صوبہ سندھ کے قحط زدہ ضلع تھرپارکر میں گذشتہ 3 روز کے دوران مزید 8 بچے ہلاک ہوگئے، جس کے بعد رواں سال اس علاقے میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 124 ہوگئی۔

ضلع تھرپارکر کے علاقے مٹھی میں قائم سول ہسپتال میں 3 سالہ بھارت کمار اور نوزائیدہ محمد اسلم اور شنکر دم توڑ گئے جبکہ دو نومولود اور دو نوزائیدہ بچے نگرپارکر کے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال میں ہلاک ہوئے۔

خیال رہے کہ بھارت کمار ہسپتال جاتے ہوئے راستے میں دم توڑ گیا جیسا کہ سرکاری ایمبولنس سخت گرمی کے باعث راستے میں ہی خراب ہوگئی، بچے کو مٹھی کے سول ہسپتال سے حیدرآباد منتقل کیا جارہا تھا۔

اس سے قبل منہال ہلیپوتو نامی بچہ حیدرآباد جاتے ہوئے راستے میں ایمبولنس کی خرابی کے باعث دم توڑ گیا تھا۔

یاد رہے کہ 2016 میں ضلع تھرپارکر میں 479 بچے ہلاک ہوئے تھے جن میں سے 404 صرف ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر مٹھی میں ہلاک ہوئے۔

مزید پڑھیں: تھرپارکر: غذائی قلت سے مزید 7 بچے ہلاک

تھرپارکر کے ہسپتالوں میں کام کرنے والے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے علاقے میں بچوں کی ہلاکت کا نوٹس لیے جانے کے بعد صوبائی حکام نے انھیں میڈیا سے کسی بھی قسم کی معلومات شیئر کرنے سے روک دیا ہے۔

اس سے قبل تھر کے ضلعی ہیلتھ افسر (ڈی ایچ او) محمد اخلاق خان کا کہنا تھا کہ کہ انھیں بچوں کی اموات کے حوالے سے معلومات فراہم کرنے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اعلیٰ حکام نے اس قسم کے تمام کیس صرف انھیں رپورٹ کرنے کو کہا ہے'۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے میڈیا میں شائع ہوئی والی ان رپورٹس کا نوٹس لیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ رواں سال ضلع مٹھی کے مختلف صحت کے مراکز میں 11000 بچوں کو لایا گیا تھا اور سول ہسپتال میں شدید غذائی قلت اور مختلف بیماریوں کی وجہ سے کم سے کم 5 بچے ہلاک ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب ہلاک ہونے والے بچوں کے والدین نے صحت کے سرکاری مراکز میں سہولیات نہ ہونے کی شکایت کی، جس میں ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل اسٹاف اور نرسنگ اسٹاف کی عدم موجودگی شامل ہے۔

محکمہ صحت کے حکام نے ڈان کو بتایا تھا کہ انھوں نے صحرائی علاقے سے 160 بچوں کو دیگر علاقوں کے صحت کے مراکز کے لیے ریفر کیا تھا لیکن وہ یہ تصدیق نہیں کرسکتے کہ آیا وہ بچے زندہ ہیں یا جاں بحق ہوگئے۔

تبصرے (0) بند ہیں