ٹیکسلا: سابق وزیرِ داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو دھرنوں کی سیاست کو خیر باد کہنا ہوگا ورنہ ہر کوئی اپنی بات دھرنوں سے منوائے گا۔

انہوں نے محتاط انداز میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ پولیس، انٹیلی جنس اور سیکورٹی اداروں کے ساتھ کھڑی رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 1 برس سے کہتا رہا کہ جاوید ہاشمی کے لیے دروازے کھلے ہیں تاہم جاوید ہاشمی کا (ن) لیگ کے رہنماؤں سے ملاقات ملکی سیاست کے لیے خوش آئند ہے۔

یہ پڑھیں : نواز شریف کی ریلی میں چوہدری نثار کی عدم شرکت

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں جاوید ہاشمی کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کی خبریں گردش کررہی تھی تاہم انہوں نے صرف حکمراں جماعت کے قائدین سے ملاقات کی لیکن شمولیت کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ پولیس اور ایف سی اہلکار احتجاج روکنے کی صلاحیت نہیں کیونکہ 2014 میں اسی پولیس اور ایف سی نے دھرنا مظاہرین کو روکا تھا۔

سابق وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ 2014 میں اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے دھرنے کی اجازت وزارتِ داخلہ نے نہیں بلکہ حکومت نے دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ فیض آباد انٹر چینج پر قبضے سے جڑواں شہروں میں معمولاتِ زندگی متاثر ہوئی اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات میں انٹر چینج پر دھرنا ختم کرانے کے حوالے سے مشورے دیے جس کے وہ خود گواہ ہیں۔

مزید پڑھیں : ناراض چوہدری نثار کی لیگی قیادت کے فیصلوں پر بھرپور تنقید

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ فیض آباد چینج پر تحریک لبیک یارسول یا پھر تحریک لبیک پاکستان کو دھرنے کی اجازت پر سخت تحفظات ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ 30 سالہ سیاسی کیریئر میں کبھی بھی تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھا اور نہ ہی کسی کو مشورہ دیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ‘میرے گھر کی بیرونی دیواریں 15فٹ اونچی ہیں اور تمام گارڈز اندورنی احاطے میں تعینات ہیں، گھر پر گولی کا کوئی نشان موجود نہیں جس کی تصدیق کے لیے میڈیا نمائندے گواہی دے سکتے ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں