تعلیمی اداروں میں قرآن کی لازمی تعلیم کا بل منظور

شائع April 19, 2017

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کی لازمی تعلیم سے متعلق پیش کیا گیا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت محمد بلیغ الرحمٰن نے قومی اسمبلی میں ’قرآن پاک کی لازمی تعلیم بل 2017‘ پیش کیا جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

اس بل کے مطابق اسلام آباد اور فاٹا سمیت صوبائی حکومتوں کے ماتحت آنے والے تمام نجی و سرکاری تعلیمی اداروں کے لیے مسلمان طالب علموں کو جماعت اول تا پنجم قرآن کی ‘ناظرہ‘ تعلیم جبکہ چھٹی جماعت سے بارہویں جماعت تک قرآن کی مترجم تعلیم دینا ضروری ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: قرآن کی تعلیم لازمی قرار دینے کا بل متفقہ طور پر منظور

بل کے مطابق اس اقدام کے تحت دین اسلام کے عظیم پیغام کو سمجھا جاسکے گا جبکہ سچ، ایمانداری، برداشت، اتحاد و اتفاق سمیت زندگی گزارنے کے پرامن طریقوں کو فروغ دیا جاسکے گا۔

بل کے اغراض و مقاصد کے مطابق قرآنی تعلیم لازمی کرکے ریاست کو آئین کے آرٹیکل 31 (2) پر عملدرآمد میں بھی مدد ملے گی جس کے تحت ’ریاست کا اسلامی اور قرآنی تعلیمات کو یقینی بنانا‘ ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا کابینہ کی ’لازمی تعلیم ایکٹ‘ کی منظوری

خیال رہے کہ رواں سال فروری میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے ’قرآن پاک کی لازمی تعلیم بل 2017‘ کی متفقہ طور پر منظوری دی تھی۔

بل کے مطابق پہلی سے پانچویں جماعت تک کے طلبا کو ناظرہ قرآن کی تعلیم دی جائے گی، جبکہ چھٹی سے بارہویں جماعت تک کے طلبا کو قرآن کی مترجم تعلیم دی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 6 اکتوبر 2024
کارٹون : 4 اکتوبر 2024