'کسی انڈین فلم میں شو پیس کے طور پر پیش نہیں ہونا چاہتی'

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2017
مہوش حیات کی فلم 'پنجاب نہیں جاؤں گی' اس عید الاضحیٰ پر ریلیز کی گئی—۔
مہوش حیات کی فلم 'پنجاب نہیں جاؤں گی' اس عید الاضحیٰ پر ریلیز کی گئی—۔

مہوش حیات گذشتہ 2 برس سے کامیابیوں کی بلندیوں پر ہیں، جنہیں ہر کوئی اپنے پروجیکٹ میں کاسٹ کرنا چاہتا ہے۔

پاکستان کی اس شاندار اداکارہ سے ان کے اور ان کے کریئر کے حوالے سے جاننے کے لیے ہم نے انٹرویو کیا۔

انٹرویو کے لیے ایک کیفے کا انتخاب کیا گیا اور جب میں اور مہوش وہاں پہنچے تو سلیفی لینے کے لیے آنے والوں کا تانتا بندھ گیا، جبکہ دوسرے لوگوں نے بھی اسی جانب دیکھنا شروع کردیا، جہاں ہم بیٹھے تھے۔

فلم 'پنجاب نہیں جاؤں گی' کی مرکزی اداکارہ مہوش ٹی وی شوز کی میزبانی کے علاوہ بہت سے اشتہارات میں بھی جلوہ گر ہوچکی ہیں اور اب انہوں نے گلوکاری کے میدان میں بھی قدم رکھ دیا ہے۔

مہوش نے بتایا، 'مجھے اسرار میں رہنا پسند ہے کیونکہ مجھے لوگوں کو سرپرائز دینا، انہیں حیران کرنا اچھا لگتا ہے'، مہوش کا کہنا تھا کہ 'کوک اسٹوڈیو ایک ابھرتے ہوئے گلوکار کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم ہے، لیکن یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ میں نے گانا گایا ہو'۔

ڈائریکٹر ندیم بیگ نے انہیں 'من جلی' کا ٹائٹل سانگ گانے کے لیے منتخب کیا اور بعدازاں انہوں نے ندا یاسر کے مارننگ شو کا تھیم سانگ بھی گایا۔

مہوش کے مطابق، 'مجھے گانے کا شوق ہے اور میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے کوک اسٹوڈیو میں اسٹرنگز اور شیراز اپل کی زیر نگرانی ڈیبیو کرنے کا موقع ملا، نقادوں نے بھی اپنی چھریاں تیز کر رکھی تھیں، لیکن چونکہ مجھے منفی سے زیادہ مثبت ردعمل ملا، میں اپنی پرفارمنس سے مطمئن ہوں، میں ابھی امریکا کا دورہ کرکے آئی ہوں جہاں میں نے ہوسٹن، ڈیلاس اور نیویارک میں پرفارم کیا'۔

مزید پڑھیں: مہوش حیات: ہر انداز میں پرفیکٹ

بہت سے اداکار سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر مختلف مواقعوں پر ٹرینڈ کرتے ہیں لیکن مہوش حیات کا نام رواں برس پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوران بھی ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہا تھا، چاہے لاہور قلندرز کی کوئی وکٹ گرتی یا لاہوری باؤلر وکٹ حاصل کرتے، اسٹیڈیم کی بڑی اسکرینوں سمیت پورے پاکستان کی ٹی وی اسکرینز پر مہوش حیات کی تصویر جگمگا رہی ہوتی، جو لاہور قلندرز کی برانڈ ایمبیسڈر تھیں۔

مہوش نے بتایا کہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ پی ایس ایل کے دوران ان کا نام ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہا تھا، 'بلال اشرف اور میں لاہور قلندرز کے برانڈ ایمبیسڈر کے طور پر متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں تھے اور ہم سلیبرٹیز کے بجائے کرکٹ فینز کی طرح دعائیں کرتے اور جشن مناتے تھے، بدقسمتی سے ہماری ٹیم نے بہت سے میچز ہارے لیکن چونکہ ساری ٹیمیں پاکستانی تھیں، ہم نے ایونٹ کو بہت زیادہ انجوائے کیا، اگرچہ پی ایس ایل سے قبل میں کرکٹ کی فین نہیں تھی لیکن میں اگلے برس بھی اس کا حصہ بننا چاہوں گی'۔

تاہم انہوں نے رواں برس چیمپیئنز ٹرافی میں شرکت نہ کرسکنے پر افسوس کا اظہار کیا، کیونکہ انہیں انگلینڈ کا ویزہ نہیں مل پایا تھا، واضح رہے کہ یہ ٹورنامنٹ پاکستان نے ہندوستان کو شکست سے دوچار کرکے اپنے نام کیا تھا۔

مہوش نے بتایا کہ اگر انہیں صبا قمرکی بولی وڈ فلم 'ہندی میڈیم '، 'کوئین' اور 'جب وی میٹ' جیسا کوئی کردار ملا تو وہ اسے قبول کرلیں گی۔

ان کا کہنا تھا، 'میں سرحد کی دوسری جانب بھی کسی ایسی فلم میں کاسٹ نہیں ہونا چاہتی جہاں مجھے شو پیس کے طور پر پیش کیا جائے'۔

مہوش نے دعویٰ کیا کہ انہیں بولی وڈ فلم 'ڈیڑھ عشقیا' میں نصیر الدین شاہ اور مادھوری ڈکشت کے ساتھ کردار کی آفر ہوئی تھی لیکن انہوں نے فلم میں موجود ایک قابل اعتراض سین کی وجہ سے اسے ٹھکرا دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا، 'اگر میں کوئی انڈین فلم کروں گی تو وہ میری شرائط پر ہوگی، ان کی نہیں، کیونکہ میں نے پاکستان میں ایمانداری اور لگن کے ساتھ اپنی جگہ بنائی ہے، میں اپنے ملک کی نمائندگی عزت کے ساتھ کرنا چاہتی ہوں'۔

یہ بھی پڑھیں: مہوش حیات اپنے آئٹم سانگ سے مطمئن

لوگوں نے مہوش حیات کو آئٹم نمبر کرنے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا تاہم انہوں نے اسے مسترد کردیا، ان کا کہنا تھا، 'جب میں نے اپنا کریئر شروع کیا تو فلموں کا معیار بہت گر چکا تھا، یہی وجہ تھی کہ ٹی وی اداکارائیں فلموں کا رخ نہیں کرتی تھیں، فلم 'نامعلوم افراد' کے آئٹم سانگ 'بلی' کے لیے میں پہلا انتخاب نہیں تھی لیکن جب مجھ سے رابطہ کیا گیا تو مجھے اس کا خیال پسند آیا اور میں نے یہ گانا کرلیا'۔

ٹی وی ڈراموں سے دوری کے سوال پر مہوش نے بتایا کہ انہوں نے کچھ لوگوں کے ساتھ مسائل کی وجہ سے ٹی وی چھوڑا۔

ایک طرف تو مہوش کا دعویٰ ہے کہ وہ فلموں کے حوالے سے بہت دیکھ بھال کر فیصلہ کرتی ہیں لیکن دوسری طرف وہ اکثر و بیشتر ٹی وی کمرشلز میں نظر آتی ہیں، جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ ایک ماڈل یا پھر اداکارہ کے طور پر اپنی پہچان کروانا چاہتی ہیں تو انہوں نے فوراً جواب دیا، 'دونوں'۔

اگرچہ آج ملک میں ہر کوئی مہوش حیات کو جانتا ہے لیکن ایوارڈز کے معاملے میں وہ پیچھے ہیں، اس حوالے سے ان کا کہنا تھا، 'ایوارڈز میرے لیے معنیٰ نہیں رکھتے، میں ایوارڈز فنکشنز میں شرکت نہیں کرتی اور مجھے نہیں لگتا کہ کسی ایوارڈ کی وجہ سے یہ جانچا جاسکتا ہے کہ کون بہترین ہے'۔

واضح رہے کہ مہوش حیات کی فلم 'پنجاب نہیں جاؤں گی' اس عید الاضحیٰ پر ریلیز کی گئی، جسے مداحوں کی جانب سے اچھا ردعمل موصول ہو رہا ہے۔

یکم ستمبر 2017 کو ڈان ICON میں شائع ہونے والا مکمل انٹرویو یہاں پڑھا جاسکتا ہے

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں