طیارے سے ہیروئن برآمدگی: پی آئی اے عملے کے 7 ارکان زیرحراست
راولپنڈی: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی اسلام آباد تا لندن جانے والی پرواز میں سے 20 کلوگرام ہیروئن برآمد ہونے کے بعد معاملے کی تحقیقات کے لیے عملے کے 7 ارکان کو حراست میں لے لیا گیا۔
ہیروئن اسمگلنگ میں ملوث اصل مجرمان کا سراغ لگانے کے لیے ایئرلائن انتظامیہ کی جانب سے عملے کی پروفائلنگ کا آغاز بھی کیا جاچکا ہے۔
تاہم انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کی جانب سے تحقیقات کے لیے حراست میں لیے گئے پی آئی اے کیٹرنگ، سیکیورٹی اور صفائی ستھرائی پر مامور عملے کے 19 ارکان کو منگل (23 مئی) کے روز گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے پرواز سے ہیروئن برآمد کی گئی،برطانوی حکام
اے این ایف کی پوچھ گچھ کا سامنا کرنے والے 16 اسٹاف ممبران میں 3 خواتین بھی شامل تھیں جو پی آئی اے کی پرواز پی کے 785 کے کیبن کی صفائی پر مامور تھیں۔
ذرائع کے مطابق ان 19 افراد کو رہا کیے جانے کے بعد عملے کے مزید 7 افراد کو تحقیقات کے لیے بلایا گیا تاہم ان میں سے کسی پر بھی کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا۔
اے این ایف کے سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ انسپکٹر گوہر نبی بیگ کی شکایت پر ایف آئی آر درج کیا جاچکی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ایئرپورٹ کے بے 9 میں پارک طیارے سے 14 ہزار 7 سو کلوگرام چھپائی گئی ہیروئن برآمد کی گئی۔
مزید پڑھیں: ہیروئن اسمگلنگ معاملہ: پی آئی اے عملہ وطن واپس پہنچ گیا
ان کا کہنا تھا کہ اے این ایف اس معاملے کی جلد از جلد تحقیقات مکمل کرے گی اور جو کوئی منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث پایا گیا اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
تفتیش کار پارک شدہ طیارے کی سی سی ٹی وی تصاویر حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوچکے ہیں۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق عملے کی پروفائلنگ کا عمل شروع ہوچکا ہے جبکہ ان کی نقل و حرکت محدود کردی گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فول پروف سیکیورٹی یقینی بنانے اور عملے کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے اضافی سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔
یہ خبر 24 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔











لائیو ٹی وی