لاہور: سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججوں اور پاکستان آرمی کے جرنیلوں کی تقرری کے حلف نامے میں ’صادق‘ اور ’امین‘ کے الفاظ کا اضافہ کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔

مذکورہ آئینی درخواست جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ بیرسٹر ظفر اللہ کی جانب سے سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں دائر کی گئی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججوں اور مسلح فوج کے جرنیلوں کی حلف برداری میں صادق اور امین کا لفظ موجود نہیں جو کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا

جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ کی اس پٹیشن میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد سے لیکر اب تک پاکستان کا پارلیمانی نظام عدالت اور آمریت کے رحم و کرم پر ہے۔

درخواست کے مطابق پاکستان میں امتیازی طور پر احتساب عام شہریوں کا کیا جاتا ہے جبکہ جج صاحبان اور مسلح افواج کے جرنیلوں کو اس سے استثنیٰ حاصل ہے۔

چوہدری محمد انور کے ذریعے جمع کرائی گئی اس درخواست کہا گیا کہ آئین کے تحت پارلیمنٹ ایک مقتدر ادارہ ہے اور ججوں اور جرنیلوں کا احتساب پارلیمنٹ کے ذریعے کرنا آئین کا تقاضا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آج میرا احتساب ہورہا ہے کل دوسروں کا ہوگا، وزیراعظم

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ قانون کے تحت جج اور جرنیل اپنی آمدن اور اخراجات کے اعداد و شمار پارلیمنٹ کی احتساب کمیٹی کے روبرو پیش کرنے کے پابند ہیں۔

بیرسٹر ظفر اللہ نے درخواست کے ذریعے استدعا کی کہ ججز اور جرنیلوں کو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت اپنی آمدن اور اخراجات کی تفصیلات پارلیمانی احتساب کمیٹی کے روبرو پیش کرنے کی ہدایت جاری کی جائیں۔

جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ نے مزید استدعا کی کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کی از سر نو تشریح کرتے ہوئے ’صادق‘ اور ’امین‘ کا لفظ ججوں اور جرنیلوں کے حلف میں شامل کرنے کے احکامات بھی جاری کیے جائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں