پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ میڈیا میں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی جانب سے سپریم کورٹ کے جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی افواہیں گردش کرنا تشویشناک ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان کا کہنا تھا تھا کہ اسپیکر کا دفتر پارلیمنت کا دل ہوتا ہے اور اگر دل ہی بند ہوجائے تو پورا نظام ختم ہوجاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ 'اگر تو یہ خبر غلط تھی تو اچھی بات ہے، لیکن اس طرح کی خبر کے میڈیا پر آنے سے کافی سوالوں نے جنم لیا کہ آیا کچھ تو ایسا ہے جس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر اسپیکر کا دفتر کام کررہا ہو تو حکومت چاہے کتنی ہی خراب کیوں نہ ہو وہ چلتی رہتی ہے'۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا 'یہ بہت ہی افسوس کی بات ہے کہ جس قوم کی بنیاد ہی عدل کے نام پر رکھی گئی ہو، وہاں پر اس قسم کی خبریں سامنے آئیں، ایسا تو مغربی ممالک تک میں نہیں ہوتا'۔

مزید پڑھیں: اسپیکر نے کسی جج کے خلاف ریفرنس نہیں بھیجا، ترجمان قومی اسمبلی

انھوں نے کہا کہ اگر آپ عدل کے ایوانوں کو اس طرح سے نشانہ بنائیں گے تو اس سے ملک کی دیواریں ہل جائیں گیں، لہذا یہ ملک و قوم کے لیے نقصان کے ساتھ شرم کی بھی بات ہے۔

علی محمد خان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہمارا پیپلز پارٹی کے ساتھ اختلاف ہے، لیکن جب ذولفقار علی بھٹو کو پھانسی ہوئی تو انھوں نے کبھی اس فیصلے پر سپریم کورٹ کے اوپر حملے نہیں کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت مسلم لیگ نواز جو کررہی ہے یہ وہی اقدامات ہیں جو سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کیا کرتے تھے۔

پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ اگر اب حکومت ریفرنس کی خبر کی تردید کررہی ہے تو یہ بہت اچھی بات ہے، کیونکہ جس طرح کا اس پر ردِ عمل آیا ہے اُس انھیں ایسا کرنے پر مجبور کیا۔

خیال رہے کہ میڈیا میں قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کی جانب سے سپریم کورٹ کےجسٹس آصف سعید کھوسہ کے خلاف جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کے حوالے سے چلنے والی خبر اس وقت دم توڑ گئی جب ترجمان قومی اسمبلی نے اس خبرکی تردید کردی۔

قومی اسمبلی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے کسی جج کے خلاف کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا۔

ترجمان نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے بارے میں غلط بیانی اور مبالغہ آرائی سے گریز کیا جائے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل یہ خبر گردش کررہی تھی کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما پیپرز کیس کا فیصلہ سنانے والے پانچ رکنی بینچ کے جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کے خلاف اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کردیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی جانب سے دائر کیے گئے مبینہ ریفرنس میں پاناما کیس کے فیصلے کے ایک مخصوص پیرا گراف کو بنیاد بناتے ہوئے جسٹس آصف سعید کھوسہ کو ان کے عہدے سے برطرف کرنے کی استدعا کی گئی۔

مبینہ ریفرنس میں موقف اختیار کیا گیا کہ 'پاناما پیپرز کیس کے تفصیلی فیصلے کے ایک مخصوص پیراگراف میں معزز جج آصف سعید کھوسہ کی جانب سے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کو سابق وزیراعظم نواز شریف کا وفادار قرار دیا گیا جس سے اسپیکر قومی اسمبلی کی ساکھ متاثر ہوئی'۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما گیٹ فیصلہ: جسٹس آصف کھوسہ کے ریمارکس

جسٹس آصف سعید کھوسہ کے خلاف اس مبینہ ریفرنس میں کہا گیا کہ 'معزز جج کے اسپیکر قومی اسمبلی سے متعلق ریمارکس سے اسپیکر آفس کی توہین ہوئی کیونکہ اسپیکر قومی اسمبلی کا دفتر کوئی تفتیشی ادارہ نہیں ہے'۔

سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر اس مبینہ ریفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ 'معزز جج کے ان ریمارکس نے کئی منفی سوالات اٹھا دیے جبکہ ان ریمارکس سے ذاتی عناد، جانبداری اور پارلیمنٹ کی خودمختاری پر ضرب لگانے کا تاثر بھی ملتا ہے'۔

تاہم اس حوالے سے جب اٹارنی جنرل پاکستان اور اسپیکر قومی اسمبلی کے دفتر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ وہ ایسی کسی بھی پیش رفت سے لاعلم ہیں، جبکہ اسپیکر چیمبر کا کہنا تھا کہ ابھی تک کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں