لبنان کے وزیراعظم سعد حریری نے کہا ہے کہ صدر میشال عون کی درخواست پر اپنے استعفے کے فیصلے کو معطل کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔

سعد حریری کی جانب سے تازہ فیصلہ 4 نومبر کو سعودی عرب میں اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد لبنان واپسی کے چند گھنٹوں بعد کیا گیا۔

لبنان کے صدر میشال عون سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعد حریری نے کہا کہ 'میں نے صدر سے اپنے استعفے کے حوالے سے بات چیت کی جنھوں نے مجھے اس کو پیش کرنے کے لیے انتظار کرنے کی ہدایت کی اور مزید مشاورت کا موقع دیا'۔

یہ بھی پڑھیں:لبنانی وزیر اعظم کا سعودی عرب میں مستعفی ہونے کا اعلان

مستعفی وزیراعظم نے کہا کہ 'میں نے اس درخواست پر اتفاق کیا ہے'۔

سعد حریری کی جانب سے 4 نومبر کو اچانک اپنے عہدے سے استعفے کے اعلان کے بعد لبنان میں سیاسی بحران شدت اختیار کرگیا تھا جبکہ حکام کی جانب سے سعودی عرب پر وزیراعظم کی حراست کے حوالے سے سوالات اٹھائے گئے تھے جہاں وہ مستعفی ہونے کے بعد دو ہفتوں تک رہے تھے۔

صدر میشال عون نے سعد حریری کے استعفے کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا جبکہ وزیراعظم ملک سے باہر تھے جبکہ صدر نے سعودی عرب پر وزیراعظم کو 'یرغمال' بنانے کا الزام عائد کیا تھا۔

مزید پڑھیں:لبنانی صدر کا سعودی عرب پر سعد حریری کو یر غمال بنانے کا الزام

خیال رہے کہ سعد حریری لبنان اور سعودی عرب کی دہری شہریت رکھتے ہیں تاہم انھوں نے سعودی عرب کی جانب سے حراست میں رکھنے کی افواہوں کو رد کیا لیکن فرانس کی دعوت پر پیرس کے دورے کے لیے 18 نومبر کو سعودی عرب چھوڑنے کا اعتراف کیا۔

سعد حریری اپنے دورہ فرانس کے بعد مصر اور قبرص میں رکے اور وہاں سے بیروت پہنچے اور ملک کے 74 یوم آزادی کے جشن کے موقع پر سامنے آئے اور میڈیا سے بات چیت کی۔

سعودی عرب-ایران کشیدگی

سعودی عرب کے قریبی سعد حریری نے 4 نومبر کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'میں نے اپنی زندگی کو ٹارگٹ کرنے کے لیے بنائے گئے پوشیدہ منصوبے کو محسوس کر لیا ہے'۔

دو بار لبنان کے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے والے سعد حریری نے، جن کے والد رفیق حریری کئی برسں تک ملک کے وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہے اور پھر 2005 میں انھیں قتل کیا گیا، ایران اور اس کے طاقتور لبنانی اتحادی 'حزب اللہ' پر خطے میں غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کا الزام لگایا تھا۔

47 سالہ سیاستدان کا استعفیٰ حکومت بننے کے ایک سال سے بھی کم عرصے میں سامنے آیا تھا جس پر حزب اللہ کا سیاسی ونگ انحصار کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:حزب اللہ نے عرب ممالک میں کارروائی کے الزام کو مسترد کردیا

اپنی تقریر کے دوران سعد حریری کا کہنا تھا کہ 'علاقائی ممالک کے مقدر پر ایران کی گرفت ہے، جبکہ حزب اللہ نہ صرف لبنان بلکہ دیگر عرب ممالک میں بھی ایران کی ڈھال ہے'۔

انھوں نے ایران پر ایک ہی قوم کے بچوں میں نفرت اور اختلافات کا بیچ بونے اور ریاست کے اندر ریاست قائم کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

سعد حریری سال 2009 سے 2011 تک لبنان کے وزیراعظم رہے تھے جبکہ گذشتہ برس نومبر میں انھوں نے دوسری بار وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں