وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے لاہور میں ایک کارروائی کے دوران انسانی اعضا کی غیر قانونی فروخت میں ملوث گینگ کے اراکین کو گرفتار کرلیا۔

ایف آئی اے نے دو ڈاکٹروں، دو غیر ملکیوں اور اعضا (گردے) دینے والے دو افراد کے خلاف پہلی مرتبہ ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

ایف آئی اے پنجاب کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر عثمان نے گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو کارروائی کے دوران رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا۔

ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ایف آئی اے گذشتہ 7 ماہ سے انسانی اعضا کی فروخت میں ملوث گینگ کی نشاندہی کی کوشش کررہا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ خفیہ معلومات پر ایف آئی اے کے حکام نے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے ساتھ لاہور کے ای ایم ای سوسائٹی میں ایک مکان پر چھاپہ مارا، جہاں ایک شخص کا گردہ نکالا جاچکا تھا۔

ڈاکٹر عثمان نے بتایا کہ چھاپہ مار ٹیم نے ملزمان کے ٹھکانے کی معلومات حاصل کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی اور آلات کا استعمال کیا تھا۔

واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈاکٹر عثمان کا کہنا تھا کہ جس وقت چھاپہ مار ٹیم مکان میں داخل ہوئی تو انھیں ایک شخص کمرے میں لیٹا ہوا نظر آیا جس نے ٹیم کو بتایا کہ وہ گردہ بیچنے آیا ہے جو اس نے 150000 روپے کے عوض فروخت کیا، جیسا کہ وہ ایک غریب آدمی ہے اور اسے پیسوں کی سخت ضرورت تھی۔

انھوں نے بتایا کہ ملزمان گردہ فروخت کرنے والے شخص کو کئی روز تک علاج کی غرض سے مکان میں محصور رکھتے تھے، گردہ فروخت کرنے والے شخص نے بتایا کہ ڈاکٹر دوسرے کمرے میں اس کا گردہ ایک غیر ملکی کو لگا رہے ہیں۔

ڈاکٹرعثمان نے بتایا کہ اس موقع پر ٹیم نے مکان کے دوسرے کمرے سے لاہور جنرل ہسپتال سے تعلق رکھنے والے دو ڈاکٹروں، فہد اور التمش کو گرفتار کیا یہ دونوں ایک مریض کو گردہ لگانے کیلئے آپریشن کررہے تھے۔

ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ اس موقع پر ڈاکٹروں نے آپریشن روک دیا تاہم چھاپہ مار ٹیم سے درخواست کی کہ مریض کی زندگی بچانے کیلئے اس آپریشن کو مکمل کرنے کی اجازت دی جائے، لیکن دونوں ڈاکٹر خوف کے باعث آپریشن مکمل نہ کرسکے۔

انھوں نے بتایا کہ گرفتار ہونے والے ڈاکٹرالتمش نے انکشاف کیا کہ وہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائے ڈی اے) کا جنرل سیکریٹری ہے۔

ایف آئی اے حکام نے فوری طور پر ایمبولنس منگوائی اور مکان میں موجود چاروں مریضوں کو علاج کیلئے میو ہسپتال منتقل کیا جبکہ دونوں ڈاکٹروں کو مزید تحقیقات کیلئے لاہور میں قائم ایف آئی اے دفتر منتقل کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ مکان سے ملنے والے آلات کو ڈی این اے اور دیگر جانچ کیلئے اسلام آباد بھیجا جائے گا۔

ابتدائی تفتیش کے بعد ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ملزمان گذشتہ کئی سالوں سے انسانی اعضا کی غیر قانونی فروخت اور ٹرانسپلانٹ کا کاروبار کررہے تھے اور ان کے بیشتر گاہک غیر ملکی ہیں اور ان کا تعلق مشرق وسطیٰ کے ممالک سے ہے۔

ایف آئی اے حکام نے دعویٰ کیا کہ ملزم ڈاکٹر ایک تاجر یا مڈل مین کے ذریعے غریبوں سے سستے داموں گردے حاصل کرتا ہے اور انھیں مہنگے داموں غیر ملکیوں کو فروخت کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب ایف آئی اے نے ایک علیحدہ واقعے میں لاہور کے علاقے گلبرگ میں ایک ہوٹل پر چھاپہ مار کر دو غیر ملکیوں کو گرفتار کرلیا ان پر الزام ہے کہ انھیں آئندہ کچھ روز میں انسانی اعضا ٹرانسپلانٹ کیے جانے تھے۔

ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ٹیم کی جانب سے غیر قانونی تجارت میں ملوث ملزمان کی گرفتایوں کیلئے چھاپے مارنے کا سلسلہ جاری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں