سندھ کے ضلع سانگھڑ کے علاقے شہدادپور میں ماموں نے 19 سالہ بھانجی کو ’غیرت‘ کے نام پر قتل کردیا۔

دریا خان تالپور کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) یونس جاٹ نے کہا کہ ثمینہ تالپور کے ماموں غلام حسین تالپور نے اپنی بھانجی کو مبینہ طور پر ایک شخص کے ساتھ نازیبا حالت میں دیکھنے کے بعد اسے فائرنگ کرکے قتل، جبکہ دوسرے شخص کو زخمی کرنے کا اعتراف کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ سے ثمینہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئی جبکہ متعدد گولیاں لگنے سے زخمی ہونے والے شخص کو تشویشناک حالت میں حیدرآباد کے سول ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ثمینہ کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد تدفین کے لیے اس کے والد کے حوالے کردیا گیا۔

فائرنگ کے مرکزی ملزم کے خلاف اب تک مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: غیرت کے نام پر باپ نے بیٹی کو قتل کردیا

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ اگر مقتولہ کے والد کی طرف سے مقدمہ درج نہیں کرایا جاتا تو سرکار کی مدعیت میں ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں ہر سال عزت اور غیرت کے نام پر ایک ہزار سے زائد خواتین کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور ایسا اکثر خاندان کے افراد کی جانب سے ہوتا ہے۔

عورت فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا تھا کہ 2016 میں خواتین کے خلاف تشدد کے تقریباً 7،852 کیسز ریکارڈ کیے گئے۔

مزید پڑھیں: سندھ: غیرت کے نام پر دو بچوں کی والدہ کا قتل

عورت فاؤنڈیشن سے منسلک صائمہ منیر کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں 70 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

تبصرے (0) بند ہیں