اسلام آباد کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دائر 3 ریفرنسز میں سے 2 ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو عدالت میں پیش نہ ہونے پر قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹار محمد صفدر کے خلاف فردِ جرم عائد کرنے کے بعد پہلی سماعت کی۔

مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر عدالت میں پیش ہوئے تاہم سابق وزیراعظم اس وقت عمرہ کی ادائیگی کے لیے اپنی والدہ کے ہمراہ سعودی عرب میں موجود ہیں جس کے باعث وہ احتساب عدالت میں پیش نہیں ہو سکے۔

سماعت کے آغاز میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں درخواست دائر کی جس میں نواز شریف کو ایک ہفتے کے لیے عدالتی کارروائی سے استثنیٰ دینے کی استدعا کی گئی۔

مزید پڑھیں: ’آئین و قانون کے احترام میں عدالتوں کا سامنا کریں گے‘

عدالت نے درخواست کو منظور نہیں کیا تاہم نواز شریف کے العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمینٹ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز میں قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے جبکہ ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کو 3 نومبر تک مؤخر کر دیا۔

احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس میں ان کے ضامن چوہدری رفعت کو نوٹس جاری کردیا، جنہوں نے مذکورہ ریفرنس میں نواز شریف کی جانب سے ضمانتی مچلکے جمع کرائے تھے۔

قبل ازیں مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر نیب ریفرنس کے سلسلے میں سماعت کے لیے قافلے کی صورت میں اسلام آباد میں فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس (جے ایف سی) پہنچے تھے۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 19 اکتوبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹار محمد صفدر پر ایون فیلڈ ریفرنس میں فردِ جرم عائد کی تھی جبکہ اسی روز کچھ دیر بعد ہی نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے دائز نیب ریفرنسز میں بھی فردِ جرم عائد کردی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’مریم نواز کو عوام کو اربوں پتی بننے کے گر سکھانے چاہیے‘

نواز شریف پر العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ میں فردِ جرم عائد ہونے کے ایک روز بعد (20 اکتوبر) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائر فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی فردِ جرم عائد کردی تھی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے رواں ماہ 2 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف عدالت میں پیش نہ ہونے پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ جبکہ مریم نواز کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

بعد ازاں مریم نواز اپنے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے ہمراہ 9 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش ہونے کے لیے اسی روز صبح کے وقت لندن سے اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچی تھیں جہاں پہلے سے موجود نیب حکام نے کیپٹن (ر) صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا تھا جبکہ مریم نواز کو جانے کی اجازت دے دی تھی۔

کیپٹن (ر) صفدر کو نیب حکام اپنے ساتھ نیب ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد لے گئے تھے جہاں ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا اور بعدازاں طبی معائنے کے بعد احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

9 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران احتساب عدالت نے 50 لاکھ روپے کے علیحدہ علیحدہ ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت منظور کر لی تھی جبکہ عدالت نے حسن اور حسین نواز کا مقدمہ دیگر ملزمان سے الگ کرکے انہیں اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیئے تھے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما پیپرز کیس کے حتمی فیصلے میں دی گئی ہدایات کی روشنی میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے تھے جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا نام ایون فیلڈ ایونیو میں موجود فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں شامل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں