بھارت کی ریاست مدھیا پردیش میں کسانوں کے احتجاج کے دوران فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں 6 کسان ہلاک اور 8 زخمی ہوگئے، جس کے بعد حکومت کسانوں کے مطالبات پر مذاکرات کیلئے تیار ہوگئی۔

اس کے علاوہ مہاشڑا میں بھی گذشتہ کئی روز سے کسانوں کی جانب سے قرضوں کو ختم کرنے کے لیے احتجاج کیا جارہا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق کسانوں نے الزام لگایا ہے کہ مظاہرین پر پولیس نے فائرنگ کی تھی، جس پر ابتدا میں مدھیا پردیش کے وزیر داخلہ بھوپندرا سنگھ نے تردید کی تاہم بعد ازاں ان کا کہنا تھا کہ شاید پولیس نے اپنے تحفظ کیلئے فائرنگ کی ہوگی۔

واقعے کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیے دیا گیا ہے جبکہ متاثرہ علاقے ماندساور میں حالات کو کنٹرول کرنے کیلئے کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ہندوستان: 'نچلی ذات' پر تشدد، فسادات میں پولیس اہلکار ہلاک

ادھر وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے ہلاک ہونے والوں کیلئے ایک کروڑ روپے معاوضے اور ان کے اہل خانہ کو نوکری دینے جبکہ زخمیوں کو 5 لاکھ روپے اور فری علاج دینے کا اعلان کیا۔

ایک پولیس افسر کا کہنا تھا کہ کسانوں نے پیپالیہ تھانے کو گھیرنے کی کوشش کی تھی کہ اس دوران فائرنگ سے 6 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوئے۔

یہ احتجاج بھئی گاؤں کے رہائشی کسان کی ہلاکت کے خلاف کیا جارہا تھا۔

علاوہ ازیں ماندساور اور اس کے ساتھ منسلک ضلع نیموچ میں مظاہرین نے ایک گاڑی کو نذر آتش کیا اور سڑکیں بلاک کردی۔

گذشتہ تین روز سے مانداساور، نیموچ، راتلام اور انور کے اضلاع میں احتجاج جاری ہے، پہلے روز مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستانی کسانوں کااحتجاج : 59 ٹرینیں منسوخ

دوسرے روز مظاہرین نے پیپالیہ ماندی میں سرک بلاک کردی اور سی آر پی ایف اور پولیس کے اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔

اس موقع پر سیکیورٹی ایجنسیز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کا استعمال کیا، یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ فائرنگ کا حکم کس نے دیا تھا۔

ادھر وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے واقعے کو سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کو کسی صورت میں فائرنگ نہ کرنے اور انھیں کسانوں سے مذاکرات کرنے کیلئے کہا گیا تھا۔

حالیہ مظاہروں کے حوالے سے بتایا جارہا ہے کہ کسانوں نے حکومت کی جانب سے اجناس کی قمیتوں میں کمی کرنے پر احتجاج کا آغاز کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں