اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں توہین عدالت کے معاملے پر اپنا جواب جمع کرادیا۔

واضح رہے کہ پارٹی فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی، جس پر ای سی پی نے کمیشن کے خلاف عمران خان کے 'برے ریمارکس' پر پی ٹی آئی چیئرمین کو 24 جنوری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے جواب دائر کرنے کے سلسلے میں عمران خان کو آج (29 مئی) تک کی آخری مہلت دی تھی۔

یہ بھی یاد رہے کہ پارٹی فنڈنگ کیس نومبر 2014 میں اکبر ایس بابر کی جانب سے دائر کیا گیا تھا جس میں انھوں نے پی ٹی آئی کو ملنے والی غیر ملکی امداد کی خرد برد سے متعلق پارٹی کے اہم عہدیداروں پر کرپشن کا الزام عائد کیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر ریٹائر جسٹس سردار محمد رضا کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے 4 رکنی بینچ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

مزید پڑھیں:عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

عمران خان کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری جواب جمع کرانے الیکشن کمیشن میں پہنچے اور توہین عدالت کی درخواست پر جواب جمع کرادیا۔

جواب میں عمران خان کی جانب سے کہا گیا کہ 'میں الیکشن کمیشن کا احترام کرتا ہوں اور صاف اور شفاف انتخابات کے لیے آزاد اور خودمختار الیکشن کمیشن پر یقین رکھتا ہوں'۔

عمران خان نے مزید کہا کہ 'الیکشن کمیشن کو خودمختار بنانے کے لیے پی ٹی آئی نے انتخابی اصلاحات کمیٹی میں متعدد تجاویز دی ہیں'۔

انھوں نے مزید کہا کہ 9 جنوری کو وکیل کی جانب سے دائر کی گئی نظرثانی درخواست واپس لے لی گئی تھی جبکہ درخواست گزار نے میرے بیان کو حقائق کے برعکس پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'عمران خان توہین عدالت نوٹس کاجواب دیں یا کارروائی کا سامنا کریں'

اپنے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ 'سپریم کورٹ میں صحافی کے پوچھے گئے سوال پر الیکشن کمیشن میں زیرسماعت مقدمے کی کارروائی کی تفصیلات کا علم نہیں تھا، میں الیکشن کمیشن کی توہین کا مرتکب ہوا اور نہ کبھی ایسا سوچا'۔

سماعت کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان کا جواب پڑھ کر ہمیں یہ بھی سمجھ نہیں آرہی کہ نوٹس کس بات کا دیا تھا، بعدازاں الیکشن کمیشن نے توہین عدالت کیس کی سماعت 31 مئی تک ملتوی کردی۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں توہین عدالت کا معاملہ غلط فہمی پر مبنی ہے، عمران خان نے جواب جمع کرا دیا ہے، وقت کی کمی کی وجہ سے سماعت نہیں ہوئی لیکن الیکشن کمیشن جلد معاملہ نمٹا دے گا۔

میرے کیس میں سپریم کورٹ یا جے آئی ٹی کا نتیجہ ایک ہی ہوگا، عمران خان

بعدازاں عمران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ 'میرے معاملے پر سپریم کورٹ تحقیقات کرے یا جے آئی ٹی بنائی جائے، نتیجہ ایک ہی ہوگا'.

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ 'میں نے 1983 میں لندن میں کرکٹ کی حلال اور ٹیکس شدہ آمدن سے فلیٹ خریدا تھا'.

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ انھوں نے اس فلیٹ کو 2003 میں فروخت کیا اور اس فلیٹ کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدن قانونی ذرائع سے وطن واپس منتقل کی گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حلال اور قانونی ذرائع سے پاکستان لائے گئے سرمائے سے بنی گالہ کی زمین کی ادائیگی کی گئی۔

عمران خان نے کہا کہ 'میں نے کبھی کوئی غیر قانونی کام کیا نہ ہی کبھی حکومت کی جانب سے مجھے ٹیکس نوٹس دیا گیا'.

ساتھ ہی انھوں نے پیش گوئی کی کہ 'میرے برعکس جے آئی ٹی نواز شریف کو بطور وزیر اعظم ٹیکس چوری، منی لانڈرنگ اور جھوٹ (قطری خط) جیسے جرائم میں ملوث پائے گی'.

آخر میں انھوں نے کہا کہ 'وہ لوگ جو سمجھتے ہیں کہ میں آگ سے کھیل رہا ہوں اور شاید نااہل قرار دے دیا جاؤں گا وہ سن لیں کہ پاکستان کو کرپٹ مافیا کے "گاڈ فادر" سے نجات دلانے کی یہ ایک حقیر سی قیمت ہوگی'.

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں