کال موصول ہوئی، جنھوں نے ان کے والد کو پرکشش ملازمت کی پیشکش کی۔

واضح رہے کہ ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل محمد حبیب نے 5 اپریل کو لاہور سے براستہ مسقط کھٹمنڈو کی فلائٹ لی تھی، اگلے دن وہ لمبینی پہنچے تھے، جہاں ان کا رابطہ ایک مقامی شخص جاوید انصاری سے ہوا۔

سعد حبیب کے مطابق، 'لمبینی پہنچنے کے بعد ٹیلی فون اور ایس ایم ایس سمیت ان کے والد سے رابطے کے تمام ذرائع منقطع ہوگئے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل نیپال میں ’لاپتہ‘

سعد حبیب نے شہ ظاہر کیا کہ ان کے والد کو ملک دشمن عناصر نے جاوید انصاری اور مارک تھومس کے ذریعے سے اغوا کیا، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا اس میں دشمن ملک کی انٹیلی جنس ایجسنی 'را' کا بھی ہاتھ ہوسکتا ہے۔

اس سے قبل رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ کرنل حبیب کے اہلخانہ اور دوستوں کے مطابق برطانوی نمبر سے انٹرویو کے لیے آنے والا فون کمپیوٹرائزڈ تھا جبکہ ای میل اور اس سے منسلک ویب سائٹ کا ڈومین بھارت میں رجسٹرڈ ہے جس کے باعث تشویش ظاہر کی جارہی ہے کہ اس اغو کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔

یہ خبر 10 اپریل 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں