• KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C
  • KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C

کلبھوشن کی سزا:سینیٹرز کی ہندوستانی رد عمل کی شدید مذمت

شائع April 13, 2017

اسلام آباد: پاکستان کے ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹرز نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر ہندوستانی رد عمل اور دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی قسم کی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

سینیٹرز کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کو ٹھوس شواہد اور اس کے اپنے اعترافی بیان کی بنیاد پر سزا سنائی گئی، جبکہ دوسری جانب ہندوستان میں پکڑے گئے پاکستانیوں پر صرف الزامات ہوتے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینیٹر نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی ایک دہشت گرد ہیں اور گجرات کے ہزاروں لوگوں کے قتل کا مقدمہ ان کے خلاف درج ہے۔

انھوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے خود 1971 میں پاکستان کے دولخت کرنے میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا اور نہال ہاشمی نے اقوام متحدہ سے درخواست کی کہ نریندرا مودی کو دنیا کا نمبر ایک دہشت گرد قرار دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ بھارتی حکومت، ادارے اور سیاستدان پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے گذشتہ 4 دہائیوں سے منصوبہ بندی کررہے ہیں اور دہشت گردی کو اسپانسر کرکے پاکستان کا امن خراب کررہے ہیں۔

نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق کسی دہشت گرد کو سزا سنایا جانا بھارتی پارلیمنٹ کیلئے ہنگامے کا باعث نہیں ہونا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ 12 پاکستانی قیدی اپنی سزا مکمل کرنے کے باوجود بھارتی جیلوں میں سڑ رہے ہیں اور انھیں رہا نہیں کیا جارہا۔

مسلم لیگ نواز کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ ہندوستانی قانون ساز ایسے بیان دے رہے ہیں جیسے کہ پاکستانی قانون ساز بہرے ہوں اور اس قدر حد سے تجاوز کیا کہ پاکستان کو ٹکروں میں تقسیم کردیں گے۔

انھوں نے خبردار کیا کہ ایسے کسی بھی اقدام کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

اس موقع پر سینیٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی نے کہا کہ ہندوستان کا رد عمل توسیع پسندانہ ہے اور اس سے سینیٹرز کو حیرت نہیں ہونی چاہیے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر سسی پلیجو کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کی جانب سے کیے جانے والے جرائم کو دیکھا جائے تو اسے دی جانے والی سزا کم معلوم ہوگی۔

انھوں نے بھارتی وزیر خارجہ ششما سوراج کے بیان کی مذمت کی جس میں کہا گیا تھا کہ اگر کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا تو پاکستان نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہے۔

پی پی پی کی سینیٹر شیریں رحمٰن کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال 'را' کا حاضر سروس افسر گرفتار کیا گیا تھا لیکن ساتھ ہی اس معاملے پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملزم کے اعترافی بیان کے باوجود اسے معاملے کو دنیا کے سامنے مناسب انداز میں نہیں اٹھایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ششما سوراج سوشل میڈیا، جس میں ٹوئٹر بھی شامل ہے، کے استعمال کے ذریعے یہ تاثر پیدا کررہی ہیں کہ ایک معصوم شخص کو سزا سنادی گئی ہے۔

شیریں رحمٰن نے افسوس کا اظہار کیا کہ گذشتہ پانچ سال کے دوران بھارتی لابی نے پاکستان کو کنارے سے لگانے کی کوششیں کی ہیں تاہم پاکستان کی جانب سے خاموشی کا مظاہرہ کیا جاتا رہا ہے۔

توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں ریاستی و سرحدی امور (سیفران) کے وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے باعث ملک کا ہر شہری خطرے میں ہے۔

انھوں ںے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2600 کلومیٹر طویل مشترکہ سرحد ہے جو داعش کے جنگجوؤں اور خراسانی گروپ کی جانب سے پاکستان میں داخلے کیلئے استعمال کی جاتی ہے اور وہ یہاں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔

سندھ میں پانی کی کمی کا معاملہ

وزیر مملکت برائے پانی اور توانائی عابد شیر علی نے دعویٰ کیا کہ تمام صوبوں کو 1991 کے معاہدے کے تحت ان کے حصے کا پانی فراہم کیا جارہا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ نہ ہی اس میں ناانصافی کی جارہی ہے اور نہ کسی صوبے کو پانی کی فراہمی میں کمی کی گئی ہے۔

تاہم انھوں نے کہا کہ مارچ میں پانی کی انتہائی کمی کا سامنا تھا اور موجود فصلوں کیلئے 17 فیصد تک پانی کی کمی کا اندازہ لگایا گیا تھا۔

اس موقع پر پی پی پی کے سینیٹر تاج حیدر نے وفاقی وزیر کے اس دعوے کو چیلنچ کرنا چاہا تاہم چیئرمین سینیٹ نے اس کی اجازت نہیں دی۔

سینیٹ کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر کا جواب سینیٹرز کو مطمئن نہیں کرسکا اس کیلئے اسے ایوان کی متعلقہ کمیٹی کو بھیجا جائے گا۔

یہ رپورٹ 13 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025