کوئٹہ: بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں بی این پی کے رہنما اور پروفیسر کے صاحبزادے سمیت 4 افراد ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ریسکیو عملے نے ارباب کرم روڈ اور گارڈن ٹاؤن میں پہنچ کر لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔

پولیس کے مطابق فائرنگ کا پہلا واقعہ ارباب کرم روڈ پر پیش آیا جہاں مسلح افراد نے بی این پی کے رہنما کی گاڑی پر فائرنگ کی۔

فائرنگ کے نتیجے میں ملک نوید موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جبکہ ان کا گارڈ اور ایک راہ گیر حاجی عیسیٰ زخمی ہوگئے، پولیس کا کہنا تھا کہ لاش اور زخمیوں کو شناخت کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے بی این پی کا زخمی گارڈ ہلاک ہوگیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ فائرنگ کا دوسرا واقعہ کوئٹہ کے علاقے گارڈن ٹاؤن میں ایک فارم ہاؤس پر پیش آیا جس کے نتیجے میں پشتو شاعر اور پروفیسر سیل کاکٹر کے صاحبزادے ایمل خان کاکٹر اور ان کا گارڈ ہلاک ہوگیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے دونوں واقعات کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

مزید پڑھیں: وزیر صحت بلوچستان کے قافلے پر راکٹ حملہ

واقعے کے بعد پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دونوں مقامات پر پہنچ کر شواہد جمع کیے اور تحقیقات کا آغاز کردیا۔

بعد ازاں بی این پی نے اپنے رہنما کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر مینگل کی جماعت بی این پی سے تعلق رکھنے والے ملک نوید، مقامی رہنما تھے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان نثاء اللہ زہری نے اپنے بیان میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کے ذمہ داروں کی فوری گرفتاری کی ہدایات جاری کیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بلوچستان کے ضلع پنجگور میں صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ کے قافلے پر بھی نامعلوم شرپسندوں نے حملہ کیا تھا تاہم وزیر صحت اور ان کے ساتھی واقعے میں محفوظ رہے تھے۔

رحمت صالح بلوچ کا تعلق نیشنل پارٹی سے ہے، جو 2013 کے عام انتخابات میں رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہوئے۔

گذشتہ ماہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں سابق وزیراعلیٰ اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل کے گھر پر بھی راکٹ سے حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں گھر کا مرکزی دروازہ بری طرح متاثر ہوا تھا، تاہم اختر مینگل گھر پر موجود نہیں تھے۔

واضح رہے کہ صوبہ بلوچستان میں متعدد کالعدم گروپ اور علیحدگی پسند بلوچ تنظیمیں حکومتی عہدیداران، سیکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں پر حملوں میں ملوث رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی اختر مینگل کے گھر پر راکٹ حملہ

صوبے کی انتظامیہ نے ان دہشت گرد گروپوں کے خلاف آپریشنز اور کارروائیوں کا آغاز کررکھا ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں کی کی تعداد میں دہشت گردوں کو ہلاک اور گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا جاتا رہا ہے۔

واضح رہے کہ صوبائی انتظامیہ نے متعدد مرتبہ اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کے پیچھے ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' ملوث ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Jul 07, 2017 01:54am
اگر فوری طور سخت اقدامات نہیں کئے گئے تو معاملات مزید بگڑ سکتے ھیں نامعلوم افراد پر زمہ داری ڈال کر قانون نافذ کرنے والے ادارے بری الذمہ قرار نہیں دیئے جاسکتے ایسے واقعات کو ہر صورت روکنا ھوگا ورنہ اسکے نتائج بہت بھیانک نکل سکتے ھیں