اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے خاتون رکن اسمبلی عائشہ گلالئی کے خلاف دائر کیے گئے ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، جو 24 اکتوبر کو سنایا جائے گا۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی نے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے رواں برس یکم اگست کو ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں پارٹی پالیسی پر عمل نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے عائشہ گلالئی کے خلاف اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس ریفرنس جمع کرایا تھا، جسے سردار ایاز صادق نے کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا کی سربراہی میں 5 رکنی الیکشن کمیشن نے عائشہ گلالئی کے خلاف دائر ریفرنس پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے وکیل سکندر بشیر مہمند اور عائشہ گلالئی کے وکیل بیرسٹر مسرور شاہ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔

عمران خان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عائشہ گلالئی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرکے اپنے بیان سے منحرف ہوگئیں، لہذا پارٹی پالیسی سے انحراف پر عائشہ گلالئی کی اسمبلی رکنیت منسوخ کی جائے۔

مزید پڑھیں: عائشہ گلالئی کے خلاف ریفرنس، الیکشن کمیشن نے نوٹس جاری کردیا

وکیل سکندر بشیر مہمند کا کہنا تھا کہ عائشہ گلالئی کا پارٹی چھوڑنے کے لیے تحریری طور پر استعفیٰ دینا لازمی نہیں۔

جس پر چیف الیکشن کمشنر نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کی جماعت سے مستعفی ہونے کا طریقہ کار کیا ہے؟

ایڈووکیٹ سکندر بشیر مہمند نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے آئین میں کسی رکن کے لیے استعفیٰ دینے کا مروجہ طریقہ کار نہیں ہے اور پارٹی چیئرمین کسی بھی رکن کو معطل یا پھر بے دخل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ عائشہ گلالئی کے خلاف انضباطی کارروائی ان کے پارٹی چھوڑنے کے اعلان کے باعث روک دی گئی تھی اور آئینی طور پر یہ ممکن نہیں کہ عائشہ گلالئی پارٹی چھوڑ دیں اور اسمبلی کی رکنیت نہ چھوڑیں۔

اس موقع پر رکن الیکشن کمیشن خیبرپختونخواہ نے استفسار کیا کہ کیا دیگر ووٹ نہ دینے والے پارٹی ارکان کو بھی نوٹس جاری کیے گئے؟

یہ بھی پڑھیں: عائشہ گلالئی کا تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان

جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے کسی اور رکن نے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے ووٹ نہیں دیا تو پارٹی چھوڑنے کا اعلان بھی نہیں کیا۔

انہوں نے مزید دلائل دیے کہ عائشہ گلالئی کسی حلقے سے ووٹ لے کر قومی اسمبلی کی رکن منتخب نہیں ہوئیں، بلکہ انہیں پی ٹی آئی کی فہرست پر قومی اسمبلی کی مخصوص نشست پر نامزد کیا گیا۔

وکیل سکندر بشیر مہمند نے استدعا کی کہ پارٹی چیئرمین کے ڈیکلریشن کے بعد عائشہ گلالئی کی اسمبلی رکنیت منسوخ کی جانی چاہیے۔

اس کے ساتھ ہی عمران خان کے وکیل سکندر بشیر مہمند کے دلائل مکمل ہوگئے۔

بعدازاں عائشہ گلالئی کے وکیل بیرسٹر مسرور شاہ نے دلائل کا آغاز کیا اور اپنی موکلہ کے خلاف ریفرنس میں لگائے گئے الزامات کو مسترد کردیا۔

بیرسٹر مسرور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عائشہ گلالئی سے 17 اگست تک جواب مانگنے کا شوکاز نوٹس 18 اگست کو مقررہ تاریخ گزر جانے کے بعد پوسٹ کیا گیا، جس سے بدنیتی سامنے آتی ہے۔

عائشہ گلالئی کے وکیل نے بتایا کہ پارٹی سربراہ نے جان بوجھ کر عائشہ گلالئی کو جواب دینے کا موقع فراہم نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: عائشہ گلالئی کی پی ٹی آئی رکنیت منسوخ

بیرسٹر مسرور نے کوریئر کمپنی کی بکنگ اور ڈیلیوری کی تفصیلات بھی الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کردیں۔

انہوں نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ عائشہ گلالئی نے تحریک انصاف نہیں چھوڑی، جبکہ ان کی موکلہ نے 7 اگست کو قومی اسمبلی میں مستعفی نہ ہونے کی وضاحت بھی دی۔

ان کا کہنا تھا کہ عائشہ گلالئی نے عمران خان کا اصل چہرہ بے نقاب کیا۔

جس پر الیکشن کمیشن نے بیرسٹر مسرور شاہ سے قومی اسمبلی اجلاس میں عائشہ گلالئی کی تقریر کا متن مانگ لیا۔

بیرسٹر مسرور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ذاتی عناد کی بنیاد پر عائشہ گلالئی کی اسمبلی رکنیت کے خلاف ریفرنس دائر کیا اور ان کے جواب کو دیکھے بغیر ہی ریفرنس اسپیکر اور الیکشن کمیشن کو بھیج دیا۔

بیرسٹر مسرور شاہ نے کہا کہ عائشہ گلالئی نے پارٹی چھوڑنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا، پارٹی چھوڑنے کے ارادے کا اظہار مستعفی ہو جانا نہیں ہوتا۔

انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بھی پاناما کیس کے فیصلے پر اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ کا اعلان کیا تھا۔

عمران خان اور عائشہ گلالئی کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن نے خاتون رکن اسمبلی کے خلاف ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو 24 اکتوبر کو سنایا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں