اگر تو آپ اینڈرائیڈ اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں تو بری خبر یہ ہے کہ ان ڈیوائسز کو ایسا میل وئیر نشانہ بنا سکتا ہے جس سے بچاﺅ بھی ممکن نہیں۔

انٹرنیٹ سیکیورٹی کے ماہرین نے اینڈرائیڈ کی یہ کمزوری دریافت کی ہے جو 40 فیصد صارفین کو متاثر کرسکتی ہے۔

اگر صارفین اس میل وئیر کے شکار ہوجائیں تو ہیکرز کے لیے ان کی فون اسکرین کو ہائی جیک کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔

گوگل بھی اینڈرائیڈ فونز کے اس مسئلے سے آگاہ ہے مگر اس کا کہنا ہے کہ اس کا تدارک اینڈرائیڈ او یعنی کمپنی کے موبائل آپریٹنگ سسٹم کے نئے ورژن میں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں : اینڈرائیڈ فونز میں سنگین سیکیورٹی خامی کا انکشاف

بدقسمتی سے اینڈرائیڈ کو رواں سال کی چوتھی سہ ماہی کے دوران متعارف کرایا جائے گا اور اس کے بعد بھی یہ مختلف فونز میں 2018 تک آسکے گا اور اس بات کی بھی ضمانت نہیں کہ جو ڈیوائسز اینڈرائیڈ مارش میلو پر چل رہی ہیں، ان میں یہ اپ گریڈ ہوگا یا نہیں۔

اینڈرائیڈ فونز کے لیے خطرہ بننے والے اس میل وئیر کو سیکیورٹی کمپنی چیک پوائنٹ نے دریافت کیا۔

یہ اینڈرائیڈ 6.0.1 مارش میلو اور اس سے اوپر کے ورژن پر چلنے والے فونز کو متاثر کرسکتا ہے جو کہ اس وقت 38.3 فیصد صارفین استعمال کررہے ہیں۔

کمپنی کے مطابق یہ مسئلہ ایپس کے نئے پرمیشن ماڈل کے باعث ابھرا ہے کیونکہ گوگل نے اینڈرائیڈ 6.0.1 اور اس سے اوپر کے آپریٹنگ سسٹم میں مینوئل پرمیشن کو ختم کردیا تھا۔

چیک پوائنٹ کے مطابق ہیکرز اس میل وئیر سے کئی طرح کے فوائد اٹھا سکتے ہیں، جیسے فراڈ اشتہارات دکھانے اور دیگر جبکہ رینسم وئیر کے لیے بھی ٹاپ اسکرین کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔

کمپنی کے مطابق یہ کوئی معمولی خطرہ نہیں بلکہ یہ صارفین کے لیے کافی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ اس سے قبل گزشتہ دنوں ہی یہ خبر بھی سامنے آئی تھی کہ گوگل پلے اسٹور کی کم از کم 40 ایپس میں فالس گائیڈ نامی وائرس موجود ہے جس سے لاکھوں صارفین متاثر ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : گوگل پلے اسٹور میں وائرس کا انکشاف

کمپنی نے دعویٰ کیا کہ فالس گائیڈ نامی وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 6 لاکھ ڈیوائسز اور 20 لاکھ صارفین متاثر ہوئے ہیں۔

چیک پوائنٹ نے رواں برس جنوری میں بھی گوگل پلے اسٹور میں وائرس کی نشاندہی کی تھی، کمپنی نے جنوری میں اپنی رپورٹ میں ان موبائل ایپس کی فہرست بھی جاری کی تھی، جن میں وائرس پایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں