خیبر پختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال 2017-18 کے لیے 6 کھرب 3 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیرت صدارت شروع ہوا جس میں صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید نے مالی سال 18-2017 کا بجٹ پیش کیا۔

صوبائی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے ہنگامہ آرائی کی اور بجٹ کی کاپیاں پھاڑتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کیا، تاہم اس کے باوجود بجٹ تجاویز پیش کرنے کا سلسلہ جاری رہا۔

بجٹ تقریر کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید نے کہا کہ ہمیں تمام شعبے بدانتظامی کا شکار ملے، عوام کا حکومتی اداروں پر اعتماد بحال کرنا مشکل کام تھا۔

صوبے میں سرمایہ کاری کا تذکرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ امن و امان کی صورت حال کے باعث سرمایہ کاری نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے صوبے میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری پر کام کیا۔

وزیر خزانہ خیبر پختونخوا نے کہا کہ پہلے دن سے انسانی ترقی کے وسائل پر کام کررہے ہیں، حکومت نے تعلیمی اہداف رکھے اور انہیں حاصل بھی کیا۔

رواں سال بجٹ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے پولیس کی استعداد کار بڑھانے پر خصوصی توجہ دی اور گذشتہ چار سالوں کے دوران پولیس کا بجٹ 23 ارب سے بڑھا کر 39 ارب 73 کروڑ روپے کر دیا۔

آب پاشی کے لیے 3 ارب 76 کروڑ روپے جبکہ سماجی بہود و خصوصی تعلیم وترقی خواتین کے لیے 1 ارب 85 کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔

صحت

صوبے میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے 49 ارب 27 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

بجٹ دستاویز کے مطابق صحت کے شعبوں میں ہیپٹائٹس کے 47 ہزار جبکہ سرطان کے 1300 مریضوں کو مفت علاج معالجہ فراہم کیا جائے گا۔

تعلیم

تعلیم کے لیے 127 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو گزشتہ سال کی نسبت 18 فیصد اضافی رقم ہے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبے بھر کے اسکولوں اور 4 ہزار سے زائد مساجد کو شمسی توانائی فراہم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

قرضوں پر مارک اپ کی ادائیگی کے لیے 8 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ گندم پر سبسڈی کے لیے 2 ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی تنخواہوں پر10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس 2017 دیا جائے گا جبکہ اسکیل 5 تک ملازمین کو 5 فیصد ہاؤس رینٹ الاؤنس کی کٹوتی سے مستثنیٰ کردیا گیا ہے جبکہ ڈیلی الاؤنس ریٹ کو 60 فیصد تک بڑھایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مزدور کی کم سے کم اجرت ماہانہ 14 ہزار سے بڑھا کر 15 ہزار کردی گئی ہے۔

ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پینشن کے لیے 53 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو رواں مالی سال کی نسبتاً 30 فیصد زیادہ ہیں۔

وزیر خزانہ مظفر سید نے کہا کہ ایڈہاک ریلیف الاؤنس 2010 کو بنیادی تنخواہوں میں ضم کردیا جائے گا جبکہ میت کی منتقلی اور تدفین کی شرح کو 1600 سے بڑھا کر 15 ہزار روپے کیا جا رہا ہے اس کے علاوہ تنخواہ، پینشن اور الاؤنسز پر تقریباً 16 ارب 50 کروڑ روپے اضافی اخراجات آئیں گے۔

صوبے میں بنیادی انفراسٹرکچر، سڑکوں، شاہراہوں، پلوں اور سرکاری مکانات کی بحالی و مرمت کے لیے 2 ارب مختص کیے گئے ہیں جبکہ ماحولیات و جنگلات کےلیے 2 ارب 37 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

مظفرسید نے اپنی تقریر میں بتایا کہ صوبے میں زراعت کے لیے 4 ارب 35 کروڑ روپے جبکہ کھیل، سیاحت اور ثقافت کے شعبے کے لیے 72 کروڑ روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں۔

ترقیاتی پروگرامز

صوبائی حکومت کے بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 208 ارب روپے مختص کرنے کی بھی تجویز دی گئی اس کے علاوہ غیر ملکی فنڈز سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 82 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی۔

سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت منصوبوں پرعملدرآمد کے لئے 10 ارب روپے قرضہ لیا جائے گا جبکہ پن بجلی کی فنانسنگ کے لئے ہائیڈل ڈویلپمینٹ سے 15 ارب روپے حاصل ہوں گے جبکہ بیرونی امداد کی مد میں 82 ارب روپے ملنے کی توقع ہے۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 1632 اسکیمیں شامل ہیں اور ترقیاتی پروگرام کے 1182 ارب جاری منصوبوں جبکہ 450 ارب روپے نئے منصوبوں پر خرچ ہوں گے اس کے علاوہ صوبائی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 95 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

سرکاری ملازمین کی ایک سے 16 گریڈ تک کے ملازمین کو ترقی دی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں