سیہون پولیس نے تانیہ خاصخیلی کے قتل میں ملوث مبینہ ایک ملزم کو بلوچستان کے علاقے داریجو سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک مبینہ ملزم مولا بخش کو کارروائی کے بعد گرفتار کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ مقتولہ تانیہ خاصخیلی کے والد غلام قادر خاصخیلی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ سندھ کے علاقے جھانگارا بجارا کے ایک بااثر شخص خانو نوحانی اپنے مسلح ساتھیوں کے ہمرا ان کے گھر میں داخل ہوئے اور فائرنگ کرکے تانیہ کو قتل کردیا۔

ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے مقتولہ تانیہ خاصخیلی کے والد غلام قادر خاصخیلی کا کہنا تھا کہ مبینہ ملزم خانو نوحانی نے اپنے 2 ساتھیوں کے ہمراہ ان کے گھر پر حملہ کیا، گھر کے تمام افراد کو اسلحے کے زور پر ایک کمرے میں بند کردیا، جبکہ خانو نوحانی نے تانیہ کو اغوا کرنے کی بھرپور کوشش کی۔

مزید پڑھیں:شادی سے انکار پر لڑکی کا قتل: اہلخانہ انصاف کے منتظر

غلام قادر خاصخیلی نے بتایا کہ خانو نوحانی، تانیہ کو ہر صورت اغوا کرکے اپنے ساتھ لے جانا چاہتا تھا مگر ان کی بیٹی نے سخت مزاحمت کی، جس پر ملزم نے اسے مبینہ طور پر فائرنگ کرکے قتل کردیا جبکہ ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔

مقتولہ کے والد کا کہنا تھا کہ انہوں نے تھانہ جھانگارا میں مرکزی ملزمان خانو نوحانی اور مولا بخش نوحانی سمیت تین افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرایا، لیکن انہیں تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

ان کا کہنا تھا کہ مبینہ ملزمان انھیں مقدمہ واپس نہ لینے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک مرکزی ملزمان گرفتار نہیں ہوں گے، اس وقت ان کے ساتھ انصاف نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے انہیں اور محکمے کے اعلیٰ افسران کو مطمئن کرنے کے لیے چند تبادلے کیے اور چند اہلکاروں کو معطل بھی کیا گیا، لیکن ایسے اقدامات سے ان کی بیٹی کے قاتل گرفتار نہیں ہوں گے۔

خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور انسپیکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اے ڈی خواجہ تانیہ خاصخیلی نے گزشتہ روز مقتولہ کے اہل خانہ سے ملاقات کے دوران ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کا یقین دلایا تھا۔

مقتولہ کے اہل خانہ اور ان کے پڑوسیوں نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ علاقے کی پولیس قاتل کے حوالے سے باخبر تھی لیکن ان کے خلاف کارروائی نہیں کی اور انھیں علاقے کے چند بااثر افراد کے دباؤ پر بچایا جارہا ہے۔

وزیراعلیٰ نے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے علاقے کے ایس ایچ او کو بھی اپنے فرائض انجام دینے سے غفلت برتنے پر حراست میں لینے کا حکم دیا تھا۔

ایس ایچ او کو 15 ستمبر کی شام کو ہی گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انھوں نے مولابخش کو ایک کارروائی کے دوران گرفتار کرلیا ہے تاہم قتل کے مرکزی ملزم خان نوحانی تاحال مفرور ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں