اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاناما کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے پر عملدرآمد کی ذمہ داری ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیب بلوچستان عرفان نعیم منگی کو دے دی۔

شریف خاندان کے اثاثوں اور کاروبار کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کا حصہ رہنے والے عرفان نعیم منگی سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کے بچوں حسن، حسین اور مریم نواز، داماد محمد صفدر اور سابق وزیر خزانہ اسحٰق دار اور عدالتی فیصلے میں شامل دیگر افراد کے خلاف ریفرنسز دائر کریں گے۔

یہ ریفرنسز کرپشن کے الزامات پر شریف خاندان اور اسحٰق ڈار کے علاوہ شیخ سعید، موسیٰ غنی، کاشف مسعود قاضی، جاوید کیانی، سعید احمد اور شریف خاندان کے کاروبار اور اثاثوں سے بالواسطہ یا بلاواسطہ منسلک دیگر افراد کے خلاف دائر کیے جائیں گے۔

بیسویں گریڈ کے افسر عرفان نعیم منگی کوئٹہ میں تعیناتی سے قبل ڈی جی نیب خیبر پختونخوا اور بیورو کے قائمقام ڈائریکٹر (آپریشنز) کے فرائض بھی انجام دیئے۔

عرفان منگی کو وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں مہارت حاصل ہے اور انہوں نے اکیسویں گریڈ میں ترقی کے لیے حال ہی میں نیشنل منیجمنٹ کورس بھی مکمل کیا ہے۔

یہ فیصلہ نیب چیئرمین قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔

نیب کے ڈی جی آپریشنز ظاہر شاہ اور ڈی جی راولپنڈی ناصر اقبال بھی اجلاس میں شریک تھے۔

منظور کردہ ریفرنسز کی تفصیلات

قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں نواز شریف، ان کے بچوں مریم نواز، حسن نواز، حسین نواز اور ان کے قریبی ساتھی اسحٰق ڈار کے خلاف 4 ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔

نیب ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے منظور کیے جانے ریفرنسز میں پہلا ریفرنس شریف خاندان کی ایوِن فیلڈ کی جائیداد سے متعلق ہے، جہاں پارک لین لندن میں شریف خاندان چار فلیٹس کا مالک ہے۔

شریف خاندان کے خلاف دوسرا ریفرنس عزیزیہ اسٹیل کمپنی اور ہِل میٹل اسٹیبلشمنٹ کا ہے۔

تیسرا ریفرنس شریف خاندان کی بیرون ملک 16 کمپنیوں سے متعلق ہے۔

تاہم نیب بورڈ کی جانب سے حدیبیہ پیپر ملز کا ریفرنس یہ وجہ بتاتے ہوئے منظور نہیں کیا گیا کہ اس کیس کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں ہوچکا ہے۔

اجلاس میں منظور کیا جانے والا چوتھا ریفرنس سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف ہے، جنہوں نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق آمدنی سے زیادہ اثاثے بنائے۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسحٰق ڈار کے اثاثوں میں چند سالوں کے حیران کن طور پر کئی گنا اضافہ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق اسحٰق ڈار کے اثاثے کچھ ہی عرصے کے دوران 91 فیصد بڑھ کر 90 لاکھ سے 83 کروڑ 10 لاکھ ہوگئے۔

نیب ہیڈ کوارٹرز سے جاری بیان کے مطابق یہ ریفرنسز جے آئی ٹی کی طرف سے جمع کیے گئے مواد اور حوالوں، اس کے دیگر اداروں سے خط و کتابت اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے حاصل ہونے والے مواد کی بنیاد پر تیار کیے جائیں گے۔

واضح رہے سپریم کورٹ کے فیصلے میں نیب کو احتساب عدالت میں ریفرنسز دائر کرنے کے لیے 6 ہفتے اور عدالت کو فیصلے کے لیے 6 ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں