اسلام آباد: چین کے ماہرین آئندہ چند روز میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا دورہ کریں گے، جس کا مقصد پاک خصوصی اقتصادی زون میں چینی سرمایہ کاری کی پالسیی کو واضح کرنا ہے.

دوسری جانب اس حوالے سے ترقیات اور منصوبہ بندی (پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ) کے وفاقی وزیر اور سی-پیک کے ترجمان احسن اقبال کی سربراہی میں ابتدائی اجلاس بھی ہوا۔

اجلاس میں زمین، بنیادی ڈھانچے اور سرمایہ کاری کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں بورڈ آف انوسٹمنٹ کے چئیرمین مفتی اسمٰعیل سمیت آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور ٖفاٹا کے نمائندوں نے بھی شرکت کی جبکہ سی پیک کے حوالے سے بنائے گئے منصوبوں پر پریزنٹیشن دیں۔

ذرائع کے مطابق ترقیات اور منصوبہ بندی کے وفاقی وزیر نے صوبائی نمائندوں کی جانب سے پیش کی گئی اسکیموں پر عدم اطمیینان کا اظہار کرتے ہوئے نئی اور مزید پر کشش اسکیمیں بنانے کی ہدایت کی، جو چینی سرمایہ کاروں کے لیے بھی دلچسپی کا باعث ہوں ۔

مزید پڑھیں:سی پیک کے تحت 3 نئی جامعات کا قیام

اس موقع پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ چینی سرمایہ کار ہماری صنعتی قوت پر غور کریں گے اور ان کی گفتگو کا محور بھی یہی ہوگا۔

سرکاری اعلامیہ کے مطابق احسن اقبال کا یہ بھی کہنا تھا کہ سی پیک سے مقامی صنعتیں اور تاجر کمیونٹی اثر انداز نہیں ہو گی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مقامی تاجر بھی چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ مشترکہ طور پر کام کر سکتے ہیں، حکومت اس حوالے سے مکمل تعاون کرے گی ۔

احسن اقبال نے واضح کیا کہ سی پیک اب انتہائی اہم مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، جہاں صنعتی ترقی کا انحصار صنعتی زونز کی ترقی پر ہے۔

اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ تمام صوبوں اور دوسرے علاقوں کے لیے 9 خصوصی اقتصادی زون مختص کیے جائیں گے، جس میں سے 2 وفاقی حکومت مختص کرے گی، تاہم اس میں کراچی کے نزدیک پورٹ قاسم پر 15ہزار ایکڑ اراضی پر صنعتی پارک بنانے کا منصوبہ بھی شامل ہوگا جبکہ فاٹا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کا ایک خصوصی اقتصادی زون ہوگا ۔

چینی ماہرین کا گروپ مخصوص سائٹس کا دورہ کرنے کے بعد فیصلہ کرے گا کہ یہ ان کے لیے قابل قبول ہے یا اس میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں :سی پیک کے تحت تجارتی سرگرمیوں کا آغاز

واضح رہے کہ صوبہ پنجاب سی-پیک کے لیے شکارپور میں 5 ہزار ایکڑ اراضی پر ایم-2 موٹر وے بنانے کا خواہاں ہے جبکہ سندھ ایک ہزار ایکڑ کی اراضی پر دھابیجی پر خصوصی اقتصادی زون بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے،

دوسری جانب خیبر پختونخوا (کے پی کے) کی جانب سے اجلاس میں بتایا دیا گیا کہ رشاکئی خصوصی اقتصادی زون کے لیے ایک ہزار ایکڑ اراضی کی ضرورت ہے ۔ واضح رہے اس منصوبے میں پھل ،خوارک ،ٹیکسٹائل اور سلائی کڑھائی کی صنعتیں شامل ہیں۔

ادھر بلوچستان میں کوئٹہ ائیر پورٹ کے نزدیک میں ایک ہزار ایکڑ اراضی پر خصوصی اقتصادی زون بنے گا، جس کے لیے 200 ایکڑ اراضی پر کام ہو چکا ہے۔

اس منصوبے میں بھی کھانے کے تیل، ادویات ،برف اور بجلی سے سمیت مختلف صنعتوں کی تعمیرات شامل ہیں جبکہ گلگت بلتستان میں 250 ایکڑ اراضی پر خصوصی زون کا منصوبہ بنایا جائے گا، آزاد کشمیر نے اس حوالے سے بھمبر کے علاقے کا انتخاب کیا ہے ۔

فاٹا حکام کا کہنا ہے کہ مختص علاقے کا 60 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ 40 فیصد کام آئندہ برس جون تک مکمل کر لیا جائےگا۔


یہ خبر 5 جولائی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی ہے

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں