انگلینڈ میں چیمپیئنز ٹرافی کیلئے لگائے گئے کیمپ میں پاکستانی ٹیم کے ہمراہ ٹریننگ میں مصروف نئے ابھرتے ہوئے باؤلر محمد عباس نے کہا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ کے بعد وہ ون ڈے کرکٹ کے چیلنج کا سامنا اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کیلئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈمیسٹک سیزن میں بھی میں دوسرا کامیاب ترین باؤلر تھا۔ بدقسمتی سے ہماری ٹیم سیمی فائنل میں نہ پہنچ سکی جس کے سبب میں دو میچ نہ کھیل سکا لیکن اس کے باوجود دوسرے بہترین باؤلر کی حیثیت سے ایونٹ کا اختتام کیا۔

انگلینڈ میں موجود عباس نے کہا کہ ان تمام سالوں کے دوران میں نے صرف طویل دورانیے کے فارمیٹ میں بھی محنت نہ کی بلکہ ون ڈے فارمیت میں بھی مستقل محنت کرتا رہا۔ میں پاکستانی ٹیم کا حصہ بننے کا خواب دیکھا تھا۔

یاد رہے کہ محمد عباس کو ڈومیسٹک سطح پر مستقل اچھی کارکردگی دکھانے پر دورہ ویسٹ انڈیز کیلئے پاکستانی ٹیسٹ ٹیم کا حصہ بنایا گیا جہاں انہوں نے اپنا انتخاب درست ثابت کرتے ہوئے تین ٹیسٹ میچوں میں 15 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

ٹیسٹ میں نام آنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس دن میں بہت خوش تھا۔ یہ میرے خواب کی تعبیر کا پہلا قدم تھا۔ اس کے بعد مجھے سیریز میں عمدہ کارکردگی دکھاتے ہوئے یہ ثابت کرنا تھا کہ میں کیا کر سکتا ہوں۔

27 سالہ باؤلر نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کی دوسری ہی گیند پر وکٹ ملنے کے سوال پر کہا کہ یہ میرے لیے ایک بہترین آغاز کیا۔ اسگیند اور اس وکٹ نے مجھے وہ اعتماد دیا جس کی مجھ میں کمی تھی۔ یہ وکٹ ملنے کے ساتھ ہی انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کا دباؤ مجھ پر سے ختم ہو گیا۔

انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں پانچ وکٹیں لینے کو اپنے کیریئر کا اب تک کا سب سے قابل فخر کارنامہ قرار دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں