بلوچستان ہائی کورٹ نے رکن صوبائی اسمبلی اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین مجید خان اچکزئی کی مبینہ طور پر پولیس اہلکار پر کار چڑھا کر ہلاک کرنے کے کیس میں ضمانت مسترد کردی۔

رواں سال جون میں کوئٹہ کے جی پی او چوک میں ٹریفک پولیس کے ایک اہلکار حاجی عطااللہ مبینہ طور پر بلوچستان اسمبلی کے رکن کی کار کی ٹکر سے جاں بحق ہوگئے تھے۔

ٹریفک پولیس اہلکار کو صوبائی رکن اسمبلی کی کار سے ٹکر کی ویڈیو سوشل میڈیا میں عام ہوئی تھی جس کے بعد یہ واقعہ نمایاں ہوگیا تھا۔

پولیس نے سوشل میڈیا میں چلائی گئی مہم کے بعد رکن اسمبلی کو حراست میں لیا تھا۔

مزید پڑھیں:کوئٹہ:رکن اسمبلی کی گاڑی نے سارجنٹ کو کچل دیا

پولیس کے مطابق مجید اچکزئی نے پولیس کی جانب سے کئی گئی ابتدائی تفتیش میں اس حادثے میں ملوث ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے متاثرین کو معاوضہ دینے کی پیش کش کی تھی۔

بلوچستان ہائی کورٹ کے ججوں پر مشتمل دو رکنی بنچ مجید اچکزئی کی درخواست پر ضمانت پر رہا کرنے کے حوالے سے تقسیم ہوا تھا۔

جسٹس محمد ہاشم کاکڑ نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن اسمبلی کو ضمانت دینے کا فیصلہ سنایا تھا جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نورمحمد مسکانزئی نے درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

دورکنی بنچ کے فیصلے میں اختلاف پر کیس کو ریفری جج اعجاز سواتی کے پاس بھیج دیا گیا تھا جہاں انھوں نے مجید اچکزئی کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔

یہ بھی پڑھیں:ٹریفک سارجنٹ قتل کیس: مجید اچکزئی کی درخواست ضمانت مسترد

خیال رہےکہ مجید اچکزئی 2013 کے عام انتخابات میں پی بی-13 قلعہ عبداللہ سے بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ٹریفک پولیس اہلکار قتل کیس میں بلوچستان کے رکن اسمبلی مجید خان اچکزئی کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

مجید اچکزئی کے وکیل کی جانب سے ضمانت کے کاغذات جمع کرائے گئے تھے تاہم انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج داؤد خان ناصر نے درخواست مسترد کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں