پشاور: خیبر پختونخوا کابینہ نے مجوزہ ’لازمی تعلیم ایکٹ‘ کی منظوری دے دی، جس کے تحت صوبے 5 سے 16 سال تک کے عمر کے بچوں کے لیے پرائمری اور سیکنڈری تعلیم لازمی ہوگی۔

بل کے تحت صوبے کے تمام سرکاری تعلیمی اداروں میں بچوں کو مفت تعلیم فراہم کی جائے گی۔

کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے مشیر اطلاعات مشتاق احمد غنی نے بتایا کہ ایکٹ کے تحت صوبائی حکومت بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جبکہ والدین کو اپنے بچوں کو لازمی طور پر تعلیمی اداروں میں بھیجنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا کا 505 ارب روپے کا بجٹ، 22 فیصد تعلیم کیلئے مختص

ان کا کہنا تھا کہ ’ایکٹ کے تحت بچوں کو اسکول نہ بھیجنے والے والدین کو ایک ماہ قید یا فی دن 100 روپے جرمانہ یا دونوں کی سزا دی جائے گی۔‘

اس کے علاوہ صوبائی حکومت اسکولوں میں بچوں کی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے اتھارٹی بھی قائم کرے گی۔

خیبر پختونخوا کابینہ نے صوبے کے تمام نجی و سرکاری اسکولوں میں پرائمری کی سطح پر مسلمان طلبا کے لیے لازمی طور پر ناظرہ قرآن کی تعلیم اور چھٹی سے دہم جماعت تک کے بچوں کو قرآن کا ترجمہ پڑھانے کی بھی منظوری دی۔


تبصرے (0) بند ہیں