اسلام آباد ہائی کورٹ نے نجی ٹی وی کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان اور جماعت الحرار کے موجودہ رہنما احسان اللہ احسان کا انٹرویو نشر کرنے کی اجازت دے دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کی جانب سے انٹرویو نشر کرنے پر پابندی کے خلاف اپیل منظور کی۔

جسٹس عامر فاروق نے انڈیپینڈنٹ میڈیا کارپوریشن یا خود مختار میڈیا کارپوریشن کی اپیل منظور کرنے کے بعد نو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں پیمرا کی جانب سے 27 اپریل کو احسان اللہ احسان کا انٹرویو نشر کرنے پر پابندی کا حکم کالعدم قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: احسان اللہ احسان نے خود کو فورسز کے حوالے کردیا: پاک فوج

تاہم عدالت نے ساتھ ہی پیمرا کو ہدایت کی کہ اگر کالعدم تنظیم کے سابقہ ترجمان کا انٹرویو نشر ہونے سے ضابطہ اخلاق یا پیمرا آرڈی نینس کی سیکشن 27 سمیت کسی شق کی خلاف ورزی ہو تو ادارہ عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔

اس سے قبل عدالت نے خود مختار میڈیا کارپوریشن اور پیمرا کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جو جمعے کے روز سنا دیا گیا۔

خود مختار میڈیا کارپوریشن کے وکیل کا مؤقف تھا کہ پیمرا نے حقائق کو مد نظر رکھے بغیر غیر قانونی طور پر جرگہ پروگرام میں انٹرویو نشر کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔

ان مزید کہنا تھا کہ پیمرا نے پروگرام دیکھے بغیر اس پر پابندی کا فیصلہ سنایا، جسے عدالت میں چیلنج کیا گیا۔

وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ نجی ٹی وی نے مذکورہ پروگرام پیمرا کو نشر ہونے سے قبل بھجوایا تھا تاکہ وہ دیکھ کر خود اسے ایڈٹ کر لے، مگر انھوں نے ایسا کرنے سے انکار کیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ نجی ٹی وی نے قانون کی بالا دستی پر یقین رکھتے ہوئے انٹرویو نشر نہیں کیا اور عدالت سے رجوع کیا۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل اللہ کا اہم ساتھی نوشہرہ سے گرفتار

عدالت کو بتایا گیا تھا کہ انٹرویو ضابطہ اخلاق کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی ایس پی آر کے تعاون سے ریکارڈ کیا گیا تھا۔

وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پکڑے گئے دہشت گرد کا انٹرویو نشر کرنے کا مقصد دیگر دہشت گردوں کو بھی ہتھیار ڈالنے پر مائل کرنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ احسان اللہ احسان نے انٹرویو میں بتایا ہے کہ کس طرح بھارتی فوج نے ان کی مدد کی۔

یاد رہے کہ 17 اپریل کو پاک فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور جماعت الاحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کردیا۔

بعدازاں پاک فوج نے احسان اللہ احسان کا اعترافی ویڈیو بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے ٹی ٹی پی کے ہندوستان کی خفیہ ایجنسی ’را‘ اور افغانستان کی ’این ڈی ایس‘ سے روابط کا انکشاف کرنے کے علاوہ یہ بھی بتایا تھا کہ کالعدم تنظیم اسرائیل سے بھی مدد لینے کے لیے تیارتھی۔

اس کے کچھ ہی روز بعد پاکستان الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ایک نجی چینل کو احسان اللہ احسان کا گرفتاری کے بعد کیا جانے والا خصوصی انٹرویو نشر کرنے سے روک دیا۔

پیمرا کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ 'اتھارٹی کے علم میں یہ بات آئی کہ ایک نجی چینل آج بروز جمعرات (27 اپریل) کو احسان اللہ احسان کا انٹرویو نشر کرنے جارہا ہے، جو واضح طور پر پیمرا کی ہدایات کی خلاف ورزی ہے، جو اس سے قبل نیشنل ایکشن پلان اور الیکٹرانک میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ 2015 کی شق نمبر 3 (3) کے تحت جاری کی گئی تھیں'۔

پیمرا کا کہنا تھا کہ 'تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور احسان اللہ احسان اس کے ترجمان رہ چکے ہیں، گذشتہ برسوں کے دوران وہ پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کے ذریعے متعدد شہریوں کے قتل کی ذمہ داری قبول کرچکے ہیں اور ہزاروں بچے، مرد، خواتین اور سول اور ملٹری عہدیداران اس تنظیم کی دہشت گرد کارروائیوں کی وجہ سے اپنی جانیں گنوا چکے ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں