قومی احتساب بیورو (نیب) کے ترجمان نوازش علی نے واضح کیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف کیسز کھولنے کے لیے ریفرنس دائر کرنے کے حکم پر اُس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے گا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے نوازش علی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا حکم بہت واضح ہے جبکہ نیب نے پہلے چار ریفرنسز پر کام شروع کردیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ 'ہمارا ادارہ اس معاملے میں بہت ہی شفافیت کے ساتھ کام کررہا ہے اور جن جن کے خلاف ریفرنسز کھولے جائیں گے ان کی فہرست بھی نیب کی ویب سائٹ پر جاری کردی گئی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ چیئرمین نیب نے جب اپنے عہدے کی ذمہ داری سنبھالی تھی تو اسی وقت انھوں نے فیصلہ کیا تھا کہ ان تمام کیسز کی فہرست تیار کی جائے جو کافی عرصے سے زیرِ التوا ہیں، ان کیسز میں کچھ ایسے کیس بھی ہیں جن پر 2002 سے کوئی کارروائی نہیں ہو سکی۔

ترجمان نیب کے مطابق ان کے پاس اس وقت ایک ہزار 133 ایسے کیسز کی فہرست موجود ہے جن پر کارروائی نہیں ہوسکی تھی۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا، جب کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت ان کے خاندان کے افراد کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

ملکی تاریخ کے اس سب سے بڑے کیس کا حتمی فیصلہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سنایا تھا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری

25 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ کے 5 جج صاحبان کی جانب سے سابق وزیراعظم کو نااہل قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ نواز شریف نے ’کیپیٹل ایف زیڈ ای‘ سے متعلق کاغذات نامزدگی میں حقائق چھپائے، وہ عوامی نمائندگی ایکٹ کی شق 12 کی ذیلی شق ’ٹو ایف‘ اور آرٹیکل 62 کی شق ’ون ایف‘ کے تحت صادق نہیں رہے، لہذا نواز شریف کو رکن مجلس شوریٰ کے رکن کے طور پر نااہل قرار دیا جاتا ہے۔

عدالتی بینچ نے الیکشن کمیشن کو فوری طور پر نواز شریف کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی نواز شریف کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں