جے آئی ٹی انکشاف: کیلبری فونٹ کے خالق کیا کہتے ہیں؟

اپ ڈیٹ 12 جولائ 2017
5 جولائی کو پاناما جے آئی ٹی میں پیشی سے قبل مریم نواز لیگی رہنماؤں کے ہمراہ موجود—۔فائل فوٹو
5 جولائی کو پاناما جے آئی ٹی میں پیشی سے قبل مریم نواز لیگی رہنماؤں کے ہمراہ موجود—۔فائل فوٹو

پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو شریف خاندان کے بیانات میں ویسے تو کئی 'بے ضابطگیاں' نظر آئی ہوں گی تاہم ان میں سے کوئی بھی چیز عوام کی اس قدر توجہ حاصل میں کامیاب نہ ہوئی جتنا کہ وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کی جمع کرائی گئی دستاویزات میں کلیبری فونٹ کے استعمال سے ان کا جھوٹا ثابت ہونا۔

یاد رہے کہ 15 نومبر کو اپنے ٹوئٹر پیغام میں وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا تھا کہ 'وہ لندن فلیٹس کی ٹرسٹی ہیں، مالک نہیں'۔

جبکہ اس بات کے ثبوت کے طور پر انہوں نے چند دستاویزات کی تصاویر بھی اپنی ٹوئیٹ میں شیئر کی تھیں۔

جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ میں سے لی گئی مندرجہ ذیل تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم نے مریم نواز کی دستاویزات پر کیا اعتراض اٹھایا۔

’جے آئی ٹی میں جمع کرائے گئے ڈکلیئریشن دستاویزات میں کلیبری فونٹ کا استعمال کیا گیا، جو 31 جنوری 2007 سے پہلے کمرشل بنیادوں پر دستیاب نہیں تھا، جمع کرائے گئے ڈکلیئریشن سرٹیفکیٹس میں اصل تاریخ نہیں ہے، یہ بعد میں تیار کیے گئے'۔

ڈان ڈاٹ کام نے کلیبری فونٹ کو تخلیق کرنے والے گرافک ڈیزائنر لوکاس ڈی گروٹ سے رابطہ کیا تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ آیا یہ فونٹ مریم نواز کے حمایتیوں کے دعوے کی طرح فروری 2006 میں (جب دستاویز پر دستخط کیے گئے) یا اس سے قبل موجود تھا، یا 2007 میں سامنے آیا۔

لوکاس دی گروٹ کی کمپنی لوکاس فونٹس کی جانب سے اس سوال کا جواب کمپنی کے نمائندے لیسیلوٹ شیفر نے دیا۔

جواب میں کہا گیا کہ 'لوکاس سے ہونے والی بات چیت کے مطابق کیلبری فونٹ کی ریلیز سے متعلق ہم یہ معلومات فراہم کرسکتے ہیں: لوکاس نے اس فونٹ کی ڈیزائننگ کا آغاز 2002 میں کیا اور فونٹ کی حتمی سورس فائلز مارچ 2004 سے قبل مائیکروسافٹ کو روانہ نہیں کی گئی تھیں'۔

مزید پڑھیں: پاناما، جے آئی ٹی، مریم نواز اور’کیلبری‘ فونٹ

جواب میں مزید کہا گیا کہ 'مائیکروسافٹ وسٹا آپریٹنگ سسٹم کے بِیٹا ورژنز میں یہ فونٹ ممکنہ طور پر موجود ہوسکتا ہے تاہم مائیکروسافٹ کمپنی ہی اس بارے میں بتا سکتی ہے'۔

لوکاس فونٹس کے مطابق 'ونڈوز بیٹا ورژنز، پروگرامرز اور ٹیکنالوجی کے شوقین افراد کے لیے ہوتے ہیں تاکہ اس بات کا اندازہ لگایا جاسکے کہ کیا یہ لوگوں میں مقبول ہوگا یا نہیں'۔

کمپنی کے جواب میں یہ بھی کہا گیا کہ 'چونکہ ایسے آپریٹنگ سسٹمز کا فائل سائز بہت بڑا ہوتا ہے اس لیے اسے حاصل کرنا دشوار امر ہے'۔

مزید کہا گیا، 'ہماری معلومات کے مطابق کلیبری کا پہلا عوامی بیٹا ورژن 2006 میں شائع ہوا، ہم ریلیز کی تاریخ تو نہیں جانتے مگر ایسا بہت مشکل ہے کہ کوئی سرکاری دستاویزات میں استعمال کے لیے بِیٹا ماحول سے فونٹس کاپی کرے'۔

دوسری جانب وکی پیڈیا پر موجود معلومات کے مطابق اس فونٹ کا پہلا عوامی بیٹا ورژن 6 جون 2006 میں ریلیز ہوا جو مریم نواز کے کاغذات پر دستخط کرنے کے 4 ماہ بعد کی تاریخ ہے۔

لوکاس فونٹس کا بیان اس لیے بھی وزن رکھتا ہے کیونکہ سافٹ ویئرز کے بیٹا ورژن نامکمل اور تجرباتی مرحلے میں ہوتے ہیں اور صرف کمپیوٹر سافٹ ویئر میں غیرمعمولی دلچسپی رکھنے والے افراد ہی ان کا استعمال کرتے ہیں۔

ویڈیو دیکھیں: مریم نواز کی دستاویزات میں 'کیلبری فونٹ' نے ہلچل مچادی

ای میل میں مزید بتایا گیا کہ مائیکروسافٹ آفس 2007 پہلی پراڈکٹ ہے جس میں کلیبری کا بڑے پیمانے پر باقاعدہ استعمال ہوا، 30 نومبر 2006 میں والیوم لائسنس کسٹمرز کو فراہم کیا گیا اور 30 جنوری 2007 میں اسے ریٹیل کے لیے پیش کیا گیا۔

ایک علیحدہ ای میل میں فونٹ ڈیزائنر دی گروٹ کا خود کہنا تھا کہ تھیوری میں تو ایسا ممکن ہے کہ کسی کمپیوٹر ماہر کے ہاتھوں بیٹا آپریٹنگ سسٹم سے حاصل کرکے 2006 میں دستاویز میں کلیبری فونٹ کا استعمال کرلیا جائے، لیکن سوال یہ ہے کہ 2006 میں کوئی کیوں ایک نامعلوم فونٹ کو سرکاری دستاویزات میں استعمال کرے گا؟'

ڈیزائنر کا مزید کہنا تھا کہ 'اگر کیلبری استعمال کرنے کا شوقین فرد فونٹس کو اتنا ہی پسند کرتا ہوگا تو وہ 2006 میں اُسی فونٹ میں تحریر مزید دستاویزات بھی بطور ثبوت پیش کرسکتا ہے'۔

لوکاس ڈی گروٹ کا کہنا تھا کہ 'ان کے خیال سے مریم نواز کی دستخط شدہ دستاویزات بہت بعد میں تیار کی گئی ہیں جب کیلبری مائیکروسافٹ ورڈ کا ڈیفالٹ فونٹ تھا'۔

یوں تو فرانزک ماہرین کا یہی کہنا ہے کہ 31 جنوری 2007 سے قبل عوام کی اس فونٹ تک رسائی نہیں تھی اور اس کا 2006 کی دستاویزات میں استعمال غیرمعمولی ہے تاہم کچھ افراد یہ اصرار کرتے ہیں کہ مذکورہ فونٹس کافی پہلے سے گردش میں ہے اور مریم نواز کا اسے استعمال کرنا مشتبہ نہیں۔

ان ہی افراد میں سے ایک بیرسٹر ظفراللہ خان ہیں جنہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں فرانزک ماہرین کے خیال پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ایسا دعویٰ کرنے والے گوگل کریں اور دیکھیں کہ یہ اگست 2004 میں ریلیز ہوچکا تھا۔

خیال رہے کہ اس حوالے سے انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے وکی پیڈیا کی معلومات میں بھی مسلسل تبدیلیوں کی نشاندہی کی جارہی ہے۔

صارفین کی جانب سے بار بار فونٹ کی ریلیز کی تاریخ تبدیل کیے جانے کے بعد وکی پیڈیا نے 18 جولائی تک اس میں کسی ردوبدل پر پابندی عائد کردی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Rixk Jul 12, 2017 03:55pm
Agreed with JIT and with the font creator.