’انتظامی امور میں مداخلت ہوگی، تو معاملات درست نہیں چل سکتے‘
سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے سپریم کورٹ کی جانب سے صوبے میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور تقسیم سے متعلق واٹر کمیشن کی تشکیل پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اگر عدلیہ انتظامی امور میں مداخلت کرے گی، تو معاملات درست انداز میں نہیں چل سکتے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سندھ میں پینے کے پانی کی فراہمی اور تقسیم سے متعلق ایک رکنی کمیشن بنانے کا حکم دیا تھا، جس کے سربراہ سندھ ہائی کورٹ کے جج ہوں گے۔
حیدرآباد میں ایک جلسے میں خطاب کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت سپریم کورٹ کے حکم کا احترام کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں : کراچی کو فراہم کیا جانے والا 91 فیصد پانی پینے کے قابل نہیں
وزیراعلیٰ نے کہا کہ عدالتیں اپنے امور نمٹانے پر توجہ دیں، عدلیہ انتظامی معاملات میں مداخلت کرے گی تو نتیجے میں مسائل مزید پیچیدہ ہو جائیں گے۔
ان کا یہ بھی بتانا تھا کہ ’میں صحافی بن سکتا ہوں اور نہ ہی کرکٹر اور سیاستدان ، اس لیے ہر شخص کو اپنے حصہ کی ذمہ داری نبھانے کی ضرورت ہے‘۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانے سے بنائے گئے ایک رکنی کمیشن کے سربراہ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے رواں سال جون میں مختلف محکموں کو احکامات پر عدم عمل درآمد پر توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے تھے، جن میں محکمہ صحت، آب پاشی، پبلک ہیلتھ انجیئرنگ اور محکمہ دیہی ترقی سمیت سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کے سربراہان شامل ہیں، جن سے 8 مارچ، 13مارچ، اور 16مارچ کے احکامات پر عملدر آمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی سے متعلق جواب طلب کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : سپریم کورٹ کا کراچی واٹر بورڈ کے ایم ڈی کو ہٹانے کا حکم
کمیشن نے 16 مارچ کے حکم نامے میں یہ بات سامنے لایا تھا کہ سپریم کورٹ محکمہ آبپاشی کو ہدایت کی تھی کہ وہ صاف پانی کی نہروں کو آلودہ ہونے سے بچائیں، اس ضمن ٹاسک فورس کے ذریعے آلودگی کی روک تھام کے لیے بھی احکامات جاری ہوئے تھے۔
حکم نامے کے بعد ٹاسک فورس کے چیئرمین اور سندھ حکومت نے اپنی رپورٹ جمع کرائی تھی جس میں ان مقامات کی نشاند ہی کی جہاں سے آلودہ پانی کا اخراج ہو کر صاف پانی میں ملکر آلودہ ہو رہا تھا، تاہم حکومت مقررہ وقت میں ممکنہ اقدامات اٹھانے میں ناکام رہی۔










لائیو ٹی وی