اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 114 کا ضمنی انتخاب جیتنے والے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدوار سعید غنی کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن روکنے کا حکم دے دیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے پی ایس 114 کے ضمنی انتخاب کے نتائج کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ ضمنی الیکشن کے نتائج آخری وقت میں تبدیل کیے گئے، جبکہ ان کی جماعت آخری وقت تک یہ الیکشن جیت رہی تھی۔

ایم کیو ایم نے الیکشن کمیشن سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے مطالبے کے ساتھ ساتھ نادرا سے انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بینچ نے ایم کیو ایم کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار، خالد مقبول اور دیگر بھی الیکشن کمیشن میں موجود تھے۔

مزید پڑھیں: پی ایس 114 ضمنی الیکشن: ایم کیو ایم نے نتائج چیلنج کردیے

ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی ایس اقبال قادری بطور وکیل الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ ریٹرننگ افسر کو ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیا جائے۔

چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ ہمیں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے وجوہات بتائی جائیں۔

وکیل ایم کیو ایم نے جواب دیا کہ پی ایس 114 کے ضمنی الیکشن میں بوگس ووٹ کاسٹ کیے گئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے بائیو میٹرک مشینوں اور فوج کی تعیناتی کا مطالبہ کیا تھا، 100 بائیو میٹرک مشینیں خرید لی گئیں تھیں مگر ہمیں ڈیٹا ہی نہیں ملا۔

رکن الیکشن کمیشن ارشاد قیصر نے استفسار کیا کہ ریٹرننگ افسر کی جانب سے نتائج مرتب کرنے کے بعد کیا ہم کچھ کرسکتے ہیں؟

جس پر ایم کیو ایم کے وکیل نے جواب دیا کہ اب تک الیکشن کمیشن نے امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں:پی ایس 114 ضمنی انتخاب: پیپلپز پارٹی کی فتح

رکن الیکشن کمیشن ارشاد قیصر نے کہا کہ سمیرا ملک کیس میں ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ریٹرننگ افسر کی جانب سے نتائج مرتب کرنے کے بعد معاملہ الیکشن ٹریبونل میں جاسکتا ہے۔

جس پر ایم کیو ایم کے وکیل ایس ایم قادری نے جواب دیا کہ 18 ہزار ووٹر جاننا چاہتے ہیں کہ الیکشن شفاف ہوا یا نہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ آخری لمحے تک ایم کیو ایم کا امیدوار ضمنی الیکشن جیت رہا تھا جبکہ پیپلز پارٹی اس حلقے میں ہمیشہ تیسرے، چوتھے نمبر پر رہی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے اس موقع پر کہا کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا اختیار الیکشن ٹریبونل کے پاس ہے۔

جس پر ایم کیو ایم کے وکیل نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن کے پاس لامحدود اختیارات ہیں، ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ جس حکومت نے کراچی کو گندگی کا ڈھیر بنادیا اس کو لوگ کیسے ووٹ دیں گے۔

سماعت کے بعد الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی امیدوار سعید غنی کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن روکنے کا حکم دیتے ہوئے ایم کیو ایم کی جانب سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست کی سماعت 17 جولائی تک ملتوی کردی۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے سعید غنی کو بھی 17 جولائی کے لیے نوٹس جاری کردیا۔

یہ بھی دیکھیں: پی ایس 114: حریف کارکنان میں تصادم سے ضمنی انتخابات متاثر

یاد رہے کہ اتوار 9 جولائی کو پی ایس 114 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سعید غنی نے متحدہ قومی موومنٹ کے کامران ٹیسوری کو 5734 ووٹوں کے فرق سے شکست دے کر میدان مارلیا تھا جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) تیسرے نمبر پر رہی تھی۔

پی ایس 114 کراچی کے ضمنی انتخاب کے لیے پی پی پی کے امیدوار سینیٹر سعید غنی، متحدہ قومی موومنٹ کے کامران ٹیسوری، جماعت اسلامی کے امیدوار ظہیر جدون، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار علی اکبر گجر اور پی ٹی آئی کے انجینئر نجیب ہارون کے درمیان مقابلہ تھا۔

خیال رہے کہ ایم کیو ایم نے اس نشست کے لیے بھرپور مہم چلائی تھی اور اپنی کامیابی کو یقینی بنانے کی کوشش کررہی تھی، تاہم سعید غنی کی کامیابی کے بعد ایم کیوایم کے امید وار کامران ٹیسوری نے پیپلزپارٹی پر دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ پی پی پی سرکاری وسائل استعمال کر رہی ہے جبکہ انہوں نے ڈی جی رینجرز سے پولنگ اسٹیشنز پر رینجرز کی نفری بڑھانے کی بھی اپیل کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں