جون اور جانکاری

اپ ڈیٹ 08 نومبر 2017
جون ایلیاکواگرکوئی جانتا ہےتو وہ اندھیراجس سےوہ کئی برس تک ڈرتےرہے،ذات کا وہ کرب جو جسم کو جسم میں دیکھ کر تڑپتا رہتا ہے—مصور دانش رضا
جون ایلیاکواگرکوئی جانتا ہےتو وہ اندھیراجس سےوہ کئی برس تک ڈرتےرہے،ذات کا وہ کرب جو جسم کو جسم میں دیکھ کر تڑپتا رہتا ہے—مصور دانش رضا

منظر 1

میں جون ایلیا کو جانتا ہوں

اچھا، یعنی، جانتے ہیں؟

وہ بھی جون ایلیا کو جانتا ہے

اچھا، وہ بھی؟

اور وہ جو ہے نا، جس نے سودا پر تنقید نہیں لکھی، وہ بھی جون کو جانتا ہے

واقعی؟

کمال کے شاعر تھے، غیر معمولی

یہ تو ہے

ذرا لاابالی تھے

ہاں یہ بھی ہے

کبھی کبھی اتاولے ہو جاتے تھے... ایک بار…

مجھے کوئی لطیفہ نہیں سننا

لطیفہ تھوڑی ہے، واقعہ ہے، اِس سے تمہیں معلوم ہوگا میں کتنا جانتا ہوں اُنہیں

جی مجھے معلوم ہے کہ آپ اُنہیں بہت جانتے ہیں

بھائی دوسری بات یہ ہے کہ اُن کے بارے میں اب تک جو کتابیں چھپی ہیں اُن سے اُن کی شخصیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے

درست، صرف اندازہ ہی لگایا جاسکتا ہے۔ رہی اُن کی شاعری تو وہاں بھی اندازہ کام آسکتا ہے

پڑھیے: کتاب راموز: آنکھوں میں بجھے جون ایلیا کا رزمیہ

منظر 2

جون ایلیا، تمہیں مرے 15 برس ہوچکے ہیں، اب تم مقبول بھی ہو اور مشہور بھی، تمہارے مرنے کے بعد تمہاری کئی کتابیں چھپ چکی ہیں، تمہارا کلام اب میسر ہے، اور تم بھی… اب ہر شخص تمہارے بارے میں رائے رکھتا ہے، کوئی کہتا ہے تم عظیم شاعر تھے، کوئی کہتا ہے تم ایک خاص طبقے کے شاعر تھے، کوئی کہتا ہے تم صرف شاعر تھے، جون تم نے مر کے اچھا کیا، کہیں یہ سب تمہاری زندگی میں تم پر بات کرتے تو تمہیں کس قدر غم ہوتا، ہرچھٹ بھیا اب زکام کا شکار ہوجاتا ہے

منظر 3

جون ایلیا کو اگر کوئی جانتا ہے تو وہ اندھیرا جس سے وہ کئی برس تک ڈرتے رہے، ذات کا وہ کرب جو جسم کو جسم میں دیکھ کر تڑپتا رہتا ہے، وجود کا وہ دُکھ جو لا یعنی اور یعنی کے چشمکی ڈھکوسلے سے جوجھتا رہتا ہے، سانس کی وہ روانی جو عشق کی موہوم کیفیت سے جڑی ہے، وہ لفظ جن کے در و بست نے اُنہیں کبھی ایک کروٹ سونے نہ دیا

پڑھیے: منفرد انداز کے باغی شاعر جون ایلیا

منظر 4

یا پھر جون ایلیا ایک اساطیری پرندے کی طرح تھے، جس کا رونا بہت پُراسرار ہوتا تھا، مگر ذرا مختلف، جون جب پیدا ہوئے تو عام انسانوں کی طرح روتے ہوئے نہیں، بلکہ قہقہہ مارتے ہوئے!

تبصرے (0) بند ہیں