'سنو، ایک بار مسکرا دو‘ اور منی بیگم

شائع December 1, 2017
منی بیگم بنگلہ دیش میں پیدا ہوئیں—فائل فوٹو
منی بیگم بنگلہ دیش میں پیدا ہوئیں—فائل فوٹو

معروف غزل گائک منی بیگم کے گانے کا اپنا ہی منفرد انداز ہے، وہ سیمی کلاسیکل اور کلاسیکل موسیقی کے سنگم سے گزشتہ 40 برس سے گائکی کی دنیا میں سروں کو بکھیر رہی ہیں۔

پرائڈ آف پرفارمنس جیسے ایوارڈ حاصل کرنے والی منی بیگم مغربی بنگال (اس وقت بنگلہ دیش) کے علاقے نادرہ بیگم میں پیدا ہوئیں، مگر انہوں نے گائکی کا آغاز 1976 میں صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی سے کیا۔

1976 میں پہلے ایلبم کی ریلیز سے آج تک کہ وہ مسلسل موسیقی کی دنیا میں سروں کو بکھیر رہی ہیں۔

منی بیگم اس وقت امریکا میں رہائش پذیر ہیں، اور وہ نہ صرف امریکا بلکہ دنیا بھر میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتی ہیں، کچھ دن قبل وہ راولپنڈی آرٹس کاؤنسل میں بھی آئیں، جہاں ان سے ڈان نے گفتگو کی۔

گائکی کی شروعات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے بچپن میں ہی اس کا آغاز کردیا تھا، کیوں کہ گلوکاری ان کا جنون تھا۔

یہ ویڈیو دیکھیں: موسیقی روح کی غذا اور کلاسیکی رقص روح کی دوا

انہوں نے وضاحت کی کہ انہیں پرندوں کا چہچہانا اور آبشار کے گرنے کی آوازیں بہت متاثر کرتی تھیں، اور وہ قدرت کی اس محسور کن موسیقی کی آوازیں ہر روز صبح و شام سنا کرتی تھیں۔

منی بیگم کے مطابق وہ ہرطرح اور ہر خطے کی موسیقی سے محظوظ ہوتی ہیں، وہ عربی، مغربی اور جنوبی ایشین سمیت تمام خطوں کی موسیقی سنتی اور اسے انجوائے کرتی ہیں۔

کلاسیکل گائگی کے مستقبل کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ کلاسیکی موسیقی کا مستقبل بہت ہی شاندار ہے، استاد نصرت فتح علی خان اور راحت فتح علی خان کی کامیابی اس بات کی گواہی ہے کہ لوگ اسے بہت ہی زیادہ پسند کرتے ہیں۔

غزل گائک گلوکارہ کے مطابق لوگ اب اپنی روایتی موسیقی کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں، اور اب پاپ موسیقی کے مقابلے لوگ کلاسیکل موسیقی سننا پسند کرتے ہیں، کیوں کہ کلاسیکی موسیقی لوگوں کو فطرت کے قریب لے جاتی ہے، جب کہ پاپ موسیقی چند منٹوں تک ہی راحت پہنچاتی ہے۔

مزید پڑھیں: موسیقی کے ذہن اور صحت پر پڑنے والے اثرات

انہوں نے پاکستان میں کلاسیکی موسیقی کے بڑھتے ہوئے رجحان پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو فنکاروں کے لیے ادارے قائم کرنے چاہیے۔

نوجوانوں کی کلاسیکی موسیقی میں دلچسپی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ نئی نسل تو کلاسیکی موسیقی میں بہت ہی زیادہ دلچسپی لے رہی ہے، نوجوان کلاسیکل گلوکارہ کی جانب زیادہ راغب ہوئے ہیں، کیوں کہ وہ ان سے سیکھنا چاہتے ہیں۔

منی بیگم نے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ وہ نئی نسل کو کلاسیکی موسیقی کی تربیت دیں، مگر بدقسمتی سے ان کے پاس وقت نہیں۔

ان کے خیال میں پاکستان کی نئی نسل بہت زیادہ ٹیلنٹڈ ہے، جب کہ بھارت سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے پاکستانی نوجوانوں کی آواز بہت اچھی ہے، مگر نئی نسل کو صرف ڈائریکشن اور طریقہ کار کی تربیت دینے کی ضرورت ہے۔

اپنے بچوں کے حوالے سے منی بیگم نے بتایا کہ ان کی بیٹٰیاں اور بیٹا موسیقی میں دلچسپی نہیں رکھتے، اور نہ ہی وہ ان پر اس حوالے سے دباؤ ڈالتی ہیں، البتہ ان کی ایک پوتی اداکاری میں شوق رکھتی ہیں، جب کہ ان کا ایک پوتا بھی موسیقی میں دلچسپی لیتا ہے، تاہم ان کا شوق بھی صرف سننے تک محدود ہے۔

گلوکارہ کے مطابق ان کی ایک بہو کی آواز بہت ہی اچھی ہے، اور وہ خاندانی تقریبات میں گاتی بھی ہیں، لیکن ان پر بھی انہوں نے عام مقامات پر گائکی کے لیے کوئی دباؤ نہیں ڈالا۔

یہ بھی پڑھیں: کلاسیکل موسیقی کراچی کا پانچواں موسم

کلاسیکی موسیقی کی پاکستان اور دنیا بھر میں مقبولیت کے حوالے سے غزل گائک گلوکارہ نے کہا کہ غزل گائکی دنیا بھر میں مقبول ہے۔

ان کے مطابق ماضی میں کلاسیکل گائک ایک غزل کو ایک ایک گھنٹے تک گاتے تھے، تاہم انہوں نے اس میں تبدیلی کرتے ہوئے اسے 6 سے 10 منٹ تک محدود کیا، جس سے شائقین کی دلچسپی مزید بڑھی۔

منی بیگم کا خیال ہے کہ غزل گائک یا گلوکار کو سننے والوں کی دلچسپی کا خیال رکھ کر پرفارمنس کرنی چاہیے، اگر گلوکار ایک گھنٹے تک ایک ہی غزل گاتا رہے گا تو سننے والوں کے لیے یہ مشکل ہوگا، تاہم اگر اسے مختصر کیا جائے تو شائقین کی دلچسپی مزید بڑھے گی۔


یہ خبر 30 نومبر کو روزنامہ ڈان میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 29 جون 2025
کارٹون : 28 جون 2025